چین: سنکیانگ کے مسلمانوں کیلئے درجنوں ناموں پر پابندی
چینی حکومت نے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ میں مسلمان بچوں کے درجنوں ناموں پر پابندی عائد کردی۔
ریڈیو فری ایشیا (آر ایف اے) کی ایک رپورٹ میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی ایک دستاویز بعنوان 'اقلیتوں کے لیے ناموں کے قواعد' کے حوالے سے بتایا کہ اسلام، قرآن، مکہ، جہاد، امام، صدام، حج اور مدینہ جیسے ناموں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
رپورٹ میں سنکیانگ کے شہر ارومقی کے ایک پولیس عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا، 'پابندی کا شکار ناموں کے حامل افراد گھریلو رجسٹریشن بھی حاصل نہیں کرسکیں گے'۔
واضح رہے کہ چینی صوبے سنکیانگ کی آبادی 10 ملین کے قریب ہے جن میں سے زیادہ تر مسلمان اقلیت ایغور سے تعلق رکھتے ہیں۔
اس خطے میں ایغور مسلمانوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں اور چین اپنے مغربی صوبے سنکیانگ میں کشیدگی کا ذمہ دار علیحدگی پسند گروپ کو ٹھہراتا ہے۔
مزید پڑھیں: چین: مسلم بچوں کو مذہب سے دور رکھنے کی کوشش
انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر قدغن لگارہی ہے، تاہم چینی حکومت کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔
بیجنگ کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس نے اس علاقے میں معاشی ترقی کے لیے اقدامات کیے ہیں اور حکومت اقلیتوں کے حقوق میں مساوات برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔
جلاوطن ورلڈ ایغور کانگریس گروپ کے ترجمان دلزات راگزت (Dilxat Raxit) نے ریڈیو فری ایشیا کو بتایا، 'چینی حکومت روایتی ایغور کلچر کو دبانے کے لیے مسلسل اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: چین: سنکیانگ میں روزے رکھنے پر پابندی
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ایغوروں کے ناموں کو محدود کرنے کی آڑ میں چینی حکومت سیاسی ظلم و ستم کر رہی ہے'، ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ 'حکومت کو خدشہ ہے کہ اس طرح کے ناموں والے لوگ خطے میں چینی پالیسیوں کے دائرہ کار سے باہر ہوجائیں گے'۔
یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ ماہ چین کی مرکزی قانون سازی باڈی نے شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے 50 نکاتی قواعد کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ ایغور قوم کی اکثریت معتدل اسلام پر عمل پیرا ہے تاہم ان میں کچھ لوگ سعودی عرب اور افغانستان میں نافذ اسلامی طریقہ کار پر کاربند ہیں جیسا کہ خواتین کا نقاب کرنا اور مردوں کا داڑھیاں رکھنا، جن کے خلاف حالیہ سالوں میں چینی سیکیورٹی فورسز نے کریک ڈاؤن بھی کیا۔
مزید پڑھیں:مسلم اکثریتی صوبے میں 'جدید تہذیب' کی ضرورت، چینی فوج
گذشتہ چند سالوں میں سنکیانگ میں ہونے والی کشیدگی کے باعث سینکٹروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ چینی حکومت کی جانب سے یہاں امن و امان کی خراب صورت حال کا ذمہ دار اسلامی شدت پسندوں کے ساتھ ساتھ مشرقی ترکستان کے نام سے ایک علیحدہ ریاست بنانے والوں کو قرار دیا جاتا ہے۔