• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

’وفاقی حکومت سندھ کے لوگوں کا اغوا بند کرے‘

کراچی/حیدرآباد: سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں کی گمشدگی کا الزام وفاقی حکومت پر عائد کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت نے سندھ بھر میں احتجاج اور دھرنوں کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی قیادت کا کہنا ہے کہ اگر ان لاپتہ افراد کو اگلے 24 گھنٹوں کے دوران عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا تو پیپلزپارٹی سندھ بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کرے گی۔

واضح رہے کہ سابق صدر کے 2 ساتھی غلام قادر مری اور اشفاق لغاری گذشتہ ہفتے سے لاپتہ ہیں جبکہ پی پی پی کو شبہ ہے کہ ان دونوں افراد کو اُن بااثر افراد نے حراست میں لیا ہے جو آصف زرداری کے خلاف سازش کرنا چاہتے ہیں۔

اتوار (9 اپریل) کو ان افراد کی گمشدگی پر پیپلز پارٹی کا سخت ردعمل سامنے آیا اور کراچی اور حیدرآباد میں ہونے والی 2 پریس کانفرنسوں میں وفاقی حکومت اور اس کی ایجنسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آصف زرداری کے خلاف ہونے والی کسی بھی کارروائی کو پیپلز پارٹی کے خلاف کارروائی قرار دیا گیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ ’اگر آصف علی زرداری نشانہ ہیں تو بلاول بھٹو زرداری سے لے کر ایک ایک کارکن تک ہم سب ان کے ساتھی ہیں، پوری پارٹی کو گرفتار کیا جائے‘۔

حیدرآباد میں پارٹی رہنما مولا بخش چانڈیو نے میڈیا سے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ ’جو لوگ پیپلز پارٹی میں تقسیم دیکھنا چاہتے ہیں وہ ناکام ہوں گے اور کراچی میں نشانہ بننے والی ایک سیاسی جماعت کے برعکس پیپلز پارٹی متحد رہے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: زرداری کے ساتھی 'لاپتہ'، اپوزیشن لیڈر کی تشویش

ان کا مزید کہنا تھا کہ غلام قادر مری اور اشفاق لغاری کا واحد جرم آصف زرداری سے قریبی تعلق ہے، اگر ان افراد کے خلاف کوئی مجرمانہ مقدمہ ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جانا چاہیئے۔

انہوں نے سوال کیا کہ ان افراد کے اغوا کے پیچھے اگر رینجرز اور قومی احتساب بیورو (نیب) نہیں تو کون ہے، ‘اگر حکومت اپنے ہی لوگوں کو اغوا کرنا شروع کردیتی ہے تو حکومت میں اورڈاکوؤں میں کیا فرق رہ جائے گا‘۔

مولا بخش چانڈیو کے مطابق ہم ماضی میں بھی ایسی صورتحال کا سامنا کرچکے ہیں، قید و بند برداشت کرچکے ہیں لیکن ہمارے کسی کارکن نے ہتھیار نہیں ڈالے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف ان کارروائیوں کا آغاز اس لیے کیا گیا ہے تاکہ آنے والے عام انتخابات پر اثرانداز ہوا جاسکے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی کابینہ کے سینئر وزیر نثار کھوڑو نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ’سندھ سے لوگوں کا اغواء بند کرے‘۔

مزید پڑھیں: زرداری کے قریبی ساتھی 'لاپتہ'

ڈھکے چھپے انداز میں متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کا حوالہ دیتے ہوئے نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ جنہوں نے لندن میں رہ کر ملک کے خلاف باتیں کیں، انہیں ’ریلیف فراہم کیا جارہا ہے‘ لیکن ملک کے لوگوں کے حق میں بولنے والوں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

دوسری جانب مولا بخش چانڈیو کا حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ ’لاپتہ شہریوں کا معاملہ خطرناک ہے اور یہ فیڈریشن کو نقصان پہنچا سکتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان طویل عرصے سے دھمکیاں دینے میں مصروف ہیں، اب ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے دھمکیوں پر عملدرآمد کرلیا ہے۔

مولا بخش چانڈیو کا یہ بھی کہنا تھا کہ آصف زرداری پارٹی کے شریک چیئرمین ہیں اور ان کے خلاف کیا جانے والا کوئی بھی اقدام پیپلز پارٹی کے خلاف کیا گیا اقدام سمجھا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ ’وزیر داخلہ نے پہلے کراچی کی ایک سیاسی جماعت کو نشانہ بنایا اور اب پیپلز پارٹی کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، تاہم انہیں ایسا کرنے میں کامیابی حاصل نہیں ہوگی‘۔


یہ خبر 10 اپریل 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024