• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

غیرملکی فنڈنگ، اثاثے چھپانے پر عمران خان کےخلاف مزید ثبوت طلب

شائع May 8, 2017

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے مزید دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں۔

خیال رہے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف حنیف عباسی کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔

درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے مزید دستاویزات عدالت میں جمع کروائیں، جن میں عمران خان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات، بنی گالہ اراضی کی ادائیگی اور ویلتھ ٹیکس کی تفصیلات شامل تھیں۔

اکرم شیخ نے عدالت سے عمران خان کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات طلب کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ راشد علی خان کے نام پر سٹی بینک کے اکاؤنٹ کی تفصیلات، عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما کے نام پر اکاؤنٹ کی تفضیلات اور پی ٹی آئی چیئرمین کے 2001 سے 2003 تک انکم اور ویلتھ ٹیکس کے گوشوارے منگوائے جائیں۔

اکرم شیخ نے مزید استدعا کی کہ عمران خان کی جانب سے سابقہ اہلیہ جمائمہ کے برطانیہ کے اکاؤنٹ میں 6 لاکھ 60 ہزار 693 ڈالرز کی ٹرانزیکشن کا ریکارڈ بھی منگوایا جائے۔

مزید پڑھیں: غیرملکی فنڈنگ، اثاثے چھپانے پر عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ

اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کا نکتہ یہ ہے کہ عمران خان نے گوشواروں میں فلیٹ کو ظاہر نہیں کیا، آپ کے مطابق آف شور کمپنی کو گوشواروں میں ظاہر کرنا ضروری تھا، گوشواروں میں کمپنی ظاہر نہ کرنے کے قانونی نتائج کیا ہوں گے؟

جس پر وکیل اکرم شیخ نے جواب دیا کہ عمران خان نے گوشواروں میں غلط بیانی کی، وہ صادق اور امین نہیں ہیں۔

انھوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیازی سروسز لمیٹڈ کمپنی کو بھی عمران خان نے ظاہر نہیں کیا، جبکہ انھوں نے 2000ء میں ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے لندن فلیٹ کو ظاہر کیا، جو عمران خان کی نہیں بلکہ نیازی سروسز لمیٹڈ کمپنی کی ملکیت تھا۔

اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ فلیٹ کی فروخت کے بعد نیازی سروسز کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے، فلیٹ کی فروخت کے بعد آف شور کمپنی صرف شیل کمپنی تھی۔

جس پر اکرم شیخ نے جواب دیا کہ عمران خان نے ایمنسٹی اسکیم کے تحت فلیٹ کو نہیں صرف 20 لاکھ کی رقم کو وائٹ کیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اگر کوئی شخص ویلتھ اور انکم ٹیکس اسٹیٹمنٹ میں بیرون ملک کمائی اور اثاثے ظاہر نہیں کرتا تو کیا وہ صادق اور امین نہیں رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’عمران خان غیر ملکی فنڈنگ سے پارٹی چلارہے ہیں‘

جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ میں درخواست گزار ہوں لیکن مجھے بینک اکاؤنٹس ریکارڈ تک رسائی نہیں مل رہی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کھاتے دار کا استحقاق ہے کہ وہ تفصیلات فراہم کرے یا نہ کرے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ بیرون ملک اثاثے کہاں ظاہر کرنا ہوتے ہیں؟ کیا یہ ویلتھ ٹیکس کے جنرل رولز میں ہے، انھوں نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ کا کیس کیپیٹل اسیسمنٹ کا کیس ہے'۔

اکرم شیخ نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 11 کے تحت ہر شہری پر اندرون و بیرونی ملک اثاثے ظاہر کرنے لازمی ہیں، عمران خان نے کمپنی سن 2000 تک فعال رکھی اور ظاہر نہیں کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی کو نااہل یا غیر صادق اور غیر امین صرف مفروضوں کی بنیاد پر قرار نہیں دیا جا سکتا۔

اکرم شیخ نے دلائل دیئے کہ ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ کمپنی فائدے میں جائے یا نقصان میں یہ ایک اثاثہ ہے اور اسے ظاہر کرنا ضروری تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا آف شور کمپنی بنانے کا اعتراف

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ کمپنی کے تین شئیر ہولڈرز میں تین بینک شامل ہیں، کیا برطانیہ کا کوئی بینک اللہ واسطے سروس دیتا ہے؟

انھوں نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے بنی گالہ جائیداد بیوی کی جانب سے تحفے کے طور پر ظاہر کی جبکہ وہ بے نامی خریداری تھی اور معاہدے کے تحت ایڈوانس رقم 65 لاکھ روپے ادا کی گئی، کُل رقم 6 اقساط میں ادا کی گئی جس میں پانچ چیکس اور ایک نقد ادائیگی شامل ہے اور اس رقم کی ادائیگی کو جمائما نے بھی تسلیم کیا۔

اکرم شیخ کا مزید کہنا تھا کہ 'انہیں اس رقم کا منی ٹریل دینا ہے اور یہ وہی منی ٹریل جس کا انہوں نے بہت شور برپا کر رکھا ہے'۔

حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے بنی گالہ جائیداد پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے مطابق بنی گالہ اراضی کی باقی رقم جمائما نے ادا کی، رقم کی لندن سے منتقلی کا ثبوت دینا عمران خان کی ذمہ داری ہے، عمران خان عام آدمی نہیں، وہ خود کو مستقبل کا وزیراعظم کہتے ہیں، لہذا اگر رقم جمائما نے دی تھی تو عمران خان لین دین ثابت کریں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق رقم کی منتقلی کا منی ٹریل نہیں ہے؟

اکرم شیخ نے کہا کہ 'لندن میں تو اونٹ بھی نہیں ہوتے جن کے ذریعے رقم منتقل ہوتی، لندن فلیٹ فروخت کرنا اور بنی گالہ کی اراضی خریدنا قصے کہانی ہے، یہ دراصل منی لانڈرنگ ہے'۔

ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ 'آپ کو منی لانڈرنگ کی اصطلاح کا بہتر پتہ ہو گا'۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: عمران خان کی آف شور کمپنی کا ریکارڈ عدالت میں جمع

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے، 'کیا میں منی لانڈرنگ کرتا ہوں'، چیف جسٹس کے ان ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر استفسار کہ آپ کے مطابق عمران خان کا بنی گالہ جائیداد کو تحفہ کہنا غلط بیانی ہے؟

جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ بنی گالہ اراضی بے نامی تھی، تحفہ نہیں ہو سکتی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ خاوند اور بیوی کے درمیان تھا، اگر جمائما کہتی ہیں کہ انھوں نے تحفہ دیا تو کس چیز کا اعتراض ہو سکتا ہے۔

جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت نے عدل کا یکساں معیار رکھا ہوا ہے، ہمیں عدالت پر مکمل اعتماد ہے، اس لیے درخواست دی ہے کہ پوشیدہ چیزیں منظرعام پر آسکیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری کے الزامات بے بنیاد، عمران خان

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں، آپ ٹھیک کہ رہے ہیں پر آپ دلائل اور ثبوت تو دیں، قانون میں میاں بیوی کا ایک اکاؤنٹ گنا جاتا ہے۔

بعدازاں عدالت نے درخواستوں پر عمران خان اور تحریک انصاف سے جواب طلب کرتے ہوئے حنیف عباسی کی درخواستوں پر سماعت کل بروز منگل (9 مئی) تک کے لیے ملتوی کردی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN May 09, 2017 06:15pm
السلام علیکم: اچھا ہے عمران خان کا بھی نمبر آگیا ہے، ان کو بھی قانون کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، پاناما لیکس کا یہ ہی تو فائدہ ہوا، ہمارے ملک میں بھی ارب پتیوں کو اب حساب دینا ہوگا کہ رقم کہاں سے کمائی، مطلب منی ٹریل۔۔۔۔۔۔ ایک ایک کرکے سب کا نمبر آئے گا، یہ سلسلہ رکے گا نہیں، ایک کا نمبر کیا آیا، اب سب کی لائن لگ جائے گی۔۔۔ ایک کٹہرے میں ہوگا تو وہ دوسرے کا نام لے گا، دوسرا تیسرے کا، یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ ایف بی آر اور نیب کہاں سوئے ہوئے ہیں کہ کھربوں اور اربوں کا کاروبار ہوتا ہے اور ان کو کچھ پتہ نہیں چلتا، نہ ہی ان سے کوئی ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، کوئی بیوی، تو کوئی بیٹوں اور بیٹیوں کو سامنے کرتا ہے اور کوئی وفات پاجانے والے رشتے داروں کو۔ مگر امید یہ ہی ہے کہ ان کا کچا چٹا سامنے آجائےگا۔ خیرخواہ

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024