• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

صدر ممنون کے پارلیمان سے ہر سال خطاب، احتجاج کا طویل سلسلہ

شائع June 1, 2017
ممنون حسین 2014 میں صدر منتخب ہوئے تھے 2015 میں اپارلیمان سے پہلا خطاب کیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز
ممنون حسین 2014 میں صدر منتخب ہوئے تھے 2015 میں اپارلیمان سے پہلا خطاب کیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان کے آئین کے تحت پارلیمان کا نیا سال صدر کے خطاب سے شروع ہوتا ہے لیکن اب یہ خطاب ایوان میں حزب اختلاف کے لیے پوائنٹ اسکورنگ کا ذریعہ بن چکا ہے۔

موجودہ جمہوری دور میں حکومت کے ابتدائی دوسال میں صدر کا خطاب بہتر انداز میں ہوا لیکن اس کے بعد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا، اب تو باقاعدہ پارلیمنٹ میں ملک کی اعلیٰ ترین شخصیت کے خطاب کے دوران نعروں کے ساتھ ساتھ سیٹیاں بھی بجائی جانے لگی ہیں تاکہ ان کی تقریر متاثر کی جا سکے۔

اس برس بھی پارلیمانی سال کے آغاز پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے 'گو نواز گو' کے نعروں اور واک آؤٹ کے دوران صدر مملکت ممنون حسین نے خطاب کیا۔

یہ صدر مملکت کا موجودہ پارلیمنٹ سے چوتھا خطاب تھا جس میں وزیراعظم نواز شریف، وفاقی کابینہ کے ارکان، مسلح افواج کے سربراہان، صوبوں کے گورنرز، وزرائے اعلیٰ اور سفارت کاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

صدر ممنون حسین نے اپنے خطاب میں حکومت کی کارکردگی کی توصیف کرتے ہوئے کامیابیوں کا تذکرہ تو کیا لیکن جن مسائل اور معاملات پر حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان کا قطعی ذکر نہیں کیا، ان کے خطاب کے دوران اپوزیشن کی جانب سے مسلسل نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا جبکہ کئی اراکین واک آؤٹ کرگئے۔

واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 56 کے تحت نئے پارلیمانی سال کا آغاز 17 مارچ کو ہوتا ہے اور صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب روایتی آئینی ضرورت ہے۔

لیکن یہ پہلا موقع نہیں جب نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر ہونے والا صدر مملکت کا خطاب بدمزگی کا شکار ہوا۔

اس سے قبل ہونے والے صدر کے خطابات میں بھی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج اور حکومت و حکومتی پالیسیوں کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا جاچکا ہے۔

2016 میں اپوزیشن کا پاناما لیکس پر احتجاج

جمہوریت کی راہ پر حکومت کے قدم مضبوط ہونے کا اعلان کرتے ہوئے گذشتہ سال صدر مملکت ممنون حسین نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کہا تھا کہ پائیدار ترقی اور استحکام جمہوریت کے بغیر ممکن نہیں، جبکہ اب ہمارے جمہوری نظام میں اتنی مضبوطی پیدا ہوگئی ہے کہ مختلف بحرانوں سے نمٹ سکے۔

ممنون حسین کا 2016 میں خطاب:’اب جمہوری نظام بحرانوں سے نمٹ سکتا ہے‘

تاہم اس دوران اپوزیشن کے چند اراکین شور شرابہ اور نعرے بازی کرتے رہے تھے، اپریل 2016 میں سامنے آنے والے پاناما لیکس معاملے پر اپنے خطاب میں بات نہ کرنے اپوزیشن اراکین جملے بازی کرتے رہے تھے جبکہ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے ماتھے پر اسٹیکر لگا کر ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ سال 2016 پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلا سال تھا جب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف موجود نہیں تھے۔

وزیر اعظم عارضہ قلب کے باعث لندن کے ہسپتال میں زیر علاج تھے، جہاں ان کی اوپن ہارٹ سرجری ہوئی تھی۔

2015 میں متحدہ قومی موومنٹ کا واک آؤٹ

4 جون 2016 کو پارلیمنٹ سے اپنے دوسرے خطاب میں صدر مملکت نے ایوانوں کو ہمسایہ ملک سے خبردار رہنے کی ہدایت دی تھی.

ممنون حسین نے کہا تھا کہ ہندوستان سے برابری کی بنیاد پردوستانہ تعلقات کو پاکستان کی ترجیح ہے تاہم ہندوستان کی جانب سے دہشت گردی کو بطورِ ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی پر پاکستان کو ہوشیاررہنا ہوگا۔

مکمل خطاب پڑھیں: ہندوستان کی دھمکی پر ہوشیار رہنا ہوگا، صدر

ممنون حسین کا یہ خطاب بھی اپوزیشن کے احتجاج کی صورت میں بدمزگی سے محفوظ نہ رہ سکا.

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے اجلاس کے دوران واک آؤٹ کیا. تاہم ایم کیو ایم اراکین کچھ دیر بعد ہی ایوان میں واپس آگئے۔

خیال رہے کہ کراچی آپریشن میں ایم کیو ایم کے دفاتر کو اسی سال مسمار کرنا شروع کیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل دو بار متحدہ کے مرکز نائن زیرو پر چھاپے بھی مارے گئے تھے، بعد ازاں 2016 میں الطاف حسین کے پاکستان مخالف نعروں پر نائن زیرو کو سیکیورٹی اداروں نے سیل کر دیا تھا۔

2014 میں پہلا خطاب، ایوان پُرسکون

2 جون 2014 کو ممنون حسین نے صدر منتخب ہونے کے بعد موجودہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنا پہلا خطاب کیا تھا.

یہ ممنون حسین کا بطور صدر پہلا خطاب تھا جو کسی حد تک پر سکون انداز میں ہوا، تاہم اس کے بعد تو ان کے ہر خطاب میں احتجاج ہونا معمول بن گیا تھا۔

اس خطاب میں پہلے پارلیمانی سال کی تکمیل پر دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے انہوں نے جمہوری معاشرے کی شناخت میں پارلیمنٹ کی حیثیت اور کارکردگی کی اہمیت پر زور دیا تھا.

ممنون حسین کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے تسلسل اور فروغ میں پارلیمنٹ اہم کردار ادا کرتی ہے اور ارکان پارلیمنٹ پہلے پارلیمانی سال کی تکمیل پر مبارکباد کے مستحق ہیں.

انہوں نے جمہوریت کو مخالفت برائے مخالفت کے بجائے مفاہمت اور باہمی تعاون سے عبارت قرار دیا تھا.

صدر مملکت ممنون حسین

خیال رہے کہ صدر ممنون حسین اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 12ویں صدر ہیں، انہوں نے 9 ستمبر 2013 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا.

گیارہ مئی 2013 کو ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے برسراقتدار آنے والی مسلم لیگ ن نے 30 جون کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ممنون حسین کو اپنا امیدوار نامزد کیا تھا جہاں انہوں نے اپنے حریف اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کے خلاف واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی

2013 میں جب مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت اقتدار میں آئی تو اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرکے نئے پارلیمانی سال کا آغاز کیا تھا، جبکہ 2014 اور 2015 میں صدر ممنون حسین نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرکے نئے پارلیمانی سال کا آغاز کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024