’حسین حقانی کو ویزوں کے اجرا کا اختیار نہیں تھا‘
سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے پاس امریکیوں کو ویزا جاری کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
نجی چینل ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں بات کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ’حسین حقانی بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے پاس امریکیوں کو ویزوں کے اجرا کا اختیار نہیں تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سفارت خانے میں سفیر کے علاوہ ایسے کئی لوگ موجود ہوتے ہیں جو کسی اہم شخص کو ویزا جاری کرنے کے مجاز ہوتے ہیں۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’میں حسین حقانی کے اس دعوے سے اتفاق نہیں کرتا وہ خود کو دانشور اور فلسفی مانتے ہیں، جبکہ ہمارے خیالات میں کافی اختلاف پایا جاتا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: ویزوں کا اجرا:’پیپلز پارٹی نے حسین حقانی کو بااختیار بنایا تھا‘
سابق صدر نے کہا کہ ’میں حسین حقانی کی کتاب سے بھی متفق نہیں ہوں، جس میں انہوں نے پاکستان مخالف باتیں کی ہیں۔‘
آصف زرداری سے جب پوچھا گیا کہ کیا پیپلز پارٹی کا حسین حقانی کو امریکا میں سفیر مقرر کرنے کا فیصلہ درست تھا، تو ان کا کہنا تھا کہ ’جس وقت میں صدر تھا اس وقت پرویر مشرف بھی ملک میں تھے، اس لیے میں نے محمود علی دُرانی کو بلا کر حسین حقانی کو امریکا میں پاکستانی سفیر مقرر کردیا اور انہوں نے وہی کیا جو اس وقت میں ان سے چاہتا تھا۔‘
ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر نہ لائے سے متعلق سابق صدر نے کہا کہ ’یہ فیصلہ اس وقت کی پارلیمنٹ اور اسٹیبلشمنٹ کا تھا۔‘
مزید پڑھیں: امریکا سےمیرے 'روابط' اسامہ کی ہلاکت کی وجہ بنے، حسین حقانی کادعویٰ
ان کا کہنا تھا کہ ’رپورٹ کو عوام کے سامنے لانا قوم کے مفاد میں نہیں تھا، لیکن اگر موجودہ حکومت رپورٹ منظر عام پر لانے کو بہتر سمجھے تو اسے اس حوالے سے آگے بڑھنا چاہیے۔‘
ایبٹ کمیشن کی رپورٹ لیک ہونے کے حوالے سے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ’آخر کار رپورٹ تیار کرنے والے بھی انسان ہی تھے۔‘