پاکستانی ڈاکٹر ڈبلیو ایچ او کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ مقرر
اسلام آباد: اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایگزیکٹو بورڈ کی سربراہی کے لیے پاکستان کو منتخب کر لیا گیا ہے۔
صحت کے حوالے سے اعلیٰ ترین عالمی پالیسی فارم سمجھے جانے والے 34 ارکان پر مشتمل ایگزیکٹو بورڈ نے یکم جون کو جینوا میں منعقد ہونے والے 141 ویں سیشن کے دوران ڈاکٹر اسد حفیظ کو ڈبلیو ایچ او کی کمیٹی کی سربراہی کے لیے منتخب کیا۔
ڈاکٹر اسد حفیظ اس سے قبل عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو بورڈ کے وائس چیئرمین کے طور پر کام کر رہے تھے۔
یہ بورڈ 34 اراکین پر مشتمل ہے جو تکنیکی طور پر صحت کے میدان میں اہل ہیں اور ان میں سے ہر ایک کو ان کے ملک نے تعینات کیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان بچوں کی بلند ترین شرح اموات والے ممالک میں شامل
ڈبلیو ایچ او کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس سال میں دو مرتبہ ہوتا ہے جبکہ سالانہ اجلاس جنوری میں منعقد کیا جاتا ہے، جس میں ممبر ممالک ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے ایجنڈے پر اتفاق کرتے ہیں اور اسی دوران دوسرے اجلاس کے لیے اسمبلی کی جانب سے ایک قرارداد زیر غور لائی جاتی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کو رہنمائی اور تعاون فراہم کرنا اس ایگزیکٹو بورڈ کے فرائض میں شامل ہیں، اس کے علاوہ 194 ارکان ممالک پر مشتمل اس ہیلتھ اسمبلی کے فیصلوں اور پالیسیوں کو لاگو کرنا بھی اسی بورڈ کی ذمہ داری ہے۔
یہ انتخابات دو مرحلہ عمل کا حصہ ہیں جس کا پہلا مرحلہ علاقائی سطح پر منعقد ہوتا ہے جبکہ گلوبل فارم دوسرے مرحلے کا حصہ ہوتے ہیں۔
پاکستان کو ابتدائی مرحلے میں مشرقی بحیرہ روم کے خطے کے 22 ممالک نے ووٹ کے ذریعے منتخب کیا، جسے بعد میں گلوبل فارم کے ایگزیکٹو بورڈ نے منتخب کیا۔
مزید پڑھیں: ملیریا کیلئے دنیا کی پہلی ویکسین تیار
اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضال تارڑ نے قوم کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ واقعی پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔
انہوں نے اس پیش رفت کو عالمی صحت کے میدان میں پیش کی جانے والی خدمات میں پاکستان کے اہم کردار کا اعتراف قرار دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پہلے بھی اس کانفرنس کی میزبانی کے لیے منتخب کیا جاچکا ہے، جو اکتوبر میں منعقد کی جائے گی جس میں جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ، مغربی افریقہ اور شمالی افریقہ کے 22 ممالک شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان اس بورڈ کے وائس چئیرمین کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض انجام دے چکا ہے اور اس کے علاوہ ویکسین اور امیونائزیشن کے عالمی اتحاد کے بورڈ کے رکن کے طور پر بھی اپنے فرائض سر انجام دے چکا ہے۔