• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

پاکستانی اور ایرانی مرکزی بینک نے تجارتی لین دین کا حل تلاش کرلیا

شائع May 10, 2017

کراچی: پاکستان اور ایران کے مرکزی بینکوں نے دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ کے ذریعے ہونے والی تجارتی لین دین کے معاملے کو حل کرنے کے لیے ایک تفصیلی طریقہ کار وضع کر لیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ایس بی پی نے ایرانی مرکزی بینک ’بینک مرکزی جمہوری اسلامی ایران (بی ایم جے آئی آئی)‘ کے ساتھ تجارتی لین دین کے معاملے کو حل کرنے کے لیے رقوم کی ادائیگی کا طریقہ کار وضع کیا ہے۔

پاکستان کی ایران کے ساتھ تجارت پچھلی ایک دہائی سے برائے نام رہی ہے جبکہ امریکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے لگائی جانے والی بین الاقوامی پابندیوں کے پیش نظر پاکستان اور ایران کے درمیان بینکگ روابط موجود نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: چاہ بہار، گوادر پورٹ کی حریف نہیں: ایران

مالی سال 16-2017 کے اوائل کے 9 ماہ میں پاکستان نے 2 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی اشیاء ایران کو برآمد کی جبکہ اس کے برعکس ایران سے صرف 54 ہزار ڈالرز کی اشیاء پاکستان نے درآمد کیں۔

پاکستان کا خطے کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں ایران کے ساتھ تجارتی حجم کم ترین ہے۔

تاہم دو سال قبل ایران سے بین الاقوامی پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے مابین بہتر دو طرفہ تعلقات کی راہ ہموار ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔

پڑوسی اسلامی ممالک کے مرکزی بینک تجارتی تعلقات بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ سیاسی تعلقات ایرانی فوج کے سربراہ کے حالیہ بیان کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ایرانی فوج کے سربراہ نے بیان دیا تھا کہ ان کی فوج پاکستان میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں کے خلاف پاکستان کی حدود میں داخل ہوکر کارروائی کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی فوج کےسربراہ کا بیان برادرانہ تعلقات کی روح کے خلاف: پاکستان

رواں سال مارچ میں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایران کے صدر حسین روحانی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے تجارتی حجم کو سال 2021 تک 5 ارب ڈالرز تک بڑھانے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔

اس ملاقات میں پاکستان کو ایران کی جانب سے بجلی کی درآمد اور پاک-ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو بحال کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

تاہم ایس بی پی کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ اضافی طریقہ کار کی حیثیت سے دستیاب ہوگا جبکہ دوسرے قابل منظور طریقہ کار کو محدود نہیں کرے گا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق نیا وضع کردہ طریقہ کار پاکستان اور ایران کے درمیان اشیاء اور سروسز کی ادائیگی کے لیے دستیاب ہوگا۔

اس نئے میکانزم کے تحت کی جانے والی تجارت کی ادائیگی کی لین دین یورو یا پھر ین میں کی جائے گی جو کہ ڈاکومینٹری لیٹرز آف کریڈٹ (ایل سیز) کی شکل میں ہوگی۔

مزید پڑھیں: 'مسائل کےحل کیلئے پاکستان، ایران کو مل کرکام کرنا ہوگا'

اس طریقہ کار کے مطابق پاکستان میں اشیاء برآمد کرنے والا درآمد کنندہ رقم کی منتقلی کے لیے واجبات پاکستان میں ناسٹرو اکاؤنٹ میں جمع کرائے گا جبکہ اسٹیٹ بینک ایران میں برآمد کنندہ کو رقم بھیجے گا۔

ناسٹرو اکاؤنٹ میں رقم کی وصولی کی تصدیق کے بعد اسٹیٹ بینک ایران میں بی ایم جے آئی آئی کو ہدایات جاری کرے گا کہ وہ ایران میں موجود اس برآمد کنندہ تک رقم پہنچائے۔

اسی طرح ایران میں درآمد کنندہ کی جانب سے ایران کے مرکزی بینک کو پاکستان میں درآمدی اشیاء کی رقم کی ادائیگی کی ہدایت جاری ہوں گی تو وہ اسی طرح پاکستان کے مرکزی بینک کو آگاہ کرے گا جس کے بعد ایس بی پی پاکستان میں موجود برآمد کنندہ کو رقم منتقل کردے گا۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ایسے لین دین میں حصہ بننے والے تمام بینکوں کو یہ باور کروانا ہوگا کہ اس طریقہ کار کے تحت کی جانے والی لین دین کالعدم نہ ہوں یا پھر اس لین دین میں شامل افراد یا ادارہ بین الاقوامی پابندیوں کے پیش نظر کالعدم نہ ہو۔


یہ خبر 10 مئی 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024