ایک بٹ کوائن 5 تولے سونے سے بھی مہنگا
بائیس مئی 2010 کو ایک ٹیکنالوجی ڈویلپر نے دو پیزا خریدنے کے لیے اس وقت بیشتر لوگوں کے لیے گمنام ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کے 10 ہزار یونٹس خرچ کیے تھے مگر آج اتنے بٹ کوائنز کی مالیت 2 کروڑ ڈالرز سے تجاوز کرچکی ہے۔
جیسا آپ کو معلوم ہے کہ موجودہ عہد ٹیکنالوجی کا قرار دیا جاتا ہے تو کیسے ممکن ہے کہ انٹرنیٹ کی دنیا بھی اپنی کرنسی سے محروم رہے اور اس کمی کو پورا کیا بٹ کوائن نے۔
اب پہلی بار اس ڈیجیٹل کرنسی کے ایک یونٹ یا یوں کہہ لیں کہ ایک روپے کی قیمت 5 تولے سونے سے زیادہ ہوگئی ہے۔
جی ہاں ایک بٹ کوائن 2185 ڈالرز کا ہوگیا جبکہ سونے کی قیمت 1320 ڈالرز فی اونس ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بٹ کوائن کی قیمت گزشتہ سال مئی میں صرف 443 ڈالرز تھی اور ایک سال میں اتنا اضافہ حیران کن ہے۔
یہ بٹ کوائن کے لیے ایک سنگ میل ہے کیونکہ اسے ڈیجیٹل گولڈ بھی قرار دیا جاتا ہے۔
انٹرنیٹ کی اس کرنسی کی قیمت میں اضافے کی وجوہات تو واضح نہیں جو کہ 2014 کے بعد تیزی سے گری تھیں۔
مگر ایک ممکنہ وجہ امریکا میں اس کرنسی کی قبولیت کے حوالے سے مثبت ردعمل سامنے آنا ہوسکتا ہے، جبکہ جاپان میں اس کرنسی کے حوالے سے ایک بگ سامنے آنے کے بعد سے لوگوں نے اسے ذخیرہ کیا ہے جس سے بھی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : آسٹریلیا: بٹ کوائن کے 'موجد' کے خلاف چھاپے
کسی حقیقی کرنسی کے مقابلے میں بٹ کوائنز ہر طرح کے ضابطوں یا حکومتی کنٹرول سے آزاد ہے اور اس کا استعمال بہت آسان ہے۔
اس وقت اسے متعدد ممالک جیسے کینیڈا، چین اور امریکا وغیرہ میں استعمال کیا جارہا ہے تاہم دنیا میں انٹرنیٹ تک رسائی رکھنے والا ہر شخص اس کرنسی کو خرید سکتا ہے۔
اس کرنسی کی لین دین کے لیے صارف کا لازمی طور پر بٹ کوائن والٹ اکاؤنٹ ہونا چاہئے جسے بٹ کوائن والٹ اپلیکشن ڈاؤن لوڈ کرکے بنایا جاسکتا ہے۔ والٹ اکاؤنٹس کو پے پال، کریڈٹ کارڈز یا بینک اکاؤنٹس وغیرہ کے ذریعے بٹ کوائنز خریدنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مائیکروسافٹ سمیت انٹرنیٹ پر کام کرنے والی سینکڑوں کمپنیاں بٹ کوائنز کو قبول کرتی ہیں، جن میں سوشل گیمنگ سائٹس جیسے زینگا، بلاگ ہوسٹنگ ویب سائٹس جیسے ورڈ پریس اور آن لائن اسٹورز جیسے ریڈیٹ اور اوور اسٹاک ڈاٹ کام وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
اس وقت دنیا بھر میں لاکھوں بٹ کوائن گردش کررہے ہیں۔