• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

مشعال خان قتل کیس: مزید 5 ملزمان گرفتار

شائع April 28, 2017

مردان پولیس کی جانب سے مشعال قتل کیس میں 5 مزید ملزمان کی گرفتاری کے بعد واقعے میں ملوث کل گرفتار ملزمان کی تعداد 47 ہوگئی۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) مردان ڈاکٹر میاں سعید کے مطابق گرفتار ہونے والے 5 نئے ملزمان میں 3 یونیورسٹی کے طالب علم (عثمان، سلیمان اور عباس شینو) جبکہ 2 یونیورسٹی ملازمین (شبیر اور نواب علی) شامل ہیں جنہیں مختلف اضلاع سے گرفتار کیا گیا۔

ڈی پی او کے مطابق شناخت کیے گئے 49 ملزمان میں سے 47 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ صرف 2 ملزمان آزاد ہیں جن میں سے ایک طالب علم جبکہ دوسرا ملزم باہر سے آنے والا کوئی شخص ہے۔

انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ تاحال آزاد ملزمان قبائلی علاقوں میں کہیں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

میاں سعید کا مزید کہنا تھا کہ ان افراد کی تلاش کے لیے تفتیشی ٹیمیں تشکیل دی جاچکی ہیں جبکہ قبائلی علاقوں میں موجود پولیٹیکل ایجنٹس سے بھی رابطہ جاری ہے۔

خیال رہے کہ 47 گرفتار ملزمان میں 12 یونیورسٹی ملازمین، 34 طالب علم جبکہ ایک باہر سے آنے والا شخص شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشعال پر گولی چلانے والے مرکزی ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ

واضح رہے کہ ان 5 ملزمان کی گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں، جب گذشتہ روز ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مردان محمد عالم شنواری نے مشعال خان پر گولی چلانے والے مرکزی ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا۔

گذشتہ روز ڈی آئی جی مردان عالم شنواری نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ اس واقعے کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی گئی ہیں اور تحقیقات کے بعد ہی گولی چلانے والے شخص کو گرفتار کیا گیا جس کی شناخت عمران کے نام سے ہوئی ہے اور وہ مشعال کا ہم جماعت تھا۔

مزید پڑھیں: مشعال کے اہلخانہ کا ساتھ نہ دینے پر پڑوسیوں کی معافی

ڈی آئی جی عالم شنواری کا کہنا تھا کہ عمران نے جس پستول سے مشعال کو گولی ماری، اُسے بھی برآمد کرلیا گیا ہے جبکہ ملزم عمران نے تفتیش کے دوران اپنے جرم کا اعتراف بھی کرلیا۔

خیال رہے کہ 13 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشعال خان کو ساتھی طلبا نے بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کردیا تھا۔

مشعال اور ان کے دو دوستوں عبداللہ اور زبیر پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا تھا، تاہم چند روز قبل انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے پریس کانفرنس میں واضح کیا تھا کہ پولیس کو اس حوالے سے ٹھوس شواہد نہیں ملے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024