• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

لاکھوں پختونوں کے شناختی کارڈز بلاک کرنے پر اے این پی کا احتجاج

شائع April 13, 2017

اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے ملک میں ہزاروں پختونوں کے کمپیوٹرائز شناختی کارڈز بلاک کرنے کے اقدام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگا دیا۔

تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ معاملہ حل کرلیا گیا ہے اور تمام بلاک کیے جانے والے شناختی کارڈ کچھ روز میں بحال کردیے جائیں گے۔

یہ معاملہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں زیر بحث آیا جس کے بعد قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے بھوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کیا اور اے این پی سمیت پارلیمنٹرینز اوردیگر قیادت کو یقین دہانی کرائی کہ اگر حکومت نے معاملہ جلد حل نہ کیا تو پی پی پی بھی احتجاج میں ان کے ساتھ ہوگی۔

اس موقع پر اے این پی کے سینئر رہنما الیاس بلور نے کہا کہ 'ہم نے بھوک ہڑتال کا آغاز کیا ہے کیونکہ حکومت اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی ہے مذکورہ معاملہ 24 مارچ تک حل کرلیا جائے گا'۔

انھوں نے کہا کہ حکومت نے اے این پی رہنماؤں سے رابطہ کیا ہے اور ان سے مذکورہ معاملے پر بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

الیاس بلور کو کہنا تھا کہ 'ہم ایک پُرامن احتجاج کررہے ہیں اور اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے حکومت سے بات چیت کریں گے'۔

اے این پی رہنما کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے رابطہ کیا تھا اور یقین دہانی کرائی تھی کہ معاملے کو جلد حل کرلیا جائے گا، وہ کمپیوٹرائز شناختی کارڈز کو بلاک کرنے کے معاملے پر قائم پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔

الیاس بلور نے بتایا کہ 2002 سے اب تک 350000 پختونوں کے شناختی کارڈز بلاک کیے گئے ہیں اور حکومت کی بار بار یقین دہانی کے باوجود ان کی بحالی کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

علاوہ ازیں، قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مرتضیٰ عباسی کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی اس معاملے کو دیکھنے کیلئے قائم کی گئی تھی، جس نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے اور متعلقہ تجاویز وزارت داخلہ کو بھجوادی ہیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ اے این پی نے اس بات کو تسلیم کیا کہ حکومت کوششیں کررہی ہے اور لاء ڈویژن اس پر کام کررہا ہے تاہم 'ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پارٹی اس معاملے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتی ہے'۔

یہ رپورٹ 13 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024