حجاب پر قرارداد : ’تحریک انصاف کا کوئی لینا دینا نہیں‘
لاہور: پنجاب اسمبلی کے قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے رکن صوبائی اسمبلی نبیلہ حاکم علی کی حجاب سے متعلق قراردادوں کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پالیسی سے غیر مطابق قرار دے دیا۔
ڈان سے گفتگو میں پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ نبیلہ حاکم علی کی جمع کرائی گئی دونوں قراردادیں ان کے ذاتی مطالبات ہیں جبکہ پارٹی کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔
قرارداد کے متن میں ہونے والی تبدیلی کو اسٹاف کی غلطی قرار دیتے ہوئے میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ 'نبیلہ حاکم علی حجاب کی مخالفت میں قرارداد جمع کرانا چاہتی تھیں مگر میڈیا نے غلط متن والی قرارداد کو ہی بریکنگ نیوز بنا کر چلادیا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پی ٹی آئی نے نبیلہ حاکم علی کی اس قرارداد پر سرزنش کی ہے اور اور تمام ارکان اسمبلی کو پابند کیا ہے کہ کوئی بھی قرارداد پیش کرنے سے قبل پارٹی سے اجازت طلب کریں'۔
واضح رہے کہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں طالبات کے حجاب لینے کے معاملے پر صوبائی حکومت کا مؤقف ابھی واضح ہوا ہی تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن صوبائی اسمبلی نبیلہ حاکم علی کی پیش کردہ قرارداد نے ایک نیا ہنگامہ کھڑا کردیا۔
نبیلہ حاکم علی کی جانب سے جمع کرائی گئی پہلی قرارداد میں پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ پنجاب کے تمام نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں طالبات کو حجاب پہننے کا پابند کیا جائے اور حجاب پہننے والی طالبات کو اضافی نمبر بھی دیئے جائیں۔
نیوز چینلز پر ابھی اس خبر کو نشر ہوئے کچھ دیر ہی ہوئی تھی کہ نبیلہ حاکم علی نے اپنی قرارداد پر یوٹرن لے لیا۔
پی ٹی آئی کی رکن صوبائی اسمبلی نبیلہ حاکم علی کی دوسری قرارداد کا متن پہلی سے بالکل متضاد تھا اور اس میں انہوں نے طالبات کو حجاب کا پابند نہ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبات کو اضافی نمبرز کا لالچ نہ دیا جائے۔
خیال رہے کہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں طالبات کے حجاب لینے یا نہ لینے کا معاملہ دو روز سے موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: کالجوں میں لازمی حجاب پالیسی: حکومت پنجاب کی تردید
خیال رہے کہ اس بحث کا آغاز ہائیر ایجوکیشن پنجاب کے وزیر سید رضا علی گیلانی کی جانب سے کالجوں میں طالبات کے لیے حجاب کو لازمی قرار دیئے جانے سے ہوا۔
گزشتہ روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید رضا علی گیلانی نے کہا تھا کہ ’ہم دین، اپنی ثقافت اور اخلاقیات کو بھولتے اور پیچھے چھوڑتے جارہے ہیں اس لیے نئی نسل کو دین اور ثقافت سے روشناس کروانے کے لیے پنجاب بھر کے کالجوں میں حجاب لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔‘
صوبائی وزیر نے مزید کہا تھا کہ ’طالبات کو حجاب مفت میں نہیں کرایا جائے گا بلکہ اس کے لیے پالیسی بھی بنائی گئی ہے کہ جو طالبات حجاب کریں گی انہیں 5 مارکس اضافی دیئے جائیں گے۔‘
تاہم اس بیان کی کچھ ہی دیر بعد پنجاب حکومت نے صوبے کے کالجوں میں ایسی کوئی پالیسی رائج کئے جانے کی تردید کردی۔
ترجمان پنجاب حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پنجاب میں حجاب لازمی قرار دینے کی کوئی پالیسی نہیں اور حکومت پنجاب ایسی کسی پالیسی کی سختی سے تردید کرتی ہے۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’کالجوں میں طالبات پر حجاب لازمی قرار دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، حجاب پر وزیر ہائیر ایجوکیشن کا بیان ہوسکتا ہے، لیکن حکومت کی پالیسی نہیں۔‘
تبصرے (3) بند ہیں