• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

'پاکستان نے جوابی جوہری حملے کی صلاحیت حاصل کرلی'

شائع April 21, 2017

اسلام آباد: جوہری ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے جوہری ہتھیاروں کا مقابلہ کیے بغیر پاکستان اپنی جوہری طاقت کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات جاری رکھے گا۔

جینوا میں اقوام متحدہ کیلئے سابق پاکستانی سفیر ضمیر اکرام نے اسٹریٹجک ویژن انسٹی ٹیوٹ (ایس وی آئی) کی جانب سے منعقدہ ایک سیمنار سے خطاب کے دوران کہا کہ 'ہم اسے برابری کی بنیاد پر نہیں لے رہے، ہم اسے تناسب کے حوالے سے لے رہے ہیں، ہم اسے اپنے تحفظ کیلئے جوابی حملے کے طور پر دیکھ رہے ہیں'۔

سمینار کا موضوع 'ساؤتھ ایشیا نیوکلیئر ڈاکٹرائن: جوہری ہتھیاروں کا توازن اور اسٹریٹجک استحکام' تھا۔

انھوں نے کہا کہ درست کام اور معتبر جوہری طاقت صرف جوابی حملے کی صلاحیت سے حاصل ہوسکتا ہے جو کہ تیار کرلیا گیا ہے'، انھوں نے نوٹ کیا کہ سب سے بڑی ضرورت اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جوہری طاقت کیلئے کسی قسم کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے، جس کے لیے 'مکمل سپیکٹرم ڈیٹرنس' کے نظریے کے تحت اقدامات جاری ہیں۔

ضمیر اکرام نے اس خوف کا اظہار کیا کہ بھارت پاکستان کو غیر مسلح کرنے کیلئے حملے میں پہل کی کوشش کرے گا۔

ایم آئی ٹی اسکالر وی پن نارنگ اور دیگر بھارتی حکام کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'سب سے زیادہ جو ہم سن رہے ہیں۔۔۔۔۔ (کہ بھارت چاہتا ہے) ایسی صلاحیت حاصل کرنا جو پاکستان کو پہلے ہی حملے میں مکمل تباہ کرکے غیر مسلح کردے اور ہمارے جوہری اثاثے ختم کردے'۔

انھوں نے یہ زور دیا کہ یہ انکشاف پاکستانی حکمت عملی ترتیب دینے والوں کیلئے حیرت کی بات نہیں ہے جنھوں نے پہلے ہی اپنا منصوبہ اس خیال کے تحت بنایا تھا کہ بھارت ایسا کرنے کی کوشش کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت کی جانب سے محض زبانی عزم کی نشاندہی پر ہم نے اپنی جوہری اور دفاعی صلاحیت ترتیب نہیں دی'۔

سابق سفیر نے نشاندہی کی کہ بھارت کی جانب سے بڑے پیمانے پر فوجی ہتھیاروں کے حصول، عوام میں اس کی جانب سے پہلے جوہری ہتھیار استعمال نہ کرنے کی پالیسی، پاکستان کو غیر مسلح کرنے کیلئے حملے کا تعین، اور کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن جیسے خطرناک اور غیر مستحکم عقائد میں اس کی دلچسپی کے باعث خطے میں خطرات بڑھ گئے ہیں۔

ادھر قائد اعظم یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر ظفر نواز جسپال نے اپنی پریزنٹیشن میں یہ نشاندہی کی کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی 'مکمل تباہ کرنے کی صلاحیت میں مہارت' نہیں رکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے استحکام جاری رکھنے کے حوالے سے محتاط طور پر مثبت سوچ رکھتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک اس کی مستقبل سے اچھی طرح واقف ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ تاہم بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے جنگی جنون، ہتھیاروں کی دوڑ اور غیر ریاستی عناصر جوہری ہتھیاروں کے استحکام کو محدود کررہے ہیں۔

ایس وی آئی کے صدر ڈاکٹر ظفر اقبال چیمہ پراُمید تھے کہ بھارت، پاکستان کو غیر مسلح کرنے کیلئے کسی بھی حملے سے گریز کرے گا۔

انھوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ 'بھارت عقل مندی کا مظاہرہ کرے گا اور حملے میں پہل کرنے کی خطرناک کوشش نہیں کرے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی مثال موجود نہیں ہے کہ کسی جوہری طاقت کے حامل ملک پر حملے میں پہل کی گئی ہو اور جنوبی ایشیا میں اس سوچ کو بہت پہلے دفن کیا جاچکا ہے۔

انھوں نے دہرایا کہ بھارت نے 1980 کی دہائی میں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کیلئے حملے میں پہل کرنے کا سوچا تھا لیکن اپنے منصوبے پر عمل درآمد نہیں کرسکا۔

یہ رپورٹ 21 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024