مسئلہ کشمیر صرف مودی حل کرسکتے ہیں: محبوبہ مفتی
مقبوضہ کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ صرف نریندرمودی حل کرسکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس وسیع مینڈیٹ ہے۔
محبوبہ مفتی کا بھارتیہ جنتہ پارٹی سے اتحاد غیرمقبول ہوچکا ہے اور منوہن سنگھ کی کشمیر کے حوالے سے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی سربراہی میں این ڈی اے حکومت کی پالیسی کے تسلسل میں ناکامی سے وادی کے حالات گھمبیر ہوگئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ 'میں آج یقین سے کہہ رہی ہوں کہ اگرمسئلہ کشمیر کا حل کوئی نکال سکتا ہے تو وہ وزیراعظم نریندر مودی ہیں، ان کے پاس وسیع مینڈیٹ ہے اور وہ جو فیصلہ کریں گے ملک اس کی حمایت کرے گا'۔
ان کی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی بی جے پی کے ساتھ اتحادی حکومت قائم ہے۔
مزید پڑھیں:مقبوضہ کشمیر:کشیدہ صورت حال کےباعث ضمنی انتخاب ملتوی
انھوں نے 2002 میں کشمیر میں 'امن کا سلسلہ' شروع کرنے پر سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی اور اپنے والد کی کوششوں کو سراہا اور کانگریس کی حکومت پر الزام دیا کہ انھوں نے مرکز اور ریاستی حکومت میں اس پالیسی کو جاری نہیں رکھا۔
ان کا کہناتھا کہ ان کی حکومت کشمیر کی صورت حال کو بہتر کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن چند فورسز ایسا نہیں چاہتی ہیں۔
انھوں نے نریندرمودی کے 25 دسمبر 2015 کو لاہور کے دورے کی تعریف کی اور کہا کہ یہ کمزوری کے بجائے قوت کی نشانی تھی۔
کشمیر کی وزیراعلیٰ نے کہا کہ 'وہ لاہور گئے اور پاکستان کے وزیراعظم سے ملے تو یہ کمزوری کی علامت نہیں بلکہ قوت اور مضبوطی کی علامت ہے'۔
یہ بھی پڑھیں:جاگو انڈیا،تم کشمیر کو کھو رہےہو: فاروق عبداللہ
انھوں نے ڈاکٹر منموہن سنگھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ان میں پاکستان کے دورے کی ہمت نہیں تھی۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ 'مودی سے قبل ایک وزیراعظم دس سال تک پاکستان جانے کی خواہش کرتا رہا، وہ وہاں اپنا گھر دیکھنا چاہتے تھے، انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کی بھی کوشش کی لیکن وہ ایسا کرنے کی ہمت نہیں رکھتے تھے'۔
یہ رپورٹ 7 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی