نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو لیگی سینیٹر کی تقریر سے متعلق مواد اکٹھا کرنے کی ہدایت کردی۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز نہال ہاشمی کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں اپنی جذباتی تقریر کے دوران لیگی سینیٹر دھمکی دیتے نظر آئے تھے کہ 'پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی'.
نہال ہاشمی نے جوش خطابت میں کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنادیں گے۔
بعدازاں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس کی ہدایات کے مطابق خصوصی بینچ نے آج اس کیس کی سماعت کی۔
کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر طلب کرتے ہوئے ان سے استفسار کیا کہ 'کیا آپ دیکھ رہے ہیں کیا حالات وواقعات ہو رہے ہیں؟ حکومت کے خود ساختہ ترجمان توہین عدالت کا کوئی موقع جانے نہیں دیتے'۔
مزید پڑھیں: دھمکی آمیز تقریر کے بعد نہال ہاشمی سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی
جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ 'ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ہیں، اور کسی قسم کے نتائج سے نہیں گھبرائیں گے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'جے آئی ٹی ہم نے بنائی ہے اور رجسٹرار کو بھی ہم نے ہدایات دی تھیں، جے آئی ٹی سے متعلق مبالغہ آرائی کی جا رہی ہے'۔
جسٹس اعجاز نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم جانتے ہیں ہمیں کیا کرنا ہے، ہم فرشتے نہیں مگر جو کام کرتے ہیں قانون کے مطابق کرتے ہیں، سپریم کورٹ ہماری زندگی ہے، چاہے انجام جو بھی ہو'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے فوجی آمریت کا سامنا کیا لیکن انہوں نے بھی ہمارے بچوں کو دھمکیاں نہیں دیں مگر آپ کی حکومت میں ہمارے بچوں کو دھمکایا جارہا ہے۔
جسٹس اعجاز نے مزید کہا کہ 'جو بھی ہماری یا عدلیہ کی تضحیک کرے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے کی، آپ کی حکومت ہمارے لئے مسائل پیدا کر رہی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: 'حسین نواز کو جے آئی ٹی کے 2 ارکان نے ہراساں کیا'
اس موقع پر جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ 'نہال ہاشمی کی آواز میں کوئی اور بول رہا تھا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے ملک میں اپنی لڑائی میں بچوں کو لانے کا رواج نہیں ہے ساتھ انہوں نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ بتایا جائے' کون لوگ ہوتے ہیں جو بچوں کو لڑائی میں شامل کرتے ہیں'۔
جس پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ 'بزدل لوگ ایسا کرتے ہیں'۔
جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ 'بزدل نہیں مافیا اور دہشت گرد ایسا کرتے ہیں، مبارک ہو مسٹر اٹارنی جنرل! آپ کی حکومت نے سسلین مافیا کو جوائن کرلیا ہے'۔
دوسری جانب نہال ہاشمی نے عدالت کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ 'میں روزے سے تھا، خواب میں بھی توہین عدالت کا سوچ نہیں سکتا'۔
خیال رہے کہ سینیٹر نہال ہاشمی کی غیر ذمہ دارانہ اور دھمکی آمیز تقریر کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت بھی معطل کردی تھی۔
جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نہال ہاشمی سے سینیٹ کی رکنیت سے بھی استعفیٰ طلب کرلیا گیا ہے۔