• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

دنیا بھر میں ہائی بلڈ پریشر ڈے منایا گیا

شائع May 17, 2017

اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہائی بلڈ پریشر کا عالمی دن منایا گیا جہاں 52 فیصد آبادی اس 'خاموش قاتل' مرض کا شکار ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کے عالمی دن کے موقع پر اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ویلسن دوا ساز کمپنی نے انکشاف کیا کہ 42 فیصد افراد یہ جانتے ہی نہیں کہ انھیں ہائی بلڈ پریشر کا مرض کیوں ہے۔

سینئر بین الاقوامی کارڈیالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر شہباز اے قریشی کا کہنا تھا کہ ہائی بلڈ پریشر 'ایک خاموش' قاتل کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن ایک سروے کے مطابق تقریبا 52 فیصد پاکستانی آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں کیوں مبتلا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں 1.13 ارب مریض ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں اور دنیا کی آبادی کے 20 فیصد بالغ افراد اس مرض کا شکار ہے۔

انھوں nے بتایا کہ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر ان کا ذاتی معاملہ ہے اور اس کے خلاف انھیں خود سے ہی نمٹنا ہوگا جو ایک غلط تصور ہے، یہ دراصل پبلک ہیلتھ ایشو ہے 'اگر اس کا نوٹس نہ لیا جائے تو ہائی بلڈ پریشر ایک خاموش قاتل ثابت ہوسکتا ہے، اس کے حوالے سے آپ کو مکمل معلومات ہونی چاہیے اور اس مرض سے نمٹنے کیلئے آپ کو تربیت یافتہ ڈاکٹرز کی ضرورت ہوگی'۔

اس موقع پر ویلسن دوا ساز کمپنی سے تعلق رکھنے والے یاسر غوری نے معاشرے میں سے اس مرض کو کم کرنے کیلئے اقدامات کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ سائنسز کے شعبہ کارڈیالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر اختر علی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قومی سطح پر ہونے والے سروے کے مطابق یہاں ہائی بلڈ پریشر سے 18 فیصد بالغ افراد متاثر ہیں جبکہ 45 سال سے زائد عمر کے 33 فیصد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

ایک اور رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 18 فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں اور ہر تیسرا فرد، جس کی عمر 40 سال سے زائد ہے، اس مرض میں مبتلا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس مرض میں مبتلا صرف 50 فیصد افراد کا مرض ہی تشخیص ہوپاتا ہے اور ان میں سے صرف آدھے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے جبکہ صرف ساڑھے 12 فیصد مریضوں کا ہی مکمل علاج ممکن ہوپاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض کی وجوہات میں ورزش کا نہ کرنا، نمک کا زیادہ استعمال، تمباکو نوشی اور شراب بھی اس مرض میں اضافے کی وجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق نوجوان نسل میں بھی یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے جس کی وجہ غیر صحت مندانہ سرگرمیاں اور خوراک ہے۔

انھوں نے زور دیا کہ ہائی بلڈ پریشر سے بچنے کیلئے صحت مند معیار زندگی کو اپنانا ضروری ہے، اپنا وزن مناسب رکھیں، معتدل غذا کا استعمال کیا جائے، نمک کا کم سے کم استعمال کریں اور روزانہ مناسب ورزش کو زندگی کا حصہ بنالیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شراب کے استعمال سے دور رہا جائے، روزانہ کی بنیادوں پر اپنے بلڈ پریشر کی جانچ کرتے رہیں، اپنا رہن سہن تبدیل کریں اس کے علاوہ سادہ معیار زندگی اپناکر اور ڈاکٹر کی ہدایات کی روشنی میں ادویات کا استعمال کرکے اس مرض سے بچا جاسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024