سندھ ہائیکورٹ نے بول نیوز کا لائسنس بحال کردیا
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کی جانب سے ڈائریکٹرز کی سیکیورٹی کلیئرنس مسترد کیے جانے کے بعد منسوخ ہونے والے بول ٹی وی چینلز کے لائسنس کی بحالی کا حکم دے دیا۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے رواں ہفتے 3 مئی کو وزارت داخلہ کی جانب سے میسرز لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹرز شعیب شیخ، عائشہ شعیب شیخ، وقاص عتیق اور ثروت بشیر کی سیکیورٹی کلیئرنس مسترد کیے جانے کے بعد کمپنی کے سیٹلائٹ ٹی وی لائسنسز منسوخ کردیئے تھے۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق جسٹس آفتاب احمد گورڑ کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے ٹی وی چینل کی جانب دائر کردہ پٹیشن پر پیمرا کے حکم نامے کو منسوخ کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل، ریگولیٹری اتھارٹی، وزارت داخلہ اور دیگر فریقین کو 10 مئی تک کے لیے نوٹسز جاری کردیئے۔
عدالت کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد بول ٹی وی چینل کی نشریات بحال ہوگئیں۔
درخواست گزار کے وکلاء شہاب سرکی اور عدنان میمن نے دعویٰ کیا کہ پیمرا نے چینل کا لائسنس بدنیتی کی بنیاد پر منسوخ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ کے لائسنس منسوخ
وکلاء کا عدالت میں کہنا تھا کہ درخواست گزار کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کے ساتھ پیمرا کے شوکاز نوٹس کے جواب میں سیکیورٹی کلیئرنس سرٹیفکیٹ بھی جمع کرایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) شعیب شیخ کو کمپنی کے دیگر ڈائریکٹرز کے ہمراہ 27 مئی 2015 کو اُس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب تفتیش کاروں نے کراچی میں قائم کمپنی کے دفتر سے ہزاروں کی تعداد میں جعلی ڈگریاں اور طلبہ کے شناختی کارڈز برآمد کیے تھے۔
گذشتہ سال اگست میں جعلی ڈگری کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے شعیب شیخ سمیت 13 افراد کی ضمانت منظور کرلی تھی، یہ افراد 15 ماہ تک زیرحراست رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا 'بول نیوز' کی انتظامیہ کو نوٹس
دوسری جانب کراچی کی سیشن عدالت نے بھی سی ای او شعیب شیخ کو منی لانڈرنگ کیس میں بری کردیا تھا۔
اے پی این ایس کی پیمرا حکم نامے کی حمایت
دریں اثناء آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی (اے پی این ایس) نے پیمرا کی جانب سے ایگزیکٹ گروپ کی ملکیت میں موجود تمام چینلز کی بندش کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
اے پی این ایس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق میڈیا انڈسٹری میں ’بدمعاش عناصر‘ کی موجودگی نے نہ صرف اس کے امیج کو متاثر کیا ہے بلکہ آزادی اظہار رائے کے تقدس کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’سوسائٹی امید کرتی ہے کہ پیمرا کی کارروائی میڈیا کے تقدس اور صداقت کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوگی’۔