مشعال کے قاتل کا نام نہ بتانے کا حلف لینے کی ویڈیو منظرعام پر
مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشعال خان کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد مشتعل ہجوم نے نہ صرف ایک دوسرے کو مبارکباد دی بلکہ ساتھ ہی گولی مارنے والے کا نام نہ بتانے کا حلف بھی لیا گیا۔
یاد رہے کہ 13 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں گستاخی کے الزام میں شعبہ ابلاغ عامہ کے 23 سالہ طالب علم مشعال خان کو تشدد کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔
مشعال خان کے قتل کے بعد ملزمان کے حلف لینے کی ایک اور ویڈیو منظرعام پر آگئی ہے، جس میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ہجوم سے حلف لیا جارہا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عارف نامی ایک شخص مشعال خان کو گولی مارنے والے کا نام نہ لینے کا حلف لیتا ہے اور کہتا ہے کہ نام بتانے والے کو 'غدار' تصور کیا جائے گا۔
ویڈیو میں عارف اپنا اور اپنے والد کا نام لے کر کہتا ہے کہ جو کوئی بھی واقعے کی ایف آئی آر درج کروانا چاہے وہ قتل کے مقدمے میں انھیں نامزد کرسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: یہ بھی پڑھیں : گستاخی کا الزام، ساتھیوں کے تشدد سے طالبعلم ہلاک: پولیس
ویڈیو میں ہجوم میں شریک افراد ایک دوسرے کومبارکباد دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جبکہ 'نعرہ تکبیر' کی صدائیں بھی سنائی دے رہی ہیں۔
عارف کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ عبدالولی خان یونیورسٹی کا طالب علم نہیں ہے، تاہم اس کا جب دل چاہے وہ یونیورسٹی آتا جاتا رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مردان یونیورسٹی میں گستاخی کے شواہد نہیں ملے، آئی جی کے پی
دوسری جانب مشعال خان کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم طالب علم کو گولی مارنے والے شخص کی شناخت ابھی تک نہیں ہوسکی۔
واضح رہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مشعال کی موت گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی، تاہم اسے بدترین تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
علاوہ ازیں عبدالولی خان یونیورسٹی کی انتظامیہ نے مشعال خان قتل کیس میں نامزد 7 ملازمین کو معطل کردیا ہے۔