کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف سے رحم کی اپیل کردی
بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رحم کی اپیل کردی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق اپنی اپیل میں کلبھوشن نے پاکستان میں جاسوسی، دہشت گردی اور تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے اس کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر پشیمانی کا اظہار کیا ہو۔
کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف سے دہشت گردی کی کارروائیوں پر معافی مانگتے ہوئے رحم کی درخواست کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ کلبھوشن یادیو نے اپنی سزائے موت کے خلاف ملٹری اپیلٹ کورٹ میں بھی نظرثانی درخواست دائر کی تھی، جسے مسترد کردیا گیا تھا۔
آرمی چیف اگر اپیل مسترد کرتے ہیں تو آخری اپیل صدر کو بھیجی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: کلبھوشن کو بچانے کیلئے ہر حد تک جائیں گے: بھارت
کلبھوشن یادیو کا ٹرائل اور سزائے موت
یاد رہے کہ رواں سال 10 اپریل کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو یہ سزا پاکستان میں جاسوسی اور تخریب کاری کی کارروائیوں پر سنائی گئی تھی۔
کلبھوشن یادیو کا ٹرائل فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 اور سرکاری سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 3 کے تحت کیا تھا، جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی کردی تھی۔
بھارت کا ردعمل
سزا کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد اپنے فوری ردعمل میں بھارت کا کہنا تھا کہ اگر کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عملدرآمد ہوا تو یہ ’پہلے سے سوچا سمجھا قتل‘ تصور کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی دفتر خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کرکے کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائے جانے کو 'مضحکہ خیز' قرار دیتے ہوئے انہیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن یادیو کون ہے؟
کلبھوشن کی گرفتاری اور اعترافی بیان
بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا تھا۔
'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔
کلبھوشن نے یہ بھی کہا تھا کہ 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے، جن کا مقصد 'را' کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔
ویڈیو میں کلبھوشن نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا۔
اہنے اعترافی بیان میں کلبھوشن یادیو نے یہ بھی کہا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے 'را' کا ہاتھ ہے۔