پاکستان کے پہلے ایل این جی پاور پلانٹ کا افتتاح
وزیر اعظم نواز شریف نے شیخوپورہ میں 1180 میگاواٹ پیداواری استعداد رکھنے والے بھکی پاور پلانٹ کا افتتاح کردیا جو ایل این جی سے چلنے والا پاکستان کا پہلا پاور پلانٹ ہے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق بھکی پاور پلانٹ سے نیشنل گرڈ کو 717 میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی جبکہ اس کی تعمیر 18 ماہ میں مکمل ہوئی ہے۔
افتتاحی تقریب کے موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ بھی موجود تھے۔
’لوڈشیڈنگ کے ذمہ دار احتجاج کی دھمکی دے رہے ہیں‘
بھکی پاور پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ’18 ماہ کی قلیل مدت میں منصوبہ مکمل کیا جس میں ایک گھر بھی نہیں بنتا، پاکستان میں ایک سال کے کام کو 10 برس میں کرنے کی روایت ہے اس لیے قلیل مدت میں منصوبے کی تکمیل روایت کے خلاف ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آج ملکی تاریخ میں نئے باب کا اضافہ ہورہا ہے، قلیل مدت میں منصوبے کی تکمیل پاکستان میں نئی تاریخ کا آغاز ہے، ہم ایک سال کے منصوبے میں 10 برس ضائع نہیں کرتے، جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف توجہ نہ دیتے تو یہ منصوبہ بھی تاخیر کا شکار ہوجاتا۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ’آج ملک میں لوڈ شیڈنگ کے ذمہ دار احتجاج کی دھمکی دے رہے ہیں، احتجاج کی بات کرنے والوں کو شرم آنی چاہیئے، اگر انہوں نے بجلی کے بروقت منصوبے تعمیر کیے ہوتے تو آج ملک میں لوڈ شیڈنگ نہ ہوتی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اقتدار سنبھالتے ہی لوڈ شیڈنگ سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہوگئے، مئی میں چشمہ پاور پلانٹ کا افتتاح کریں گے، حویلی بہادر شاہ منصوبے سے جون میں بجلی ملنے لگے گی اور اب ہر ماہ بجلی کے نئے منصوبے کا افتتاح کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ دسمبر سے 660 میگاواٹ بجلی دے گا، تربیلا فور میں فروری سے ایک ہزار 410 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی، جبکہ مجموعی طور پر جون 2018 تک 8 ہزار 946 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائے گی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ملک میں لوڈ شیڈنگ کی بڑی وجہ دریاؤں اور جھیلوں میں پانی کی کمی ہے، بجلی کی طلب میں ہر سال 7 فیصد اضافہ ہو رہا ہے، لیکن اس کے باوجود جتنی بجلی گزشتہ 70 سالوں میں پیدا کی گئی اتنی ہم نے 3 سال میں پیدا کی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہماری حکومت سے پہلے کسی کو لاہور سے آگے موٹروے لے جانے کی توفیق نہیں ہوئی، تاہم اب سڑکوں پر ایک ہزار ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں، سندھ میں کام کرکے خوشی ہو رہی ہے، کچھ صوبائی حکومتوں کو اپنی ذمہ داری محسوس کرنی چاہیئے تھی اور اگر وہ کچھ کرتیں تو نظر آتا۔‘
تبصرے (1) بند ہیں