• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پی آئی اے کا پائلٹ دوران پرواز طیارہ چھوڑ کر سو گیا

شائع May 7, 2017
کیپٹن عامر ہاشمی کو مسافروں کے کمپارٹمنٹ میں سوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے
کیپٹن عامر ہاشمی کو مسافروں کے کمپارٹمنٹ میں سوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے

کراچی: چند ہفتوں قبل قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے ایک سینیئر پائلٹ نے اسلام آباد سے لندن جانے والی پرواز پی کے 785 کے 305 مسافروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا تاہم تمام مسافر محفوظ رہے۔

ہوا کچھ یوں کہ جیسے ہی پرواز نے اسلام آباد سے ٹیک آف کیا تو سینیئر پائلٹ نے فلائٹ کا کنٹرول زیر تربیت پائلٹ کے سپرد کردیا اور خود مسافروں کے کمپارٹمنٹ میں جاکر تقریباً ڈھائی گھنٹے تک سوتا رہا۔

ایسا کرکے پی آئی اے کے پائلٹ نے نہ صرف ایئر سیفٹی کی خلاف ورزی کی بلکہ طیارے میں سوار 305 مسافروں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالا۔

یہ بھی پڑھیں: 14 اگست سے پی آئی اے کی پریمیئر سروس کا آغاز

ذرائع کے مطابق ایئرلائنز پہلے سینیئر پائلٹ عامر اختر ہاشمی کے خلاف ایکشن لینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہی تھی کیوں کہ عامر ہاشمی پاکستان ایئرلائنز پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) کے سابق صدر ہیں تاہم اب پائلٹ کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی نے ڈان کو بتایا کہ کیپٹن عامر کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور انہیں فلائنگ ڈیوٹی سے روک دیا گیا ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 26 اپریل 2017 کو عامر ہاشمی اسلام آباد سے لندن جانے والی پرواز پی کے 785 میں فرسٹ آفیسر علی حسن یزدانی کے ہمراہ موجود تھے اور وہ انچارج آف آپریٹنگ تھے۔

اس کے علاوہ ایک اور فرسٹ آفیسر محمد اسد علی جو زیر تربیت تھا وہ بھی کاک پٹ کے اندر موجود تھا۔

عامر ہاشمی کو پائلٹس کو تربیت فراہم کرنے کے عوض ماہانہ ایک لاکھ روپے ملتے ہیں اور ان کا کام دوران پرواز اسد علی کو فلائٹ کی تربیت فراہم کرنا تھا۔

لیکن بجائے اس کے کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرتے وہ اپنی نیند پوری کرنے کے لیے چلے گئے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا کراچی تا ممبئی پروازیں معطل کرنے کا ’امکان‘

ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارے میں 305 مسافر موجود تھے جن میں سے 293 اکانومی کلاس جبکہ 12 سب کلاس میں موجود تھے۔

سفر کے دوران عامر ہاشمی نے فلائٹ کا کنٹرول زیر تربیت اسد علی کو سونپ دیا تھا جبکہ آبزرورز سیٹ پر ریگولر فرسٹ آفیسر حسن یزدانی بھی موجود تھے۔

عامر ہاشمی اس کے بعد شائد بزنس کلاس کے ایک کیبن میں گئے، کمبل اوڑھا اور سوگئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ذمہ داری کا یہ مظاہرہ شائد کسی کے نوٹس میں نہیں آتا اگر ایک مسافر نے باوردی پائلٹ کو سوتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا۔

مسافر کو جب یہ معلوم ہوا کہ یہ طیارے کا پائلٹ ہے تو اس نے خوب شور مچایا اور احتجاج کیا جس پر سینیئر ایئر ہوسٹس کو مجبوراً اس کی شکایت اپنی رپورٹ (فلائٹ لاگ) میں درج کرنی پڑی۔

ذرائع کے مطابق سینیئر ایئر ہوسٹس نازنین حیدر کی رپورٹ میں لکھا گیا کہ : 'سیٹ نمبر ون ڈی کے مسافر نے شکایت کی ہے کہ چونکہ کیپٹن بزنس کلاس کے کیبن میں سورہا تھا لہٰذا مجھے عدم تحفظ کا احساس ہوا، مسافر کو یہ بتایا گیا کہ دیگر دو ارکان کاک پٹ کے اندر موجود ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات چاہتے ہیں اور شکایت درج کرانا چاہتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد جاں بحق

کاک پٹ میں موجود دونوں فرسٹ آفیسرز نے عامر ہاشمی کو بچانے کی غرض سے انتظامیہ سے کوئی شکایت نہیں کی۔

ابتدائی طور پر ایئرلائن نے واقعے کی انکوائری نہ کرنے کی کوشش کی تاہم جب متعلقہ وزارت اور اسلام آباد میں موجود اعلیٰ حکام کی جانب سے دباؤ بڑھا تو انہوں نے عامر ہاشمی کو فلائٹ ڈیوٹی سے ہٹادیا۔

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں جب عامر ہاشمی نے مسافروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا ہے، اس سے قبل جب وہ پالپا کے صدر تھے تو طویل دورانیے کی ٹرانس ایٹلانٹک فلائٹس کو پرواز سے قبل آرام کے لیے مقررہ وقت کی پاسداری کیے بغیر اڑاتے رہے ہیں۔

پائلٹس کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ طویل فلائٹس سے قبل مقررہ وقت تک آرام کریں تاکہ ان کی جسمانی و ذہنی تھکن ختم ہوسکے۔

جون 2009 میں اسی طرح کا ایک واقعہ یورپین ایئرلائن کے پائلٹ کے ساتھ بھی پیش آیا تھا جس نے ایئربس 330 طیارے کو زیر تربیت پائلٹ کے سپرد کردیا تھا جو ایمرجنسی ہونے پر کنٹرول روم سے ٹھیک طرح سے رابطہ نہیں کرسکا تھا اور طیارہ بحر اوقیانوس میں گر کر تباہ ہوگیا تھا جبکہ 200 سے زائد مسافر ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ خبر 7 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024