برطانوی ملکہ الزبتھ دوئم نے بریگزٹ بل کی توثیق کردی
لندن: برطانوی ملکہ الزبتھ دوئم نے بھی یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی (بریگزٹ) سے متعلق پارلیمنٹ کے منظور کردہ بل کی توثیق کردی جس کے بعد برطانیہ کے انخلاء کی راہ مزید ہموار ہوگئی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو ملکہ الزبتھ دوئم نے پارلیمنٹ کے منظور کردہ اس بل کی باضابطہ توثیق کی جس کے تحت وزیراعظم تھریسا مے کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ یوپی یونین کے لزبن معاہدے کے آرٹیکل 50 کو استعمال کرتے ہوئے برطانیہ کی علیحدگی کا عمل شروع کرسکیں۔
برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ وہ مارچ کے آخر تک یورپین کونسل کو خط بھیجیں گی جس میں اسے برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے کا علیحدہ ہونے کے حوالے سے ریفرنڈم کا انعقاد کرایا گیا تھا جس میں عوام کی اکثریت نے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی کیلئے ریفرنڈم
برطانوی پارلیمنٹ نے گزشتہ دنوں ایک بل کی منظوری دی تھی جس میں وزیراعظم تھریسا مے کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ آرٹیکل 50 کو استعمال کرتے ہوئے برطانیہ کی یورپی بلاک سے علیحدگی کا عمل شروع کرسکیں۔
اب برطانوی وزیراعظم کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کی تصدیق کردی گئی ہے کہ ملکہ الزبتھ دوئم کے سامنے بل کا مسودہ پیش کیا گیا اور انہوں نے اس پر 'شاہی مہر' لگادی ہے۔
ملکہ کے دستخط کے بعد اب برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کسی بھی وقت آرٹیکل 50 کے تحت کارروائی شروع کرسکتی ہیں اور برطانیہ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کا عمل مکمل ہونے میں زیادہ سے زیادہ 2 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے بشرطیکہ برطانیہ اور یورپی ممالک اس ڈیڈلائن میں اضافے پر متفق نہ ہوں۔
خیال رہے کہ ریفرنڈم کے دوران یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ ملکہ برطانیہ بھی بریگزٹ کے حق میں ہیں تاہم بعد میں شاہی محل نے ان خبروں کی تردید کردی تھی۔
مزید پڑھیں: بریگزٹ سے پاکستان میں ترسیلات زر متاثر
یاد رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔
بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتداء میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔