ننکانہ صاحب میں ڈاکٹر عبدالسلام کے کزن قتل
پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے نوبیل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کے کزن ملک سلیم لطیف ہلاک ہوگئے۔
ہلاک ہونے والے ملک سلیم لطیف جماعت احمدیہ کے مقامی رہنما اور وکیل تھے۔
فائرنگ کا یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ایڈووکیٹ ملک سلیم لطیف اور ان کے بیٹے ایڈووکیٹ فرحان موٹر سائیکل پر سوار اپنے دفتر جارہے تھے۔
واضح رہے کہ 1979 میں ڈاکٹر عبدالسلام کو فزکس کے شعبے میں خدمات کے اعتراف میں طبیعات کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا، وہ سائنس کے شعبے میں نوبیل انعام حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی اور کسی اسلامی ملک کی دوسری شخصیت تھے۔
فائرنگ کے نتیجے میں ملک سلیم لطیف موقع پر ہی ہلاک جبکہ ان کے بیٹے زخمی ہوگئے۔
ایڈووکیٹ سلیم لطیف کے بیٹے ایڈووکیٹ فرحان نے ڈان کو بتایا کہ حملہ آوروں نے ان پر پیچھے سے حملہ کیا۔
ضلعی پولیس افسر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ فائرنگ میں ملوث ایک مشتبہ شخص کی شناخت کی جاچکی ہے اور پولیس کیس کی کڑیاں جوڑنے میں مصروف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احمدیوں کی عبادت گاہ کا ’گھیراؤ‘ کرنے والا ہجوم منتشر
تاہم انہوں نے ابتدائی تحقیقات سے متعلق مزید معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔
احمدی کمیونٹی کے ترجمان سلیم الدین کا کہنا تھا کہ ’آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد درست انداز میں جاری نہیں‘۔
سلیم الدین کا مزید کہنا تھا کہ 2016 کے دوران مقامی اور قومی اخبارات میں احمدی کمیونٹی کے خلاف ایک ہزار 700 کے قریب اشتہارات شائع ہوچکے ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’نفرت پھیلانے والے عناصر پر کوئی نظر نہیں رکھی جارہی اور اگر یہ سلسلہ یونہی جاری رہتا ہے تو احمدیوں کے قتل کا سلسلہ بھی جاری رہے گا‘۔
مزید پڑھیں: چکوال: کشیدگی کے بعد احمدیوں کی نقل مکانی
واقعے کے چند گھنٹوں کے بعد ایک بیان جاری کرتے ہوئے ایڈووکیٹ ملک سلیم لطیف کے قتل کی ذمہ داری کالعدم جماعت لشکرِ جھنگوی العالمی نے قبول کرلی۔
خیال رہے کہ احمدیوں پر حملوں کا سلسلہ کوئی نیا نہیں۔
گذشتہ سال دسمبر میں بھی اینٹوں اور لاٹھیوں سے لیس 1 ہزار سے زائد افراد نے چکوال میں واقع احمدیوں کی عبادت گاہ کا گھیراؤ کرلیا تھا۔
جماعت احمدیہ پاکستان کا کہنا تھا کہ 'تقریباً ایک ہزار افراد نے ضلع چکوال کے ضلع ڈھلمیال میں بیت الذکر پر دھاوا بول دیا اور پتھراؤ کرنے کے ساتھ ساتھ فائرنگ بھی کی'۔
چکوال میں احمدیوں کی عبادت گاہ پر مشتعل ہجوم کے حملے کے بعد غیر محفوظ حالات کے باعث احمدی برادری کے کئی افراد نے علاقہ چھوڑ دیا تھا۔
تبصرے (3) بند ہیں