سعودی عرب میں پاکستانی سمیت 6 افراد کا سر قلم
سعودی عرب میں ایک پاکستانی سمیت 6 افراد کا منشیات اسمگلنگ اور قتل کے جرم میں سر قلم کردیا گیا۔
ایک ساتھ 6 مجرمان کو موت کی سزا دیے جانے کو ایک ساتھ سب سے زیادہ سزائیں قرار دیا گیا ہے۔
سعودی وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستانی کا منشیات کی اسمگلنگ جبکہ 5 سعودی باشندوں کا قتل کے جرم میں سر قلم کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ 6 افراد کے سر قلم کیے جانے کے بعد رواں سال سزائے موت پانے والے افراد کی تعداد 44 ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب پوری دنیا میں مجرموں کو سزائے موت دینے والے ممالک میں سرفہرست ہے جہاں دہشت گردی، قتل، ریپ، مسلح ڈکیتی اور منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں سر قلم کیا جاتا ہے۔
سعودی عرب میں تمام سزائیں اسلامی قوانین کے تحت دی جاتی ہیں اور اس پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: 2015 میں پھانسیاں: پاکستان، ایران، سعودی عرب سرفہرست
یاد رہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ سال 153 افراد کے سر قلم کیے گئے تھے جس کی تصدیق لندن میں موجود انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کی تھی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی 2015 کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پوری دنیا میں سزائے موت دینے کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جن میں سے 90 فیصد 3 ممالک پاکستان، ایران اور سعودی عرب میں دی گئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2015 میں پوری دنیا میں کم از کم ایک ہزار 634 افراد کو سزائے موت دی گئی، جبکہ 2014 میں یہ تعداد 573 تھی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ 2015 میں ایران میں کم از کم 977 افراد کو سزائے موت دی گئی، جبکہ 2014 میں یہ تعداد 743 تھی۔
پاکستان میں گذشتہ برس 320 سے زائد افراد کو پھانسی دی گئی جبکہ سعودی عرب میں سزائے موت دیئے جانے کی شرح میں 76 فیصد اضافہ ہوا اور وہاں 158 افراد کے سر قلم کیے گئے۔