• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

طالبان کے حملے میں 100 سے زائد افغان فوجی ہلاک و زخمی

شائع April 21, 2017 اپ ڈیٹ April 22, 2017
افغان سیکیورٹی اہلکار آرمی کمپاؤنڈ کی رف جارہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
افغان سیکیورٹی اہلکار آرمی کمپاؤنڈ کی رف جارہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

شمالی افغانستان میں قائم افغان فوجی اڈے میں ہونے والے طالبان کے حملے میں 100 سے زائد فوجی ہلاک و زخمی ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 10 تھی جن میں سے دو نے خود کو دھماکے سے اس وقت اڑایا جب فوجی اہلکار نماز جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے۔

قبل ازیں امریکی فوج کی جانب سے جاری بیان میں ہلاکتوں کی تعداد 50 سے زائد بتائی گئی تھی تاہم افغان فوج کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 150 سے زائد ہے جبکہ درجنوں زخمی بھی ہیں۔

حملے کے بعد فوجی اڈے کے باہر سیکیورٹی سخت کردی گئی —فوٹو/ رائٹرز
حملے کے بعد فوجی اڈے کے باہر سیکیورٹی سخت کردی گئی —فوٹو/ رائٹرز

امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے افغان نیشنل آرمی کی 209 ویں کور کے کپماؤنڈ میں واقع مسجد پر حملہ کیا۔

نیٹو کے ریزولیوٹ سپورٹ آپریشن کے کمانڈر امریکی جنرل جان نکلسن نے اپنے علیحدہ بیان میں کہا کہ ’افغان آرمی کے 209ویں کور بیس پر حملے میں نماز ادا کرنے والے اور کھانے کی جگہ پر موجود فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا۔‘

افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری کا کہنا تھا کہ افغان آرمی کے یونیفارم میں ملبوس مسلح افراد نے صوبہ بَلخ کے دارالحکومت مزارِ شریف کے مضافات میں آرمی کمپاؤنڈ پر دھاوا بولا۔

یہ بھی پڑھیں: ہلمند میں طالبان کا حملہ، 17 پولیس اہلکار ہلاک

انہوں نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’افغان آرمی کے کور پر حملے میں 10 حملہ آور شامل تھے، جن میں سے 7 کو جوابی کارروائی میں ہلاک اور ایک کو گرفتار کرلیا گیا، جبکہ 2 نے جھڑپ کے دوران خود کو دھماکوں سے اڑا لیا۔‘

قبل ازیں انہوں نے حملے میں 8 افغان فوجی اہلکاروں کے ہلاک اور 11 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ اس حملے کو افغانستان کی تاریخ میں فوج پر ہونے والا بدترین حملہ قرار دیا جارہا ہے۔

مل کر دہشت گردوں کو شکست دینی ہوگی، جنرل باجوہ

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان کے فوجی اڈے میں ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزارِ شریف حملے میں ہونے والے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔

آرمی چیف نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو مل کر دہشت گردی کو شکست دینا ہوگی، دہشت گرد پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ دشمن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایس آئی پر افغان پارلیمنٹ پر حملے کا الزام

انہوں نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں ہم بہادر افغان قوم کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ انہوں نے افغان سیکیورٹی فورسز کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کیا۔

علاوہ ازیں ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی افغان فوجی اڈے پر حملے کی مذمت کی۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی سخت مذمت کرتا ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے افغانستان اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

’دہشت گردی پاکستان، افغانستان کی مشترکہ دشمن‘

وزیر اعظم نواز شریف نے بھی افغان صوبے بلخ میں دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ ’دکھ کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام اور حکومت افغان بھائیوں کے ساتھ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی مشترکہ دشمن اور خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے، تاہم ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغانستان اور عوام کے ساتھ ہیں۔‘

خیال رہے کہ اس سے قبل مارچ کے اوائل میں بھی کابل کے مرکزی ملٹری ہسپتال پر حملہ کیا گیا تھا جو کئی گھنٹے تک جاری رہا تھا۔

حکام کا کہنا تھا کہ اس حملے میں تقریباً 50 افراد ہلاک ہوئے، تاہم باوثق ذرائع کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس سے دو گنا سے بھی زائد تھی۔

اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔


کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024