• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

وزیر اعظم کے استعفے کیلئے پی پی پی تحریک چلائے گی

شائع April 23, 2017

لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے چار سال اقتدار میں رہنے کے باوجود بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے میں ان کی حکومت کی نااہلی کو نمایاں کرنے کے لیے ملک گیر تحریک چلانےکا فیصلہ کر لیا ہے۔

ڈان گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی کے سیکریٹری اطلاعات چوہدری منظور کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد نواز شریف کو اپنے عہدے کے ساتھ چمٹے رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے اور انھیں فوراَ استتعفیٰ دے دینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: پاناما فیصلہ، فلم ابھی باقی ہے!

چوہدری منظور کے مطابق یہ تحریک نواز شریف کے استعفیٰ اور لوڈشیڈنگ کے خلاف ساتھ ساتھ چلائی جائے گی، ان کا کہا تھا کہ یہ تحریک لوڈشیڈنگ کے خلاف بھی ہوگی جس پر پاکستان مسلم لیگ نواز اپنے دور حکومت کے پچھلے چار برسوں میں قابو نہیں پا سکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر نواز حکومت نے عوام سے جھوٹ بولا جو کہ اب عوام کے سامنے آچکا ہےجسے لوگ کوس رہے ہیں۔

پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم اور ان کے بچوں کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے چوہدری منظور کا کہنا تھاکہ یہ بہتر ہوتا اگر عدالت عظمی تحققات کی ذمہ داری نیب اور ایف بی آر کو سونپنےکے بجائے تحقیقاتی ایجنسیوں کو حکم دیتی، جن کے حوالے سے عدالت نے خود ہی پانامہ کیس میں تحقیقات نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس فیصلے سے قبل اسٹاک مارکیٹ میں تیزی

پی پی پی کے رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی یم ایل این کے رہنما سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد حواس باختہ ہو گئے ہیں اور پی پی پی قائدین کے لیے نازیبا زبان استعمال کرنا شرع کردی ہے۔

منصورہ میں نیشنل لیبر فیڈریشن کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ اگر 2020 تک یہی کرپٹ نظام جاری رہا اور یہی قیادت اقتدار میں رہی توپاکستان کا قرضہ 65 بلین ڈالر سے بڑھ کر 120 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔


یہ خبر 23 اپریل 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024