'غیرت' کے نام پر 14 سالہ لڑکے پر بدترین تشدد
لاہور: رائے ونڈ کے قریب چند بااثر افراد نے مبینہ طور پر'غیرت' کے نام پر نویں جماعت کے ایک طالب علم کے حساس اعضاء کاٹ کر اسے بصارت سے بھی محروم کردیا۔
رواں برس فروری کے آخری ہفتے میں پیش آنے والا یہ واقعہ اُس وقت منظر عام پر آیا جب متاثرہ لڑکے کے اہلخانہ نے ملزمان کے خلاف ایک مظاہرہ کیا، جس میں الزام لگایا گیا کہ ایک رکن اسمبلی اور ان کے ساتھی ملزمان کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز حیدر اشرف نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے غیرت کے نام پر ایک سفاک اور ظالمانہ فعل قرار دیا۔
انھوں نے بتایا، '5 ملزمان نے 14 سالہ لڑکے کو اس کے اسکول سے اغوا کیا اور اسے دریائے راوی کے قریب ایک ویران جگہ لے جاکر غیر انسانی سلوک کیا'۔
مزید پڑھیں: غیرت کے نام پر بھائی کے ہاتھوں بہن قتل
حیدر اشرف کے مطابق، 'پولیس نے تمام ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، جن میں سے 3 کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا'۔
متاثرہ لڑکے کے والد جاوید نے ڈان کو بتایا، '3 ہفتے زیر علاج رہنے کے بعد ڈاکٹروں نے ان کے بیٹے کو یہ کہہ کر ہسپتال سے فارغ کردیا کہ اسے ساری زندگی ایسے ہی رہنا ہوگا'۔
سندر کے قریب واقع گاؤں رنگیل پور کے رہائشی جاوید کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزم حنیف اور ان کے ساتھی عامر، اشفاق اعظم اور وقار کو شبہ تھا کہ ان کے بیٹے کا حنیف کی بیٹی کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔
27 فروری کو ملزمان نے ان کے بیٹے کو اغوا کیا اور ان کے آبائی گاؤں سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ایک ویران مقام پر سفاکی کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: غیرت کے نام پر تشدد، متاثرہ خواتین خوف کا شکار
جاوید نے بتایا کہ ملزمان نے پہلے برف توڑنے والے آلے سے ان کے بیٹے کی دونوں آنکھوں پر وار کیا اور پھر اس کے حساس عضو کو خنجر سے کاٹ ڈالا۔
انھوں نے مزید بتایا، 'یہ خوفناک کہانی یہیں پر ختم نہیں ہوئی، بعدازاں انھوں نے میرے بڑے بیٹے اویس کو اغوا کیا تاکہ مصالحت کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے، اویس کو بعدازاں پولیس نے بازیاب کروا لیا تھا'۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ ایک مقامی رکن اسمبلی ملزمان کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
جاوید کا مزید کہنا تھا کہ 2 ملزمان مفرور ہیں، لیکن پولیس سیاسی دباؤ کی وجہ سے انھیں گرفتار کرنے میں ہچکچاہٹ سے کام لے رہی ہے۔
یہ خبر 12 اپریل 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی