ڈان خبرکی تحقیقات: 'رپورٹ کا نافذالعمل حصہ جاری کردیا جائے گا'
اسلام آباد: حکومت نے گزشتہ سال اکتوبر میں ڈان اخبار میں شائع ہونے والی خبر کی انکوائری کمیٹی کی سفارشات کا نافذالعمل حصہ رواں ہفتے وزارت داخلہ کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
حکومت کا ماننا ہے کہ اس نوٹیفکیشن سے پاک فوج کے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے حکومتی نوٹیفکیشن کو رد کرنے کے حوالے سے سول ملٹری تعلقات پر ہونے والی قیاس آرائیاں ختم ہوجائیں گی۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے وزیرقانون رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ‘وزارت داخلہ خبر لیکس کے حوالے سے رواں ہفتے ایک نوٹیفکیشن جاری کرے گی، جو کمیٹی کی نافذ العمل سفارشات پر مبنی ہوگا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے بعد کوئی کنفیوژن یا غلط فہمی نہیں رہے گی اور اس معاملے پر سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے تمام قیاس آرائیاں بھی دم توڑ دیں گی’۔
انھوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی ٹوئیٹ، وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے احکامات کے میڈیا پر چلنے سے چند غلط فہمیوں کی بنیاد پر سامنے آئی۔
مزید پڑھیں:ڈان کی خبر کی تحقیقات: طارق فاطمی عہدے سے برطرف
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ‘وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ ان کی وزارت کو یہ نوٹیفکیشن جاری کرنا تھا لیکن (وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے) احکامات سے غیر ضروری کنفیوژن پھیل گئی’۔
انھوں نے کہا کہ ‘وزیراعظم نواز شریف پہلے ہی کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری دے چکے ہیں اور رپورٹ کا پیرا 18 جو نافذ العمل حصہ ہے، اس کی بھی منظوری دے چکے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا، ‘میرا ماننا ہے کہ نوٹیفکیشن میں شامل سفارشات کو کمیٹی نے متفقہ طور پر وضع کیا ہے’۔
رانا ثنااللہ نے فوج کے ساتھ تعلقات کو ‘مثالی’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘وہ لوگ جو نوٹیفکیشن کے بعد ‘سنگین چپقلش’ کی پیش گوئیاں کررہے تھے انھیں مایوسی ہوگی’.
یہ بھی پڑھیں:’آئی ایس پی آرکا ٹوئٹ ڈان خبر تحقیقات کو مسترد کرتا ہے‘
صوبائی وزیر نے کہا ‘آپریشن رد الفساد کی مثال لے لیجیے، جہاں فوج نے دہشت گردوں کے خلاف توجہ مرکوز کر رکھی ہے اور حکومت تمام معاملات میں تعاون کررہی ہے’۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نوٹیفکیشن منگل (2 مئی) کو جاری کرے گی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ‘تنازع پہلے ہی کئی دنوں کی طوالت اختیار کرچکا ہے اس لیے حکومت اس کو ہفتے کے پہلے ہی دن برابر کرنا چاہتی ہے’۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپنے دفتر کے نوٹیفکیشن کے حوالے سے فوج کے ردعمل سمیت اس معاملے پر اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیا، جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کی سفارشات کے نافذ العمل حصے کو عام کیا جائے۔
رائیونڈ میں شریف خاندان کی رہائش گاہ جاتی امرا میں منعقدہ اجلاس میں وزیرخزانہ اسحٰق ڈار، وزیرداخلہ چوہدری نثار، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، ان کے بیٹے حمزہ شہباز اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد بھی شریک تھے۔
خیال رہے کہ حکومت کو اپوزیشن اور دیگر حلقوں کی جانب سے فواد حسن فواد کے دستخط سے جاری ہونے والے احکامات کے بعد تنقید کاسامنا ہے جس میں 1973 کے قواعد کے مطابق رپورٹ کے نتائج کے تحت خارجہ امور کے خصوصی معاون طارق فاطمی کی برطرفی اور وزارت اطلاعات کے پرنسپل انفارمیشن افسر راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کے احکامات تھے۔
طارق فاطمی اور راؤ تحسین دونوں کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا گیا جبکہ راؤ تحسین نے اس حوالے سے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والی اس ٹوئیٹ کے بعد حکومت کو ناخوشگوار صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس میں ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا، ‘ڈان لیکس کے حوالے سے نوٹیفیکشن نامکمل اور انکوائری بورڈ کی سفارشات کی روشنی میں نہیں ہے، نوٹیفیکیشن کو مسترد کیا جاتا ہے’۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اس ٹوئیٹ پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اداروں کے درمیان ابلاغ ٹوئیٹس کے ذریعے نہیں ہونا چاہیئے۔
مزید پڑھیں:ڈان خبر کی تحقیقات:’میڈیا نے نان ایشو کو ایشو بنادیا‘
وزیرداخلہ کا کہنا تھا، ‘میرا ماننا ہے کہ ٹوئیٹس جس کی طرف سے بھی جاری کی جائیں وہ پاکستان کی جمہوریت، ہمارے نظام اور انصاف کے لیے زہرقاتل ہیں’۔
وزارت داخلہ کی جانب سے سلامتی کے حوالے سے سول اور اعلیٰ فوجی قیادت کے درمیان ہونے والے اجلاس کی لیک ہونے والی معلومات کی تحقیقات کے لیے گزشتہ سال نومبر میں تشکیل کردہ کمیٹی کی سربراہی جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا خان کررہے تھے۔
کمیٹی میں اسٹیبلشمنٹ سیکریٹری طاہر شہباز، پنجاب کے محتسب نجم سعید، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) پنجاب کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور انٹیلی جنس بیورو(آئی بی) کا ایک ایک نمائندہ شامل تھا۔
یہ رپورٹ 2 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں