’بھارت نے چین کا گھیراؤ کرنے کیلئے امریکا کو خدمات پیش کیں‘
اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ بھارت نے چین کا گھیراؤ کرنے کے لیے امریکا کو اپنی خدمات پیش کی ہیں جو اس کی خطے میں تنہا ہونے کی دلیل ہے۔
کشمیر جرنلسٹ فورم کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ ’مسئلہ کشمیر کو متاثر کیے بغیر اور پاکستان کے آئین میں کسی بھی قسم کی ترمیم کیے بغیر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق بااختیار حکومتوں کے قیام کے لیے کام ہو رہا ہے، سفارشات مرتب کی جا رہی ہیں اور جلد ہی انہیں حتمی شکل دے دی جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بھارت نے چین کا گھیراؤ کرنے کے لیے امریکا کو اپنی خدمات پیش کی ہیں، یہ اس کی خطے میں تنہا ہونے کی دلیل ہے، کشمیری رہنما سید صلاح الدین کو امریکا نے اسی تناظر میں بھارت کو خوش کرنے کے لیے دہشت گرد قرار دیا ہے، یہ اقوام متحدہ کا فیصلہ نہیں ہے اس لیے اس کی پابندی ہم پر لازم نہیں ہے۔‘
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ’بھارت کا موقف تھا کہ مسئلہ کشمیر ختم ہوچکا ہے مگر کشمیری عوام نے مقامی جدو جہد کے ذریعے بھارت کا پورا بیانیہ ہی بدل دیا ہے، کشمیریوں کو دن بدن عالمی برادری کی تائید و حمایت حاصل ہو رہی ہے جس کے باعث کشمیر کی تحریک آزادی بہت ہی اہم موڑ پر پہنچ چکی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ بھارت کو 2ارب ڈالر کے ڈرون فروخت کرنے پر رضامند
انہوں نے کہا کہ ’دنیا بھر میں جہاں بھی عوام اپنے حق کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ان کی تحریک کو کامیابی سے کوئی نہیں روک سکا، یہ کشمیری عوام کی تحریک ہے، پاکستان صرف کشمیری عوام کی اس تحریک کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کر رہا ہے۔‘
مشیر خارجہ نے کہا کہ ’مختلف سرویز میں یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی بڑی اکثریت بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی، اس کے برعکس آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ننانوے فیصد لوگ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’بھارت نے گزشتہ ایک سال کے دوران 400 سے زائد بار کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی جو 2003 کے پاک ۔ بھارت معاہدے کی خلاف ورزی ہے، پاکستان کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بالخصوص پیلٹ گن کے استعمال سے ہزاروں کشمیریوں کی شہادت اور انہیں معذور بنانے کے معاملے کو عالمی سطح پر اٹھا رہا ہے۔‘
مزید پڑھیں: بھارت کا اسرائیل سے 2 ارب ڈالر کا دفاعی معاہدہ
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اپنی پرامن ہمسائیگی کے وژن کے مطابق تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتا ہے، ہم تمام تر مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے تلاش کرنا چاہتے ہیں تاہم بھارت کے ساتھ کشمیر کے بغیر مذاکرات نہیں ہوں گے، ہم چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کر سکیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی سینیٹرز آج کنٹرول لائن کا دورہ کریں گے، ابھی وہ فاٹا کے دورے پر ہیں۔‘