ذیابیطس کی روک تھام میں مددگار 12 غذائیں
زندگی کس کو پیاری نہیں ہوتی مگر اچھی صحت کے بغیر جینا آسان نہیں ہوتا اور وہ جہنم جیسی لگنے لگتی ہے اور موجودہ عہد میں جو مرض انسانوں کے لیے سب سے زیادہ مہلک ثابت ہو رہا ہے وہ ذیابیطس ہے۔
ذیابیطس وہ مرض ہے جو دیمک کی طرح خاموشی سے انسانی جسم کے اندرونی اعضاءکو چاٹ جاتا ہے اور اگر اس کے بارے میں بروقت معلوم نہ ہوسکے تو یہ بینائی سے محرومی سے لے کر گردوں کے فیل ہونے اور دیگر لاتعداد طبی مسائل کا سبب بنتا ہے۔
موجودہ عہد میں طرز زندگی خاص طور پر غذائی عادات ایسی ہیں جو اکثر افراد کو اس جان لیوا مرض کا شکار بنا دیتی ہیں جس کی تشخیص اگر بروقت ہوجائے تو کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو اسے پھیلنے سے روکتی ہیں اور اس بارے میں جاننا آپ کے لیے یقیناً دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔
ڈارک چاکلیٹ
چاکلیٹ میں ایک کیمیکل فلیونوئڈز بہت زیادہ مقدار میں ہوتا ہے اور طبی سائنس کے مطابق یہ انسولین کی مزاحمت کو کم کرکے اس کی حساسیت کو بہتر بناتا ہے جس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح بہتر ہوتی ہے۔ مگر ہر قسم کی چاکلیٹ سے یہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔ کوپن ہیگن یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ ڈارک چاکلیٹ کے شوقین ہو ان میں میٹھی اشیائ کو کھانے کی طلب کم ہوتی ہے جس سے ذیابیطس کا خطرہ خودکار طور پر کم ہوجاتا ہے۔ اس طرح یہ چاکلیٹ بلڈ پریشر کو بھی کرکے فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کم کردیتی ہے۔
بروکلی (گوبھی کی قسم)
ویسے یہ سبزی تو پاکستان میں آسانی سے دستیاب نہیں مگر اسے ذیابیطس کے خلاف کسی سپرہیرو قرار دیا جاتا ہے، گوبھی کی طرح اس میں بھی ایک جز سفلرافین موجود ہوتا ہے جو کہ جسم میں ورکم کش پراسیس کو حرکت میں لاتا ہے جس سے بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ خون کی شریانوں کو نقصان سے تحفظ ملتا ہے جو کہ اکثر ذیابیطس کے شکار افراد کو ہوتا ہے۔
بلیو بیریز
بیریز کی نسل کا یہ نیلا پھل فائبر سے بھرپور ہوتا ہے جو آپ کے جسمانی نظام سے فالتو چربی کو باہر کرنے کے ساتھ ساتھ ہاضمے اور بلڈ شوگر کو بھی بہتر بناتا ہے۔ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ بلیو بیریز کے جوس کے 2 کپ کا استعمال خون میں گلوکوز کی سطح کم کرنے کے ساتھ ساتھ یاداشت کو عمل کو بھی بہتر بناتا ہے۔ بلیو بیری میں موجود قدرتی اجزاءچربی کے خلیات کو سکڑنے میں مدد دیتے ہیں اور ایک ایسے ہارمون کو خارج کرنے میں مدد دیتے ہیں جو خون میں گلوکوز لیول کو کنٹرول کرتا ہے اس طرح بلڈ شوگر کی سطح معمول پر رہتی ہے اور انسولین کی حساسیت بڑھتی ہے۔
دلیہ
ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے دلیے کا استعمال بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے، جو کے دلیے میں پائے جانے والے اجزائ ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے فائدہ مند اثرات رکھتے ہیں، یہ دلیہ دل کی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے اور روزمرہ کی خوراک میں موجود گلوکوز کے جسم میں جذب ہونے کی رفتار کو بھی سست کردیتا ہے۔
مچھلی
مختلف تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ مچھلی کا استعمال انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے میں مددگار ہوتا ہے کیونکہ اس میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں، جس سے جسم میں گلوکوز کی مقدار میں کمی سے ذیابیطس کا شکار ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔اسی طرح اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے نتیجے میں جسم کم پھولتا ہے یا سوجن کا عارضہ لاحق نہیں ہوتا جو کہ ذیابیطس و وزن کے مسائل کو مزید بدتر بنانے کا باعث بنتا ہے۔
زیتون کا تیل
ایک ہسپانوی طبی تحقیق کے مطابق اگر تو آپ کی غذا زیتون کے تیل میں تیار ہوتی ہے تو ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بھی 50 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عام گھی، کنولا آئل، مکھ وغیرہ کے مقابلے میں زیتون کے تیل میں تیار کیے گئے پکوان پیٹ بھرنے کے احساس کو زیادہ دیر تک برقرار رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس تیل میں شامل صحت بخش چکنائی اسے خلیات کو نقصان سے تحفظ دینے میں مدد فراہم کرتی ہے اور دل کے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
لوبیا
پروٹین اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے والے فائبر سے بھرپور لوبیا بلڈ شوگر بڑھنے کی رفتار کو سست کرتا ہے، ٹورنٹو یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے دوران تین ماہ تک ذیابیطس کے مریضوں کو بیجوں پر مشتمل غذا استعمال کرائی گئی، جن میں سے ایک گروپ کو لوبیا استعمال کرایا گیا، نتائج سے معلوم ہوا کہ لوبیا کھانے والے افراد میں اے ون سی کا لیول بڑھا ہے جو کہ بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
پالک
پالک ان چند سبزیوں میں سے ایک ہے جو ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ ٹالنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ جو لوگ روزانہ کچھ مقدار میں پالک کا استعمال کرتے ہیں ان میں ذیابیطس کا خطرہ اس سبزی سے دور بھاگنے والوں کے مقابلے میں 14 فیصد کم ہوتا ہے۔ اس سبزی میں وٹامن کے، میگنیشم، پوٹاشیم، زنک اور دیگر منرلز بھی موجود ہوتے ہیں جو کہ عام صحت کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔
شکرقندی
ایک طبی تحقیق کے مطابق شکرقندی خون میں گلوکوز کی سطح متوازن رکھنے میں کردار ادا کرتی ہے۔ اس میں ایک قدرتی جز اینتھوسیان اور دیگر اینٹی آکسائیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں جو کہ بیکٹیریا کش خوبیوں، سوجن سے بچاﺅ اور وائرس سے بچاﺅ میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
اخروٹ
دنیا بھر میں پسند کیے جانے والے اخروٹ مختلف قدرتی اجزاءاور وٹامنز سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ ذیابیطس اور امراض قلب وغیرہ سے تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے شکار افراد میں بیماری کی شدت کو کم کرنے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔ اخروٹ کھانے کے نتیجے میں آپ کے جسم کو زیادہ طاقت کم کیلیوریز کے استعمال سے مل جاتی ہے جبکہ پیٹ بھرنے کا احساس بھی زیادہ دورانیے تک برقرار رہتا ہے۔
دارچینی
متعدد طبی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ یہ مزیدار مصالحہ بلڈ شوگر کی سطح کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار افراد جو روزانہ دار چینی کی معمولی مقدار کا استعمال کرتے ہیں ان کے بلڈ شوگر کی سطح میں 30 فیصد کی نمایاں بہتری دیکھنے میں آتی ہے۔اس کے علاوہ یہ کولیسٹرول کی سطح کو بڑھنے سے بھی روکتا ہے جبکہ اس میں شامل ایک جز کرومیم انسولین کے اثرات کو بڑھاتا ہے اور دیگر قدرتی منرلز خون میں موجود مضر صحت اجزاءکو پاک کرتے ہیں جس سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ہلدی
برصغیر کے کھانوں میں عام استعمال کی جانے والی ہلدی نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے جس کے نتیجے میں خوراک میں شامل ایسے اجزاءجلد ہضم ہوجاتے ہیں جو بلڈ شوگر کی سطح کو ڈرامائی حد تک بڑھا سکتے ہیں۔ اس زرد مصالحے کو اکثر سالن وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے جس کے بلڈ شوگر پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ اس کا اہم جز کرکومین جسمانی میٹابولزم کی کارکردگی بڑھاتا ہے جس کے نتیجے میں چربی کے خلیات کی مقدار بڑھنے نہیں پاتی جبکہ لبلبے ، گردوں اور پٹھوں کے خلیات کی کارکردگی بھی بڑھ جاتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
تبصرے (1) بند ہیں