برطانوی انتخابات میں پہلی بار خواجہ سرا امیدوار
لندن: برطانیہ میں قبل از وقت ہونے والے عام انتخابات میں پہلی بار ایک خواجہ سرا امیدوار اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کی جانب سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے طویل عرصے سے سرگرم 50 سالہ صوفی کُک کنزرویٹیو پارٹی کے اُس قانون ساز کے مدمقابل انتخابات میں کھڑی ہوئی ہیں جو دو دہائیوں سے ایسٹ وردنگ اور شورہیم میں جیتتے چلے آرہے ہیں۔
اپنے ایک آرٹیکل میں صوفی کُک نے اس بات کا اعتراف کیا کہ بطور امیدوار الیکشن کا حصہ بننا ان کی اس خواہش کی تکمیل ہے کہ وہ خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔
یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا 2 سالہ عمل شروع
تھریسا مے نے کہا تھا کہ وہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حوالے سے مذاکرات شروع کرنے سے قبل اپنے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتی ہیں اور نئے مینڈیٹ کے ساتھ میدان میں اترنا چاہتی ہیں اور 2020 کے بجائے 8 جون 2017 کو عام انتخابات کا انعقاد چاہتی ہیں۔
رائل ایئرفورس کی سابق انجینئر صوفی کُک اس وقت ٹیلی ویژن میزبان اور خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے سرگرم وکیل ہیں۔
واضح رہے کہ کئی ہم جنس پرست افراد برطانوی پارلیمنٹ کا حصہ ہیں لیکن آج تک کوئی خواجہ سرا قانون ساز کی حیثیت حاصل نہیں کرسکا۔
برطانیہ میں 2010 میں پاس ہونے والے قانون کے تحت خواجہ سرا افراد کو اپنے حقوق کا تحفظ حاصل ہے۔