• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:51pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:51pm

برطرف پولیس اہلکاروں کیلئے 'قسمت آزمانے' کا ایک اور موقع

شائع May 2, 2017

حیدرآباد: سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں 'غیرقانونی بھرتیوں' کے کیس میں سندھ بھر سے پولیس سروس سے نکالے جانے والے اہلکار 6 اور 7 مئی کو نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کی جانب سے کراچی میں منعقد ہونے والے ملازمت کے ٹیسٹ میں شریک ہوں گے، تاکہ دوبارہ اپنی قسمت آزما سکیں۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ان اہلکاروں میں سے 625 کا تعلق حیدرآباد اور میرپور خاص رینج سے ہے۔

ضلع حیدرآباد میں ملازمت سے برطرف کیے گئے 376 اہلکاروں میں سے 61 کو بعدازاں سندھ سروسز ٹریبیونل (ایس ایس ٹی) کی جانب سے بحال کردیا گیا تھا، تاہم انھیں اس وجہ سے اپنی ملازمت شروع کرنے کی اجازت نہیں تھی کیونکہ سپریم کورٹ نے احکامات جاری کیے تھے کہ 2012 اور 2015 کے دوران برطرف کیے گئے پولیس اہلکاروں کو واپسی کے لیے دوبارہ این ٹی ایس کے ملازمت کے ٹیسٹ میں شرکت کرنی ہوگی۔

اور جیسا کہ بہت سے اہلکار عمر، ضلعی ڈومیسائل اور مطلوبہ تعلیمی قابلیت کے معیار پر پورا نہیں اترتے تھے تو وہ خود بخود این ٹی ایس ٹیسٹ میں شرکت کے لیے نااہل ہوگئے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ ضلع حیدرآباد سے 376 میں سے نصف اہلکار این ٹی ایس ٹیسٹ میں شرکت کے قابل ہوسکیں گے۔

مزید پڑھیں: سندھ پولیس میں جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم

ڈان کی جانب سے کی گئی انکوائری کے بعد اس بات کا انکشاف ہوا کہ 2012 سے 2015 کے دوران پولیس میں بھرتیوں کے سلسلے میں بے قاعدگیاں پائی گئی تھیں، جب سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پیز) نے یا تو خود یا پھر سیاسی بنیادوں پر تعیناتیاں کیں۔

سپریم کورٹ نے 23 دسمبر 2015 کو حیدرآباد اور دیگر اضلاع میں سندھ ریزرو پولیس (ایس آر پی) میں غیر قانونی تعیناتیوں کی انکوائری کے احکامات جاری کیے تھے۔

تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ سکھر ایس آر پی میں 997 جبکہ سکھر پولیس میں 900 غیرقانونی بھرتیاں کی گئیں۔

دوسری جانب 2014 میں تعینات کیے گئے 78پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایک اور بیچ کو بھی برطرف کردیا گیا تھا، تاہم یہ اہلکار 32 ماہ سے تنخواہیں لے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غیرقانونی ترقیاں: پنجاب پولیس کے 121 افسران کی تنزلی

اس حوالے سے معتبر رپورٹس سامنے آئیں کہ کچھ برطرف کیے گئے پولیس اہلکار ابھی تک اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں، وہ پولیس موٹرسائیکل کا بھی استعمال کر رہے ہیں اور انھیں مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔

دوسری جانب ایک سینئر افسر نے ان رپورٹس کی تردید کردی اور کہا، 'اس حوالے سے سخت ہدایات دی گئی ہیں کہ برطرف اہلکاروں کو ڈیوٹی سرانجام دینے کی اجازت نہ دی جائے'۔

واضح رہے کہ 61 پولیس اہلکاروں نے اپنی برطرفی کو ٹریبیونل میں چیلنج کیا تھا، جس نے 19 دسمبر 2016 کو انھیں بحال کرنے کا حکم دے دیا جبکہ دیگر 21 اہلکاروں نے بھی ٹریبیونل سے رجوع کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 28 اپریل 2025
کارٹون : 27 اپریل 2025