'10 لاکھ روپے ادا کرو ورنہ تمام اہلخانہ کو قتل کردیا جائے گا'
صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد میں پنچایت نے پسند کی شادی کرنے والے نوجوان کو جرمانے کی مد میں 10 لاکھ روپے کی ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں اس کے اہل خانہ کو قتل کرنے کی دھمکی دے دی۔
صادق آباد کے علاقے 146 پی کے رہائشی 20 سالہ جاوید اور 18 سالہ نصرت رواں ہفتے کے آغاز میں کورٹ میرج کرنے کے بعد قریبی علاقے گھوٹکی میں روپوش ہوگئے تھے۔
گاؤں میں رکشہ چلا کر گزر بسرکرنے والے جاوید نے ڈان کو بتایا کہ شادی اور جوڑے کی روپوشی کے بعد نصرت کے والد یعقوب کے گھر پنچایت بلائی گئی۔
جاوید کا دعویٰ تھا کہ نصرت کے والد نے اس کی 16 سالہ بہن کی شادی اپنے 5 سالہ بیٹے سے کرنے کا مطالبہ کیا تاہم جب جاوید کے اہل خانہ نے ایسا کرنے سے انکار کیا تو پنچایت نے انہیں 7 دن میں 10 لاکھ روپے ادا کرکے علاقہ چھوڑنے کی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیں: پسند کی شادی پر بیٹی کو زندہ جلانے والی ماں کو سزائے موت
جاوید نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ پنچایت کا فیصلہ تھا کہ اگر رقم ایک ہفتے میں ادا نہ کی گئی تو وہ ان کے اہل خانہ کو قتل کردیں گے۔
واضح رہے کہ یہ جوڑا اس سے قبل درخواست دائر کرنے کے لیے پولیس اسٹیشن کا رخ بھی کرچکا ہے تاہم انہیں مبینہ طور وہاں موجود حکام نے ایسا کرنے سے روک دیا۔
جس کے بعد اس جوڑے نے پنچایت کے فیصلے سے متعلق اپنا ویڈیو بیان ریکارڈ کرکے وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پنجاب سے تحفظ کی درخواست کی۔
مزید پڑھیں: نانا اور بھائیوں نے 'غیرت کے نام' پر لڑکی کو زندہ جلادیا
واقعے کی اطلاع میڈیا پر آنے کے بعد صادق آباد تھانہ صدر کے حکام نے جاوید سے رابطہ کیا اور ملاقات کے لیے بلوایا جس پر جاوید نے ہامی بھرلی۔
خیال رہے کہ رواں ماہ یکم مئی کو بھی پنجاب کے ضلع گجرات میں واقع گاؤں بھگوال میں پسند کی شادی کرنے پر ایک نوجوان کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
گذشتہ ماہ گجرات میں بھی اسی نوعیت کا ایک واقعہ سامنے آیا تھا، جب پسند کی شادی کی خواہش رکھنے پر ایک لڑکی کو اس کے نانا، 3 بھائیوں اور والدہ نے 'غیرت کے نام' پر مبینہ طور پر زندہ جلاکر قتل کردیا تھا۔