• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پاناما کیس فیصلہ: حکمراں جماعت میں قبل از وقت انتخابات پر بحث

شائع April 19, 2017

سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کا فیصلہ جمعرات (20 اپریل) کو سنانے کے اعلان کے ساتھ ہی حکمران جماعت مسلم لیگ نواز نے مخالف فیصلہ آنے کی صورت میں قبل از انتخابات کرانے پر غور شروع کردیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو وزیراعظم کی نااہلی کی توقعات ہیں۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے اندرونی ذرائع نے کہا کہ 'اعلیٰ عدالت کے فیصلے سے وزیراعظم نوازشریف پر اثر پڑنے کی صورت میں رواں سال قبل از انتخابات کے حوالے سے قیادت بحث کررہی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ مخالف فیصلے کی صورت میں پارٹی کے اندر دو نقطہ نطر پائے جاتے ہیں جس میں پہلا یہ ہے کہ قبل ازانتخابات کی طرف جایا جائے تاکہ پی ٹی آئی صورت حال کو خراب نہ کرسکے، اس نقطہ نظر کے حامیوں کا خیال ہے کہ پارٹی موجودہ پوزیشن کو اگلے انتخابات میں باآسانی برقرار رکھ سکتی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کا دوسرا گروپ قبل از انتخابات کا مخالف ہے، کہتے ہیں کہ 'فیصلہ جو بھی آئے ہمیں اپنی مدت پوری کرنی چاہیے اور پارٹی کو وزیراعظم نواز شریف کی تبدیلی کی طرف جانا چاہیے کیونکہ قبل ازانتخابات کا فیصلہ بہتر نہیں ہوگا'۔

انھوں نے کہا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں کے خیالات پر غور کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ پاناما کیس کا فیصلہ 20 اپریل کو سنائے گی

وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے قریبی ساتھی صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا نام پاناما کیس میں شامل نہیں ہے اور ان کے خلاف کسی غلط کام کے کوئی ثبوت نہیں ہیں اس لیے پارٹی پرامید ہے کہ فیصلے سے وزیراعظم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

رانا ثنااللہ نے ڈان کو بتایا کہ 'تاہم اگر فیصلے سے وزیراعظم پر کوئی اثر پڑتا ہے تو میں شیڈول کے مطابق 2018 میں انتخابات کے حق میں ہوں'۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس سے باہر بیٹھ کر نواز شریف 'ہزار گنا مزید طاقت ور' ہوں گے، 'نواز شریف لوگوں کے دلوں میں حکمرانی کررہے ہیں جبکہ 2018 کے انتخابات میں عمران خان کی جیت کا کوئی امکان نہیں ہے'۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نواز کے اراکین اسمبلی نے لاہور شہر میں وزیراعظم نواز شریف کے حق میں بینرز آویزاں کردیے ہیں۔

خواجہ سعد رفیق، یاسین سہیل اور میاں نصیر احمد نے 'قائد تیرا ایک اشارہ، حاضر لہو ہمارا' جیسے الفاظ کا چناؤ کیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ کے مختلف رہنما چاہتے ہیں کہ عدالت ان کے قائد کو پناما کیس میں کلین چٹ دے اور اگر ان کے قائد کے خلاف فیصلہ دیا تو لوگ اس کو قبول نہیں کریں گے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے ایک عہدیدار نے ڈان کوبتایا کہ ان کی پارٹی پناماکیس میں پی ٹی آئی کو فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں دے گی، 'گوکہ اس وقت ہم خاموش ہیں، ہمارے پاس پاناما کیس کے فیصلے کے بعد نمٹنے کے لیے منصوبے ہیں'۔

دوسری جانب پاناماکیس کی مرکزی پارٹی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ وہ پرجوش ہیں اور پرامید ہیں کہ جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف کو گھر بھیج دیا جائے گا۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے کہا کہ 'عدالت میں پیش کئے گئے ثبوتوں کی بنیاد پر ہمیں وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کی توقع ہے'۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس میں عدالت کا فیصلہ قبول کریں گے،عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ سوائے قطری شہزادے کے خط کے وزیراعظم کے اہل خانہ عدالت میں ان کے بچوں کی آف شور کمپنیوں کے انکشاف کے حوالے سے کوئی معقول ثبوت پیش نہیں کرسکے گوکہ اس کی بھی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ 'اعلیٰ عدالت کے احکامات کی روشنی میں حدیبیہ منی لاؤنڈرنگ کیس دوبارہ کھلے گا' جبکہ پی ٹی آئی فیصلے کے بعد عوامی اجتماعات اور ریلیوں کا سلسلہ بھی شروع کرسکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'پارٹی قیادت پاناما کے فیصلے کے بعد اپنی حکمت علمی طے کرنے کے لیے بدھ کو ایک اہم ملاقات کررہی ہے' ان کا مزید کہنا تھا کہ فیصلے سے ملکی سیاست پر اثرپڑے گا۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کے فیصلے سے ملک میں 'بڑی تبدیلی' آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس بات کی امید ہے کہ فیصلے سے کرپٹ نظام سے نجات میں مدد ملے گی اور 20 اپریل کو اعلیٰ عدالت کے تاریخی فیصلے کے طور پر یاد رکھا جائے گا'۔


یہ خبر 19 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Apr 19, 2017 12:48pm
قیاس کیا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم نااہل ہونے جا رہے ہیں

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024