• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

بعض بچے موٹے کیوں پیدا ہوتے ہیں؟

شائع July 1, 2017
—فوٹو: کڈز اسپاٹ
—فوٹو: کڈز اسپاٹ

دنیا کے مختلف ممالک میں بچوں کی شرح پیدائش اور شرح اموات سمیت ان کی جسامت میں بھی تبدیلیاں پائی جاتی ہیں۔

عام طور پر نوزائدہ بچے کا وزن 2 سے 3 کلو کے درمیان ہی ہوتا ہے، مگر کچھ بچے ساڑھے تین کلو وزن کے ساتھ بھی پیدا ہوتے ہیں۔

جو بچے 3 کلو 500 گرام وزن کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں، وہ صحت مند ہوتے ہیں، جب کہ 2 کلو وزن کے حامل بچوں کا شمار بھی صحت مند بچوں میں ہوتا ہے۔

مگر دنیا میں کچھ بچے ایسے بھی ہوتے ہیں، جو ساڑھے تین کلو سے زائد وزن کے ساتھ بھی پیدا ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ماں کا موٹاپا بچے میں نقائص کا سبب

ماہرین صحت کے مطابق 3 کلو 700 گرام سے لے کر اس سے زائد وزن کے ساتھ پیدا ہونے والے بچے دراصل ’فیٹل میکروسومیا‘ نامی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔

اس بیماری کا مطلب یہ ہے کہ پیدا ہونے والے بچے کا وزن اس کی عمر کے حساب سے زیادہ ہے۔

امریکا کی اوہائیو یونیورسٹی آف اسٹیٹ، کولمبیا کی وینی پالمر ہاسپیٹل فار ویمن اینڈ بیبیز اور یونیورسٹی آف الینوائے کالج آف میڈیشن شکاگو کی گائنوکالوجسٹ ماہرین کے مطابق ’فیٹل میکروسومیا‘ کے شکار بچوں کی پیدائش ان ماؤں کے ہاں ہوتی ہے، جو خود موٹاپے اور خون کے ذیابیطس میں مبتلا ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں: کچھ خواتین جڑواں بچوں کو کیوں جنم دیتی ہیں؟

گائنوکالوجسٹ کے مطابق اضافی وزن کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی مائیں دوران حمل خون کے ذیابیطس میں مبتلا ہوتی ہیں، جس کا اثر ان کے بچوں پر پڑتا ہے، اور وہ بھی بھاری وزن کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق کبھی کبھی ایسے بچوں کی پیدائش ماں اور بچے کی زندگی کے لیے خطرہ بھی بن جاتا ہے، زیادہ تر بہت ہی اضافی وزن والے بچے پیدائش کے چند گھنٹے بعد ہی ہلاک ہوجاتے ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ اضافی وزن کے ساتھ بچوں کی پیدائش کا دوسرا بڑا سبب ماؤں کا موٹاپے کا شکار ہونا ہے۔

گائنوکالوجسٹ کے مطابق زیادہ تر اضافی وزن والے بچوں کی پیدائش امریکا و یورپ سمیت ترقی پذیر ممالک میں ہوتی ہے، جہاں خواتین میں خطرناک حد تک موٹاپے کی شرح بڑھ رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024