حکومت، عرب کشیدگی پر موقف پیش کرنے میں الجھن کا شکار: پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے پاکستانی حکومت اپنا مؤقف پیش کرنے میں الجھن کا شکار ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ آج تک حکومت خارجہ پالیسی کا تعین نہیں کرپائی اور اس معاملے میں بھی حکومت کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ وہ کس کی حمایت کرے۔
انھوں نے کہا کہ 'ہماری حکومت کا مفاد سعودی عرب اور قطر دونوں کے ساتھ ہے، کیونکہ ناجائز دولت کو چھپانے کے لیے ہم قطری خط استعمال کرتے ہیں اور پناہ لینے کے لیے سعودی عرب سے مدد لیتے ہیں، لہذا حکومت کے لیے کوئی ایک سمت اختیار کرنا مشکل ہے'۔
مزید پڑھیں: عرب کشیدگی: ’کویت ثالثی کی کوشش کررہا ہے‘
ان کاکہنا تھا، 'میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان حالتِ جنگ میں ہونے کے باوجود بھی بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے ایک مکمل خارجہ پالیسی بنانے میں ناکام ہے جوکہ اس کی کمزوری ہے'۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان کی اس کمزوری کی وجہ سے جو کام مغربی ممالک کرنا چاہتے ہیں وہ سعودی عرب کے ذریعے سے ہورہا ہے اور جس طرح پہلے ایران کے ساتھ حالات کشیدہ ہوئے، اسی طرح اب قطر کے ساتھ بھی یہی صورتحال ہے۔
انھوں نے کہا کہ 'اس وقت پاکستان نے ہر معاملے میں سعودی عرب کے سامنے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہیں اور جو وہ چاہتا ہے ہم وہی کررہے ہیں'
عمران اسماعیل نے کہا کہ سعودی عرب کی ہی وجہ سے آج تک ہم ایران کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں کرسکے کیونکہ ہم سعودی عرب کو ناراض نہیں کرنا چاہتے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب نے قطر ایئرویز کا لائسنس معطل کردیا
خیال رہے کہ سعودی عرب نے قطر پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ قطر سے ملحق سرحد کو بھی مکمل طور پر بند کردیا گیا، جس سے قطر کو غذائی اجناس کی ترسیل رک گئی جبکہ سعودی عرب کی برآمدات میں بھی کمی آئے گی۔
رواں ہفتے 5 مئی کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، بحرین، یمن اور مالدیپ کی جانب سے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی قطری حصص کی قیمتوں میں 7.58 فی صد کمی دیکھنے میں آئی۔
دوسری جانب سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر جانے اور قطر سے آنے والی تمام پروازوں کو معطل کرنے کا بھی اعلان کیا، جس کے بعد قطر ایئرویز نے سفارتی بائیکاٹ کے باعث سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر کے لیے اپنی تمام پروازیں منسوخ کردی تھیں۔
قطر مخالف عرب ممالک کی جانب سے قطری شہریوں کو 14 دن کے اندر ملک چھوڑنے کے حکم کے ساتھ ساتھ ان کے شہریوں کے امارات میں سفر کرنے پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔
دوسری جانب قطری وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ قطر ہمسایہ ممالک کے خلاف ردعمل کے طور پر کچھ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا، جبکہ کویت کے امیر نے معاملے کے حل کی پیش کش کی ہے۔