• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

جرمنی میں سوشل میڈیا پر جرمانہ عائد ہوگا

شائع June 30, 2017
—فائل فوٹو: اے ایف پی
—فائل فوٹو: اے ایف پی

جرمن پارلیمنٹ نے متنازع ’نیٹ ورک انفورسمنٹ ایکٹ‘ منظور کرلیا، جس کے تحت فیس بک اور ٹوئٹر سمیت دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس اور انٹرنیٹ کمپنیز نفرت انگیز، متنازع اور انتہاپسندی پر مبنی مواد کو ہٹانے کی پابند ہوں گی۔

اس متنازع بل کو جرمنی میں ’فیس بک بل‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کیوں کہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس بل سے سب سے زیادہ نقصان فیس بک کو ہی ہوگا۔

نیٹ ورک انفورسمنٹ ایکٹ کے تحت فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر سوشل ویب سائٹس اس بات کی پابند ہوں گی کہ وہ نشاندہی کے 24 گھنٹے کے اندر اندر نفرت انگیز، متنازع اور انتہاپسندی پر مبنی مواد کو ہٹادیں۔

مواد کو نہ ہٹائے جانے پر فیس بک اور ٹوئٹر سمیت دیگر کمپنیز پر 5 کروڑ یورو جرمانہ عائد کیے جانے سمیت ان ویب سائٹ کے ملکی سربراہ پر بھی 50 لاکھ یورو جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کمنٹ 'لائیک' کرنے پر عدالت کا تاریخی فیصلہ

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق جرمن پارلیمنٹ نے متنازع نیٹ ورک انفورسمنٹ ایکٹ کی منظوری 30 جون 2017 کو دی، اس بل کی حمایت میں حکومتی اور حزب اختلاف کے نمائندوں نے یکساں طور پر ووٹ ڈالے۔

اس بل سے سوشل میڈیا پر جنگ کے قانون کا خاتمہ ہوگا، جرمن وزیر انصافہیکو ماس—فوٹو: رائٹرز
اس بل سے سوشل میڈیا پر جنگ کے قانون کا خاتمہ ہوگا، جرمن وزیر انصافہیکو ماس—فوٹو: رائٹرز

بل کی منظوری کے بعد جرمن وزیر انصاف ہیکو ماس کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ اس بل کے بعد آزادی اظہار پر قدغن لگائے جائیں گے، بلکہ اس بل کی مدد سے سوشل میڈیا پر موجود جنگل کے قانون کا خاتمہ ہوسکے گا۔

خیال رہے کہ جرمنی میں سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز، نفرت انگیز، تشدد، متنازع، انتہاپسندی پر مبنی مواد سمیت جھوٹی خبروں کا پھیلاؤ گزشتہ برس ستمبر میں اس وقت عام ہوا، جب وہاں مقامی انتخابات ہو رہے تھے۔

مزید پڑھیں: ’فیس بک‘ کو نفرت انگیز پوسٹس فوری طور پر ہٹانے کا حکم

انتخابات کے دوران خصوصی طور پر مہاجر مخالف مواد میں شدت دیکھی گئی، جب کہ کئی صارفین دھمکیوں اور انتہاپسندی پر بھی اتر آئے، اور سوشل میڈیا پر دھمکیاں موصول ہونے کے سیکڑوں مقدمات درج کرائے گئے۔

رپورٹس کے مطابق جرمنی میں سوشل میڈیا پر شائع ہونے والے دھمکی اور نفرت آمیز مواد کا 39 فیصد مواد فیس بک، جب کہ صرف ایک فیصد ٹوئٹر پر شیئر کیا جاتا ہے۔

اس وقت جرمنی میں فیس بک کے صارفین کی تعداد 2 کروڑ 90 لاکھ کے قریب ہے، جب کہ حکومت کی جانب سے سختیوں کے بعد اب تک فیس بک انتظامیہ جرمنی میں ہزاروں جعلی اکاؤنٹس بند کرچکی ہے۔

فیس بک انتظامیہ کے مطابق جرمنی میں ہفتہ وار 3500 نفرت انگیز، تشدد اور انتہاپسندی پر مبنی پوسٹیں ہٹائی جا رہی ہیں، اور یہ سلسلہ گزشتہ 2 ماہ سے جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں جعلی سوشل اکاؤنٹس کی شکایت کرنے کا طریقہ

علاوہ ازیں فیس بک کی یورپ سے متعلق انٹرنیٹ پارٹنر کمپنی نے 700 اضافی ورکر بھرتی کرکے ایسے مواد کو ہٹانا شروع کردیا ہے، جس پر جرمنی حکومت کو خدشات ہیں۔

واضح رہے کہ جرمن پارلیمنٹ کی جانب سے پاس کردہ بل نیٹ ورک انفورسمنٹ ایکٹ کا نفاذ رواں برس اکتوبر سے ہوگا، جس کے بعد خلاف ورزی کرنے والی ویب سائٹس پر جرمانے عائد کیے جانے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024