حکومت کو ڈھٹائی زیب نہیں دیتی، شیری رحمٰن
اسلام آباد: پاناما پیپر کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ میں پیش کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) رپورٹ کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شیریں رحمٰن کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت کی جانب سے ڈھٹائی اور دھونس دھمکی کا رویہ اختیار کیا جا رہا ہے کہ ملک میں چاہے کچھ بھی ہوجائے ہم اقتدار سے الگ نہیں ہوں گے۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ ڈھٹائی حکمران جماعت کو زیب نہیں دیتی، انھیں تحقیقات مکمل ہونے تک راستے سے ہٹ جانا چاہیے۔
اس حوالے سے حکومت کے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کہے کہ وزیراعظم اپنے اثاثوں کی تفصیل سے آگاہ کریں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی سے وزیراعظم نواز شریف کے کہنے پر مکمل تعاون کیا گیا لیکن جس طرح سے تفتیش کا عمل مکمل کیا گیا اس سے کافی شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
مزید پڑھیں:جے آئی ٹی رپورٹ: ’اس بار سازش کرنے والے بے نقاب ہوں گے‘
شاہد خاقان عباسی کے مطابق جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد یہ ہمارا حق ہے کہ ہم اس رپورٹ کی ہر شق پر سوال اٹھائیں اور یہ ہمارا واضح دعویٰ ہے کہ یہ رپورٹ حقائق پر مبنی نہیں ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ یہ رپورٹ غلط ہے اور اس میں حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کیا گیا ہے، جے آئی ٹی کی رپورٹ کوئی سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہے، اس عمل کو مکمل ہونے دیں۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم نے استعفیٰ نہ دیا تو وہ نقصان میں جائیں گے: شہلا رضا
یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔
10 جولائی کو جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی گئی حتمی رپورٹ میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز اور صاحبزادی مریم کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔