بھارت کے تاخیری حربے، پاکستانی اسکواش ٹیم ایونٹ سے محروم
اسلام آباد: بھارتی ہائی کمیشن نے چار پاکستانی اسکواش کھلاڑیوں کو ویزہ جاری کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد پاکستانی کھلاڑی ایشین سینیئر انفرادی چیمپئن شپ میں شرکت سے محروم ہوگئے۔
یہ ایونٹ بدھ 26 اپریل سے بھارت میں شروع ہورہا ہے جس میں چار پاکستانی کھلاڑیوں فرحان محبوب، فرحان زمان، طیب اسلم اور وقار محبوب کو شرکت کرنی تھی تاہم بھارت نے انہیں ویزہ جاری کرنے سے انکار کردیا۔
پاکستان اسکواش فیڈریشن کے سیکریٹری طاہر سلطان نے بتایا کہ ’بھارتی ہائی کمیشن نے ہمارے کھلاڑیوں کے پاسپورٹس واپس کردیے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے 17 مارچ کو بروقت ویزے کی درخواست دی تھی تاہم بھارتی حکام نے ویزہ جاری کرنے میں تاخیری حربے استعمال کیے۔
سیکریٹری نے کہا کہ ’پاسپورٹس واپس کرنے کے بعد انہوں نے ہم سے دوبارہ رابطہ کیا اور کہا کہ ویزہ چاہیے تو دوبارہ پاسپورٹس جمع کرادیں لیکن اب ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ دوبارہ درخواست نہیں دیں گے‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ یہ معاملہ ایشین اسکواش فیڈریشن اور پروفیشنل اسکواش ایسوسی ایشن کے سامنے اٹھائے گا۔
سیکریٹری نے کہا کہ ’کھیلوں میں سیاست نہیں ہونی چاہیے، ویزہ جاری نہ ہونا ناقابل قبول ہے، یہ بھارت کا اپنا ایونٹ نہیں تھا بلکہ ایشین سینیئر انفرادی چیمپئن شپ ہے‘۔
انہوں نے کہا پاکستانی کھلاڑی ایونٹ میں شرکت کے لیے سخت محنت کررہے تھے لیکن بھارت کی اسپورٹس مخالف سوچ نے انہیں شرکت سے محروم کردیا۔
سابق ورلڈ چیمپئن جان شیر خان نے بھی بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو یہ معاملہ اسکواش کی عالمی گورننگ باڈی کے سامنے اٹھانا چاہیے، یہ پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ نا انصافی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اسپورٹس صحت مند سرگرمیوں اور قوموں کے درمیان دوستی کے فروغ کا موقع فراہم کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے بھارت اس پر یقین نہیں رکھتا‘۔
انہوں نے پاکستانی کھلاڑیوں پر زور دیا کہ وہ اس معاملے سے پریشان نہ ہوں اور اپنی توجہ کھیل پر مرکوز رکھیں۔
جان شیر خان نے کہا کہ ’مجھے یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ ہمارے کھلاڑیوں کو ویزے نہ دے کر بھارت کیا حاصل کرنا چاہتا ہے وہ بھی اسکواش جیسے کھیل میں جس پر پاکستان نے دہائیوں تک حکمرانی کی ہے‘۔
یہ خبر 25 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی