• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حجاب پر قرارداد : ’تحریک انصاف کا کوئی لینا دینا نہیں‘

شائع March 15, 2017

لاہور: پنجاب اسمبلی کے قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے رکن صوبائی اسمبلی نبیلہ حاکم علی کی حجاب سے متعلق قراردادوں کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پالیسی سے غیر مطابق قرار دے دیا۔

ڈان سے گفتگو میں پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ نبیلہ حاکم علی کی جمع کرائی گئی دونوں قراردادیں ان کے ذاتی مطالبات ہیں جبکہ پارٹی کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔

قرارداد کے متن میں ہونے والی تبدیلی کو اسٹاف کی غلطی قرار دیتے ہوئے میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ 'نبیلہ حاکم علی حجاب کی مخالفت میں قرارداد جمع کرانا چاہتی تھیں مگر میڈیا نے غلط متن والی قرارداد کو ہی بریکنگ نیوز بنا کر چلادیا'۔

نبیلہ حاکم علی کی پہلی قرارداد—فوٹو: ڈان نیوز
نبیلہ حاکم علی کی پہلی قرارداد—فوٹو: ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ 'پی ٹی آئی نے نبیلہ حاکم علی کی اس قرارداد پر سرزنش کی ہے اور اور تمام ارکان اسمبلی کو پابند کیا ہے کہ کوئی بھی قرارداد پیش کرنے سے قبل پارٹی سے اجازت طلب کریں'۔

واضح رہے کہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں طالبات کے حجاب لینے کے معاملے پر صوبائی حکومت کا مؤقف ابھی واضح ہوا ہی تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن صوبائی اسمبلی نبیلہ حاکم علی کی پیش کردہ قرارداد نے ایک نیا ہنگامہ کھڑا کردیا۔

نبیلہ حاکم علی کی جانب سے جمع کرائی گئی پہلی قرارداد میں پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ پنجاب کے تمام نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں طالبات کو حجاب پہننے کا پابند کیا جائے اور حجاب پہننے والی طالبات کو اضافی نمبر بھی دیئے جائیں۔

نیوز چینلز پر ابھی اس خبر کو نشر ہوئے کچھ دیر ہی ہوئی تھی کہ نبیلہ حاکم علی نے اپنی قرارداد پر یوٹرن لے لیا۔

نبیلہ حاکم علی کی دوسری قرارداد—فوٹو: ڈان نیوز
نبیلہ حاکم علی کی دوسری قرارداد—فوٹو: ڈان نیوز

پی ٹی آئی کی رکن صوبائی اسمبلی نبیلہ حاکم علی کی دوسری قرارداد کا متن پہلی سے بالکل متضاد تھا اور اس میں انہوں نے طالبات کو حجاب کا پابند نہ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبات کو اضافی نمبرز کا لالچ نہ دیا جائے۔

خیال رہے کہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں طالبات کے حجاب لینے یا نہ لینے کا معاملہ دو روز سے موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: کالجوں میں لازمی حجاب پالیسی: حکومت پنجاب کی تردید

خیال رہے کہ اس بحث کا آغاز ہائیر ایجوکیشن پنجاب کے وزیر سید رضا علی گیلانی کی جانب سے کالجوں میں طالبات کے لیے حجاب کو لازمی قرار دیئے جانے سے ہوا۔

گزشتہ روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید رضا علی گیلانی نے کہا تھا کہ ’ہم دین، اپنی ثقافت اور اخلاقیات کو بھولتے اور پیچھے چھوڑتے جارہے ہیں اس لیے نئی نسل کو دین اور ثقافت سے روشناس کروانے کے لیے پنجاب بھر کے کالجوں میں حجاب لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔‘

صوبائی وزیر نے مزید کہا تھا کہ ’طالبات کو حجاب مفت میں نہیں کرایا جائے گا بلکہ اس کے لیے پالیسی بھی بنائی گئی ہے کہ جو طالبات حجاب کریں گی انہیں 5 مارکس اضافی دیئے جائیں گے۔‘

تاہم اس بیان کی کچھ ہی دیر بعد پنجاب حکومت نے صوبے کے کالجوں میں ایسی کوئی پالیسی رائج کئے جانے کی تردید کردی۔

ترجمان پنجاب حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پنجاب میں حجاب لازمی قرار دینے کی کوئی پالیسی نہیں اور حکومت پنجاب ایسی کسی پالیسی کی سختی سے تردید کرتی ہے۔‘

ترجمان کا کہنا تھا کہ ’کالجوں میں طالبات پر حجاب لازمی قرار دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، حجاب پر وزیر ہائیر ایجوکیشن کا بیان ہوسکتا ہے، لیکن حکومت کی پالیسی نہیں۔‘

تبصرے (3) بند ہیں

Naveed Chaudhry Mar 15, 2017 11:40pm
Assalam O Alaikum Beside what hapened here there is one important thing we need to do is the system how women are selected ( Offcource they are not elected ). Most of these ladies are apointed by assembly members and usualy have no connection to public. Yes we need women representation also. So we should consider changes to our system and make sure each party should put a certain number of women in genral elections or alternatively make consituencies where only women should elect their representatives. This will bring true representatives instead of dummies we have. Same can be done for sanate also and all members should be elected by genral public to represent their respective province.
Israr MuhammadkhanYousafzai Mar 16, 2017 02:46am
حجاب کے حوالے سے پہلے پنجاب حکومت تذبذب کا شکار رہی پنجاب حکومت نے ایسے ہی عجلت میں تیر چلایا تھا لیکن عوامی ردعمل کے بعد تجویز کہہ کر معاملہ دبادیا (لیکن میری زاتی رائے میں تجویز بری نہیں) اسکے بعد پی ٹی ائی کی خاتون ممبر نمبر بنانے کی چکر میں تھی لیکن پی ٹی ائی کی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ھوئے چند منٹوں یوٹرن لیا خاتون جو ٹی وی پر نظر آرہی تھی شاید زندگی میں کبھی بھی پردہ نہیں کیا ھوگا اگر اسطرح کی قانون ملک کی سطح پر کی جائے تو کوئی برائی نہیں اضافی نمبر یا مراعات کا فیصلہ نہیں ھونا چاہئے غیر مسلم کو رعایت دی جاسکتی ھے جو ایک فیصد سے بھی کم ھیں لیکن حجاب لینے کا فیصلہ ہر ادارے کیلئے ھونا چاہئے صرف تعلیمی اداروں کیلئے نہیں
Sidra Mar 16, 2017 11:03am
I'am really feeling glad on this decision for hijab compulsory for students i hope our ALL Pakistanis understand this is our sake of respect and dignity hope for the best .

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024