بلوچستان میں 434 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیئے
کوئٹہ: سیاسی مفاہمت کے طور پر بلوچستان کے 434 فراریوں نے وزیر اعلیٰ، کمانڈر سدرن کمانڈ اور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔
ہتھیار ڈالنے والے فراریوں میں 21 کمانڈر اور 16 سب کمانڈر بھی شامل ہیں۔
فراریوں کا تعلق بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آر اے) اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سمیت مختلف کالعدم اورعلیحدگی پسند تنظیموں سے ہے۔
فراریوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کی تقریب بلوچستان اسمبلی کے لان میں منعقد کی گئی۔
تقریب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، انسپکٹر جنرل (آئی جی) فرنٹیئر کارپس (ایف سی) میجر جنرل ندیم انعم، اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی، نواب چنگیز مری، نواب ایاز جوگیزئی، سردار اسلم بزنجو اور دیگر صوبائی وزراء، حکومتی و سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: 'بلوچستان میں 1025 فراری ہتھیار ڈال چکے'
ہتھیار ڈالنے کے بعد فراریوں نے قومی پرچم کے سائے تلے ملک و قوم کی خوشحالی کے لیے کوششیں کرنے کا عزم کیا۔
حکومت کے مطابق جن فراریوں نے ہتھیار ڈالے وہ کوئٹہ، ڈیرہ بگٹی اور سوئی سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں پر حملوں میں ملوث تھے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان انورالحق کاکڑ کے مطابق سیاسی مفاہمت کے تحت اب تک صوبے کے 1500 فراری ہتھیار ڈال چکے۔
خیال رہے کہ فراریوں اور باغیوں کے ساتھ سیاسی مفاہمت کا سلسلہ 2 برس قبل سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے شروع کیا تھا۔
سابق وزیر اعلیٰ کی جانب سے شروع کیے گئے سلسلے کے تحت فراری مختلف اوقات میں ہتھیار ڈالتے آئیں ہیں، جب کہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ آئندہ چند روز میں مزید فراری بھی ہتھیار ڈالیں گے۔
فراریوں کو’را‘ نے اکسایا
فراریوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کے موقع پر منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے کہا کہ انہیں فراریوں کی حالت زار پر رحم آتا ہے، انہوں نے بیرونی ہاتھوں میں کھیل کر معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: 144 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیئے
ثناء اللہ زہری نے کہا کہ فراریوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی’را‘ کے اکسانے پر معصوم شہریوں کو شہید کیا۔
اس موقع پر کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹنینٹ جنرل عامر ریاض نے کہا کہ کچھ عناصر بلوچستان میں بدامنی پھیلانے کے لیے ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں میں کھیل رہے تھے، مگر اب وہ ملکی استحکام اور بہتری کے لیے کام کریں گے۔
کمانڈر سدرن کمانڈ نے کہا کہ بلوچستان میں امن و استحکام لانے میں سیکیورٹی فورسز کا اہم کردار ہے۔
انہوں نے تمام افراد پر زور دیا کہ آئیں مل کر صوبے کی ترقی و خوشحالی کے لیے کام کریں