سرحدی محافظوں کی ہلاکت، ایران کا پاکستان سے احتجاج
تہران: ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایران میں پاکستان کے سفیر آصف علی خان درانی کو طلب کرکے پاکستانی سرحد کے قریب جھڑپ میں ایران کے 10 سرحدی محافظوں کی ہلاکت پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔
واضح رہے کہ بدھ (26 اپریل) کو صوبہ بلوچستان میں سرحد کے قریب مسلح افراد اور ایرانی فورسز کی جھڑپ کے دوران 10 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک ہوگئے تھے۔
جھڑپ کے بعد ایرانی پولیس کا کہنا تھا کہ محافظوں کو دور تک مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ہتھیاروں کے ذریعے ہلاک کیا گیا اور اس کی ذمہ دار پاکستان حکومت ہے۔
دوسری جانب ایرانی عسکریت پسند گروپ جیش العدل نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جو گذشتہ کچھ سالوں سے سیستان اور بلوچستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں متعدد حملے کرچکی ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے 'ارنا' کی رپورٹ کے مطابق جمعہ (28 اپریل) کو تہران میں ہونے والی ملاقات میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستانی سفیر پر زور دیا کہ پاکستان مستقبل میں اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کرے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی سرحد کے قریب جھڑپ، ایران کے 8 سرحدی محافظ ہلاک
ترجمان کا کہنا تھا، ’ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت دہشت گردوں کی گرفتاری اور ان کو سزا دلوانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی‘۔
مزید کہا گیا، ’بدقسمتی سے پاکستان کے ساتھ لگنے والی ایرانی سرحد سب سے غیر محفوظ ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ اسلام آباد اپنے پرانے وعدوں پر عمل کرتے ہوئے آئندہ ایسے واقعات کو ہونے سے روکے گا‘۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پاکستانی سفیر نے حملے میں محافطوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی فوج کے حملے میں پاکستانی اہلکار ہلاک، تین زخمی
خیال رہے کہ جولائی 2016 میں پاکستان کے سرحدی علاقے کے قریب ہونے والی ایک ایسی ہی جھڑپ میں 4 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک ہوگئے تھے۔
یہ بھی یاد رہے کہ مذکورہ علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور منشیات اسمگلروں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں کیونکہ یہ علاقہ افغانستان سے منشیات کی ایران، عرب ممالک اور یورپ میں اسمگلنگ کے لیے اسعتمال ہوتا ہے۔