• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:32pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

مشعال قتل کیس: مزید 7 ملزمان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ

شائع April 16, 2017

مردان پولیس نے عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبہ کے تشدد اور فائرنگ سے ہلاک ہونے والے مشعال خان کی ایف آئی آر میں نامزد مزید 7 ملزمان کو گرفتار کرکے انسداد دہشت گردی عدالت سے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا۔

پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف علاقوں پر چھاپے مار کر 7 افراد کو گرفتار کرلیا۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) مردان ڈاکٹرمیاں سعید احمد کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے جتنے افراد کی نشاندہی ہوگی ان کے نام ایف آئی آر میں درج کیے جائیں گے جبکہ ملزمان کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے مزید 11 ملزمان کی نشاندہی ہوئی ہے جنھیں گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مارے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: مشعال پر لگایا گیا الزام 100 فیصد غلط ہے، والد

خیال رہے کہ پولیس نے تھانہ شیخ ملتون میں درج ایف آئی آر میں 20 ملزمان کو نامزد کیا تھا۔

پولیس نے مقدمے میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل سمیت 7 دفعات شامل کی تھیں۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) مردان ڈاکٹر میاں سعید احمد کے مطابق 20 نامزد ملزمان میں سے 8 کو ابتدائی طور پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔

دوسری جانب مشعال خان کے قتل میں گرفتار ملزمان کی تعداد 15 ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: مردان میں طالبعلم کا قتل،20 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج

ڈاکٹر میاں سعید احمد کا کہنا تھا کہ گرفتار کیے گئے ملزمان کی شناخت ویڈیوز کے ذریعے ممکن ہوئی جبکہ واقعے میں ملوث دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی 3 ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اور مردان سمیت قریبی اضلاع میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔

یاد رہے کہ مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے طالب علم مشعال خان کو 13 اپریل کو یونیورسٹی کے اندر توہین رسالت کے الزام میں طلبہ کے گروہ نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ فائرنگ بھی کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: گستاخی کا الزام، ساتھیوں کے تشدد سے طالبعلم ہلاک: پولیس

واقعے کے فوری بعد 50 کے قریب افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے بیشتر کو بعد ازاں رہا کردیا گیا تھا۔

مشعال کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں نشاہدہی کی گئی تھی کہ موت گولی لگنے سے ہوئی تھی۔

وزیراعظم پاکستان نواز شریف سمیت دیگر رہنماوں نے اس قتل کی مذمت کی تھی جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے واقعے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024