• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ڈاکٹر عاصم کے بیرون ملک سفر کی اجازت پر فیصلہ محفوظ

شائع May 26, 2017

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے سابق چیئرمین اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کی بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت کے لیے جمع کرائی گئی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

ڈاکٹر عاصم نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی تھی، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ انہیں ریڑھ کی ہڈی کی سرجری کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔

جسٹس جنید غفار کی سربراہی میں بننے والے دو رکنی بینچ نے ڈاکٹر عاصم کی درخواست پر سماعت کی جس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جبکہ اس فیصلے کے جاری کیے جانے کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کے وکیل بیرسٹر لطیف کھوسہ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے وکیل کے اختتامی دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔

اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے کہا تھا کہ ان کے موکل کا نام غیر قانونی طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بیرون ملک روانگی کیلئے ڈاکٹر عاصم کا ٹکٹ عدالت میں جمع

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ان کے موکل کو بیرون ملک علاج سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔

گذشتہ سماعت کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ اگر ان کے موکل کو بیرون ملک جا کر علاج کرانے کی اجازت نہ دی گئی تو ان کی جان بھی جا سکتی ہے۔

مذکورہ کیس کی گزشتہ سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا تھا جس میں وضاحت کی گئی تھی کہ ڈاکٹر عاصم حسین کا نام قومی احتساب بیورو (نیب) کی تجاویز پر 24 نومبر 2015 کو کرپشن کے الزامات کے تحت ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا اور بعدازاں 6 اپریل 2017 کو سندھ ہائی کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں ان کا نام دوبارہ ای سی ایل میں ڈال دیا گیا تھا۔

اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین نے کرپشن کے ذریعے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔

درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو علاج کے لیے بیرون ملک سفر کی اجازت نہ دی گئی تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردوں کا علاج کیس: ڈاکٹر عاصم کی ضمانت منظور

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 12 اپریل کو ڈاکٹر عاصم حسین نے اپنا نام ای سی ایل سے خارج کروانے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ میڈیکل بورڈ نے انہیں ریڑھ کی ہڈی کی سرجری کے لیے بیرون ملک جانے کی تجویز دی ہے، لہذا ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔

بعدازاں 15 اپریل کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردوں کے علاج معالجے کے کیس کی سماعت کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی۔

ڈاکٹر عاصم حسین کیس—کب کیا ہوا

یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

27 اگست کو رینجرز نے انہیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: ’ڈاکٹر عاصم کی ضمانت، زرداری کی واپسی ڈیل کا نتیجہ ہے‘

ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں انھیں صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔

بعدازاں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے علاج کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں انسداد دہشت گردی دفعات بھی شامل کیں گئی تھیں۔

رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور ان کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے 2 ریفرنسز بھی دائر کیے گئے۔

رواں برس 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔

بعدازاں 31 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے، جس کے بعد انھیں 19 ماہ بعد رہا کردیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024