وزیراعظم کے داماد کیپٹن صفدر جے آئی ٹی کے سامنے پیش
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے داماد اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر پاناما کیس کی تحقیقات میں مصروف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیشی کے لیے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی پہنچے۔
فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر موجود پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما انجم عقیل نے وزیراعظم کے داماد سے ملاقات کی۔
کیپٹن صفدر سے اظہار یکجہتی کے لیے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی کی بڑی تعداد بھی اکیڈمی کے باہر موجود تھی۔
مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر نے جے آئی ٹی میں پیش ہونے کے بعد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاناما کیس پاکستان کو ترقی یافتہ بنانے والے نواز شریف کے خلاف ہے جس کی سازش عمران خان کر رہے ہیں۔
پاناما پیپرز کیس کی تحقیقاتی ٹیم نے کیپٹن (ر) صفدر سے 5 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جس کے حوالے انہوں نے کہا کہ وہ جے آئی ٹی کے رویے سے مطمئن ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ نظریہ پاکستان، آئین پاکستان اور سرزمین پاکستان کے خلاف سازشوں سے باز آجائیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان اپنا رویہ بدلیں ورنہ قوم تاریخ میں انہیں اچھے الفاظ میں یاد نہیں کرے گی۔
یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔
جے آئی ٹی نے گذشتہ ماہ وزیراعظم اور ان کے بچوں کے لیے سوالنامہ تیار کرنے کے بعد 28 مئی کو وزیراعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز کو جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا، تحقیقاتی ٹیم نواز شریف کے چھوٹے بیٹے حسن نواز سے بھی پوچھ گچھ کرچکی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف 15 جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر معلومات اور شواہد فراہم کرچکے ہیں۔
طلبی کے لیے وزیراعظم کو جاری کیے گئے نوٹس کے مطابق انہیں ملزم کی حیثیت سے نہیں بلکہ بطور گواہ طلب کیا گیا تھا۔
وزیراعظم کی پیشی کے دو روز بعد (17 جون) تحقیقاتی ٹیم نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے پوچھ گچھ کی۔
پاناما پییر کیس اور جے آئی ٹی کی تشکیل
رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ
اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔
جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔