ایران کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش
اسلام آباد: ایران نے پاکستان اور بھارت کے ساتھ اپنے خصوصی تعلقات کی بناء پراپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا ہے کہ ایران خطے میں امن اور استحکام کے لیے پاک-بھارت کشیدگی کم کرکے مسئلہ کشمیر حل کرنے میں ثالث بننے کے لیے تیار ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کو دئیے گیے انٹرویو میں مہدی ہنر دوست کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت نے خطے میں امن کے لیے ہرطرح کے تعاون کا اعلان کیا ہے۔
ایرانی سفیر نے واضح کیا کہ ثالثی کے حوالے سے تاحال پاکستان یا بھارت کی جانب سے انہیں باقاعدہ طور پر درخواست نہیں کی گئی۔
ان کے مطابق ایران خطے کا اہم اور بڑا ملک ہے، جو دونوں ممالک میں تعلقات کی بہتری کے لیے ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ پاک-بھارت کشیدگی نہ صرف دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ہے، بلکہ اس سے خطے کے دیگر ممالک کی معیشت پر بھی برے اثرات مرتب ہوں گے، خطے میں امن اور استحکام کے لیے لازمی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات ہوں۔
دہشت گردی عالمی مسئلہ
ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے، یہ کسی خاص خطے یا ملک تک محدود نہیں ہے، اور دہشت گردی سپر پاورز ممالک کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کی پاکستان اور ہندوستان کو پیشکش
مہندی ہنرو دوست کے مطابق اگر دہشت گردی کا تجزیہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلے گا کہ ایک طرف سپرپاور ممالک دہشت گردی سے متاثرہ ملک میں دہشت گرد عناصر کی مدد کر رہے ہیں تو دوسری طرف وہ ان کے خلاف جنگ بھی لڑ رہے ہیں۔
ان کے مطابق اسی متضاد نظرئیے کی وجہ سے ہی اچھے اور برے دہشت گرد ہوتے ہیں۔
اسلامی تعاون تنظیم نہایت اہم ہے
مہدی ہنر دوست کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) مسلم ممالک کے مسائل حل کرنے اور اتحاد برقرار رکھنے کے لیے نہایت ہی ایم پلیٹ فارم ہے، تاہم اس میں مزید ممالک کو شامل کرکے اس کا دائرہ وسیع کیا جائے۔
ان کے مطابق اس اتحاد کا حصہ ہونے کے باعث ایران نے ہمیشہ مسلم ممالک سے اچھے تعلقات کی کوشش کی، تاہم اس گروپ کے باوجود اس وقت کئی اسلامی ممالک کی حالت ابتر ہے اور وہاں کے عوام بہت ہی بری حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔
سعودی عرب کی سربراہی میں اسلامی فوجی اتحاد میں شمولیت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مہدی ہنر دوست نے جواب دیا کہ اسلامی دنیا کو درپیش مسائل،ان کے باہمی حل اور مضبوطی کے لیے ایرانی عہدیدار اس اتحاد کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران کو سی پیک منصوبے میں شمولیت کی پیشکش
سی پیک اور ایران
پاک-ایران تجارتی تعلقات پر بات کرتے ہوئے ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان اب تک باہمی تجارت مضبوط صلاحیت کے مطابق نہیں تھی، تاہم اب دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں، اور جلد ہی تجارت میں بہتری آئے گی۔
ایرانی سفیر نے بتایا کہ مشترکہ تجارت بڑھانے کے حوالے سے دونوں ممالک کے متعقلہ حکام جلد ہی پاک-ایران مشترکہ تجارتی کمیشن کے 20 ویں اجلاس میں شرکت کریں گے، جس میں کچھ اہم تجارتی منصوبوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔
پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ مواقع سے بھرا ہوا بہت ہی بڑا تجارتی منصوبہ ہے، جو نہ صرف پاکستان اور چین بلکہ خطے کے تمام ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا‘۔
مہدی ہنر دوست کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ منصوبہ نہ صرف خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا، بلکہ یہ خطے کے ممالک کو متحد کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔