'سپریم کورٹ جو نہ کرسکی وہ 19 گریڈ کے افسر کریں گے؟'
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرینز کے صدر آصف علی زرداری نے بھی پاناما کیس کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان میں عوام کو دھوکا دیا گیا ہے، ملک میں آج جمہوریت کو نقصان ہوا'۔
سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ' 9 مہینے تک قوم کے ساتھ جو مذاق ہوتا رہا ہے اس کی مذمت کرتا ہوں اور اس فیصلے کی بھی مذمت کرتا ہوں'۔
آصف زرداری نے کہا کہ 'ان دو سینیئر ججز کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ وزیراعظم نا اہل ہوچکے ہیں، سینیئر ججز کا فیصلہ جونیئر ججز پر غالب ہوتا ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: نااہلی نہ کلین چِٹ، مزید تحقیقات جے آئی ٹی کے سپرد
سابق صدر نے کہا کہ 'میں یہ سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم کو اخلاقی بنیادوں پر استعفیٰ دے دینا چاہیے، گوکہ میں یہ جانتا ہوں کہ وہ آخری دم تک استعفیٰ نہیں دیں گے اور ہماری جدوجہد جاری رہے گی'۔
آصف زرداری نے استفسار کیا کہ 'سپریم کورٹ جو نہ کرسکی وہ وزیراعظم کے ماتحت 19 گریڈ کے افسر فیصلہ کریں گے؟ وہ تحقیقات کریں گے اور وزیراعظم کو نا اہل کریں گے؟ یا ان کا بیان وزیراعظم ہاؤس میں لیں گے یا تھانے میں لیں گے؟ اس بات کا فیصلہ قوم کو کرنا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نا اہل ہے، ان سے ملک نہیں چلایا جاتا، ملک بحران کی طرف جارہا ہے۔
آصف زرداری نے استفسار کیا کہ 'یہ کس بات کی مٹھائی بانٹ رہے ہیں؟ اس بات کی مٹھائی بانٹی جارہی ہے کہ دو سینیئر ججز نے کہہ دیا ہے کہ آپ نا اہل ہیں، انہوں نے کہہ دیا ہے کہ آپ صادق اور امین نہیں رہے'۔
مزید پڑھیں: نواز شریف فوری طور پر استعفیٰ دے دیں: عمران خان
انہوں نے کہا کہ 'قوم کو یہ سوال پوچھنا چاہیے کہ یہ کیسے ہوا، ہمار شروع سے یہ موقف رہا ہے کہ کبھی بھی پیپلز پارٹی کو یا عوام کو ان ججز سے انصاف نہیں ملا'۔
عمران خان کو پیغام دیتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ 'ہم نے خان صاحب سے بھی کہا تھا کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں، قانون سازی کریں اور پھر اس قانون کو لے کر عدالت میں چلیں لیکن انہوں نے ہماری بات نہیں مانی'۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ناتجربہ کار سیاستدان ہیں، انہیں نہیں معلوم کیوں کہ نہ کبھی وہ جیل گئے ہیں نہ کبھی ایف آئی آر میں اپنا بیان لکھایا، انہیں نہیں پتہ کہ جسٹس یہاں کیسے چلتے ہیں ججز کیسے کام کرتے ہیں، اس لیے وہ نہیں سمجھ سکے'۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم صادق بھی ہیں امین بھی ہیں‘
آصف زرداری نے کہا کہ عمران خان نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے ایک ڈرامہ کیا جس سے میاں صاحب کو فائدہ ہوا اور یہ سلسلہ چلتا رہے گا، ہم دوبارہ کہتے ہیں کہ آج ملک میں جمہوریت کو اور جسٹس کو نقصان ہوا ہے جو نہیں ہونا چاہیے تھا'۔
زرداری نے کہا کہ 'پاکستان میں عوام کو دھوکہ دیا گیا، بیوقوف بنایا گیا اور ان کے ساتھ مذاق کیا گیا'۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قانونی ٹیم اور فیصلے کا تفصیلی جائزہ لے گی جس کے بعد جامع تبصرہ کیا جائے گا، پہلے دیکھیں گے کہ دیگر سیاسی جماعتیں کیا کررہی ہیں اور عوام کی کیا سوچ ہے، پھر عوام کی سوچ کو لے کر آگے بڑھیں گے.
آصف زرداری نے کہا کہ 'اب دنیا کو پتہ چل گیا ہے کہ نواز شریف کا چہرہ وہ نہیں ہے جو آج تک دکھاتے رہے ہیں کہ وہ شریف ہیں، کسی کے پاس بھی چلے جائیں اور پوچھ لیں وہ کہے گا کہ گلی گلی میں چور ہے نواز شریف چور ہے'.
جے آئی ٹی نواز شریف کو راہ فرار دینے کے مترادف
سینیئر قانون دان اور پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے اس موقع پر اپنے رد عمل میں کہا کہ 'طویل مشاوت کے بعد ہم نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ تین ججز کا جو فیصلہ ہے وہ ناقص ہے، اس کا احتسابی عمل پر کوئی اثر نہیں ہوگا'۔
انہوں نے استفسار کیا کہ 'نواز شریف کے خلاف پہلے بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جے آئی ٹی بنی لیکن اس کا کیا بنا؟'
مزید پڑھیں: حکومت کو 60 روز کی مہلت ملی ہے: تحریک انصاف
اعتزاز احسن نے کہا کہ 'جے آئی ٹی بنانا نواز شریف کو راہ فرار دینے کے مترادف ہے'۔
انہوں نے کہا کہ پانچ رکنی بینچ کے دو سینیئر ججز کا فیصلہ دیگر تین ججز پر بھاری ہے اور ان دو ججز نے نواز شریف کو صادق اور امین نہ ہونے کے باعث نا اہل قرار دیا ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ دیگر تین ججز نے اس کی تردید نہیں کی بلکہ یہ کہا کہ معاملہ جے آئی ٹی کے پاس جائے اور فیصلہ موخر کردیا لہٰذا دو سینیئر ججز کی رائے حقیقت میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی رائے سمجھی جاسکتی ہے.
اعتزاز احسن نے کہا کہ 1993 سے آج تک سپریم کورٹ کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ شریف خاندان پر ہلکا ہاتھ رکھتی ہے.
سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی، ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربرا ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاناما کیس کے سامنے آنے والے فیصلے کو تاریخی سمجھتی ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ 'نیب، ایف بی آر اور ایف آئی اے نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں'۔
انہوں نے کہا کہ فیصلے کے بعد انتظامی خامیاں سامنے آگئیں، ملک سے کرپشن کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں، تمام فریقین کو اس فیصلے کو تسلیم کرنا چاہیے۔
فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ پاناما اسکینڈل کی طرح کرپشن کے دیگر مقدمات کو بھی جے آئی ٹی یا کمیشن کے سپرد کیا جائے تاکہ اربوں روپے لوٹنے والوں کا احتساب ہوسکے۔
خیال رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں رقوم کی بیرون ملک منتقلی کی مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا حکم جاری کیا ہے جو 60 روز میں تحقیقات مکمل کرے گی جبکہ وزیراعظم اور ان کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔
تبصرے (1) بند ہیں