حریف بھی ایم کیو ایم پاکستان کی حمایت میں سامنے آگئے
کراچی: پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور ایم کیو ایم حقیقی کے نام سے معروف مہاجر قومی موومنٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی جانب سے کرپشن، خراب طرز حکمرانی اور سندھ حکومت کے متعصبانہ رویئے کے خلاف اتوار کو نکالی جانے والی احتجاجی ریلی کی دو ٹوک حمایت کا اظہار کردیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تینوں گروپ ماضی میں الطاف حسین کے زیر سرپرستی رہے ہیں اور مختلف وجوہات کی وجہ سے ان سے علیحدہ ہوئے۔
پی ایس پی اور ایم کیو ایم حقیقی نے واضح کیا ہے کہ وہ ایم کیو ایم پاکستان کی ریلی کے اسباب کی حمایت کرتے ہیں، سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ یہ پیش رفت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ تینوں جماعتیں ایک دوسرے کے بارے میں اپنا رویا بہت تیزی سے تبدیل کررہی ہیں۔
اس لیے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پی ایس پی اور ایم کیو ایم حقیقی کی حمایت کے پیغام کا باقاعدہ شکریہ ادا کیا، انھوں نے اپنی تقریر میں خاص طور پر مصطفیٰ کمال اور آفاق احمد کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔
ہفتے کے روز ان تینوں پارٹیز کی جانب سے ایک جیسے موقف کا اعادہ کرنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس سے قبل ان کے بیانات محض جذباتی باتیں نہیں تھیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے امین الحق نے پی ایس پی کی جانب سے ان کی پارٹی کی حمایت کا اظہار کرنے کے حوالے سے کہا کہ 'مصطفیٰ کمال کی جانب سے میڈیا میں پریس کانفرنس کے دوران دیا جانے والا بیان ہم نے سنا، دیکھا اور پڑھا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ان کی سوچ اور خیالات کو سراہتے ہیں جو ایک مثبت اشارہ ہے، ہم آفاق احمد کی جانب سے اظہار کیے گئے خیالات سے بھی واقف ہیں اور ہم ان کے بھی شکر گزار ہیں، ہم تمام جماعتوں کو اس ریلی میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں'۔
خیال رہے کہ اس وقت تک پی ایس پی اور ایم کیو ایم حقیقی نے مذکورہ احتجاج میں شرکت کی خواہش ظاہر نہیں کی ہے تاہم ان کے درمیان اس تعلق کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جارہیں تھیں۔
کچھ ہی عرصے قبل، ان تینوں پارٹیز کے رہنما ٹی وی شوز پر آکر ایک دوسرے کے خلاف زہر اگل رہے تھے تاہم اس وقت ان میں سے بہت سے ان اختلافات کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے مطابق ان کے احتجاج کا آغاز لیاقت آباد نمبر 10 سے ہوگا اور اس کا اختتام مزار قائد پر ہوگا، اس احتجاج کا مقصد سندھ حکومت کی خراب کارکردگی کو بے نقاب کرنا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے صوبہ گذشتہ 8 سال سے نقصان برداشت کررہا ہے۔