اسٹیڈیم کہانی: پاکستان کے مشہور کرکٹ میدان
قذافی اسٹیڈیم
شہر: لاہور (پنجاب)
تعمیر: 1959
پہلا ٹیسٹ میچ: 1959 (پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا)
اصل نام: لاہور اسٹیڈیم. 1974 میں بدل کر قذافی اسٹیڈیم رکھ دیا گیا.
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 27,000
لاہور قلندرز؛ لاہور ایگلز؛ لاہور لائنز کا ہوم گراؤنڈ
• پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور ملک میں کرکٹ کی مرکزی ٹریننگ اکیڈمی قذافی اسٹیڈیم میں واقع ہے۔
• 1968 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ ہنگامہ آرائی کی وجہ سے متاثر ہوا تھا۔ 1977 میں ایک بار پھر ٹیسٹ میچ (جو بھی انگلینڈ کے خلاف تھا) پولیس اور تماشائیوں کے درمیان ہنگامہ آرائی کی نظر ہوا تھا۔
• ہندوستان اور پاکستان میں منعقد ہونے والے 1987 کے ورلڈ کپ کے دوران قذافی اسٹیڈیم میں تین میچ کھیلے گئے تھے۔ اِن میچز میں سے ایک سیمی فائنل میچ بھی شامل تھا۔
• اسٹیڈیم کو 1996 سے تھوڑا ہی عرصہ قبل وسیع کیا گیا اور مرمتی کام کیا گیا۔ یہاں ورلڈ کے تین میچز کھیلے گئے جس میں 1996 ورلڈ کپ فائنل بھی شامل تھا۔
• پاکستان میں آخری ٹیسٹ میچ بھی 2009 میں قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا تھا۔ اُن دنوں دہشتگردوں نے سری لنکن ٹیم کی بس پر حملہ کردیا اور یوں یہ میچ ادھورا رہ گیا اور پھر ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کا سلسلہ ختم سا ہوگیا۔
• اسٹیڈیم کی پچز بیٹنگ کے لیے کافی سازگار رہی ہیں ماسوائے 1978 میں 2004 میں ہندوستان کے خلاف ٹیسٹ میچوں کہ جہاں فاسٹ باؤلرز کی مدد کے لیے گرین ٹاپ پچز تیار کی گئی تھیں۔
• 1978 میں پہلا ایک روزہ میچ انگلینڈ کے خلاف اِسی میدان پر کھیلا گیا تھا.
• 2015 میں پہلا بین الاقوامی ٹی 20 میچ زمبابوے کے خلاف بھی اِسی میدان پر کھیلا گیا تھا.
• پاکستان کی پریمیئر لیگ، پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کا فائنل مارچ، 2017 میں قذافی اسٹیڈیم میں منعقد ہوا تھا۔
نیشنل اسٹیڈیم
شہر: کراچی (سندھ)
تعمیر: 1955
پہلا ٹیسٹ میچ: 1955 (پاکستان بمقابلہ ہندوستان)
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 40,000
کراچی کنگز؛ کراچی ڈولفنز؛ کراچی زیبراز کا ہوم گراؤنڈ
• نیشنل اسٹیڈیم پاکستان کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم ہے۔
• اِس اسٹیڈیم میں پہلا ٹیسٹ میچ 1955 میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کھیلا گیا تھا۔
• پہلا ایک روزہ میچ 1980 میں کھیلا گیا تھا۔
• پاکستانی ٹیم نے پاکستان میں اپنے نصف سے زائد ٹیسٹ میچ اِسی میدان پر کھیلے ہیں۔ اِن کھیلے گئے ٹیسٹ میچوں میں سے قومی ٹیم کو صرف دو میں ناکامی ہوئی ہے۔ کسی دور میں نیشنل اسٹیڈیم ’پاکستان کرکٹ کا قلعہ’ کے طور پر شہرت رکھتا تھا۔
• پاکستان میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچز اور ایک روزہ میچز میں سے چند انتہائی دلچسپ مقابلے اِسی میدان میں کھیلے گئے۔
• پاکستان کرکٹ ٹیم کا ایک سب سے کامیاب ہوم گراؤنڈ ہونے اور چند انتہائی دلچسپ ٹیسٹ اور ایک روزہ میچز کے مقابلوں کی وجہ سے شہرت پانے کے باوجود میچز کے دوران یہ اسٹیڈیم سب سے زیادہ ہنگامہ آرائیاں کا سامنا کرنے کی تاریخ بھی رکھتا ہے۔
• 1968 میں انگلینڈ کے خلاف اور 1969 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سریز ہنگامہ آرائی کی وجہ سے بُری طرح متاثر ہوئی۔ 1981 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ میچ اور 1983 میں آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ میچ کے دوران بھی ہنگامہ آرائی ہوئی جس کے سبب میچ درمیان میں ہی روکنا پڑا تھا۔ 1980 کی دہائی کے آواخر سے حالات بہتر ہونا شروع ہوئے۔
• اسٹیڈیم کو 1987 کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے وسیع کیا گیا۔ ورلڈ کپ کے دوران 3 میچز اِسی میدان پر کھیلے گئے تھے۔
• ورلڈ کپ 1996 کے لیے اِس اسٹیڈیم میں مزید بہتری لائی گئی۔ 1996 ورلڈ کپ کے دوران 3 میچز اِسی میدان پر کھیلے گئے تھے۔
• 1955 اور 1950 کی دہائی کے اواخر تک نیشنل اسٹیڈیم میں پچ کی تیاری میں میٹنگ پچ (پٹ سن) استعمال ہوتا تھا جو سیم باؤلنگ کے لیے کافی سازگار ثابت ہوتی تھی۔ میٹنگ کا استعمال ختم کردینے کے بعد پچز ہموار اور بیٹنگ کے لیے سازگار ہوگئی تھیں۔ یہ سلسلہ 1970 کی دہائی کے وسط تک جاری رہا۔ بعد ازاں میدان کے عملے نے اسکوائر ٹرنرز تیار کرنا شروع کردیا، مگر 1982 سے اسٹیڈیم کی پچز کھیل کے لیے مزید سازگار ہوگئیں۔ ٹیسٹ میچ کی شروعات میں یہ پچ فاسٹ باؤلرز کو سیم اور باؤنس باؤلنگ کا موقعہ فراہم کرتی، درمیان میں متوازن باؤلنگ کا موقع دیتی اور میچ کے بالکل آخر میں تھوڑا اسپن کو مواقع فراہم کرتیں، جبکہ ایک روزہ میچ کے دوران پچز بیٹنگ کے لیے سازگار رہیں۔
• نیشنل اسٹیڈیم کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ یہ میدان فاسٹ باؤلرز کو گیند گُھمانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ماہرین کے نزدیک اِس کی وجہ متوازن سمندری ہوا ہے جو اکثر پورے اسٹیڈیم میں چلتی ہے۔
• یہاں آخری بین الاقوامی میچ 2009 میں کھیلا گیا تھا۔
اقبال اسٹیڈیم
شہر: فیصل آباد (پنجاب)
تعمیر: 1970 کی دہائی میں تعمیر ہوا۔
پہلا ٹیسٹ میچ: 1978 (پاکستان بمقابلہ ہندوستان)
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 18,000
فیصل آباد وولوز کا ہوم گراؤنڈ
• کسی دور میں لائل پور (فیصل آباد کا پرانا نام) اسٹیڈیم کے نام سے مشہور اقبال اسٹیڈیم کو 1978 میں مرمتی کام کے بعد صفِ اول کے کرکٹ اسٹیڈیم کا درجہ دیا گیا تھا۔
• عام طور پر، اقبال اسٹیڈیم کی پچز ہموار رہی ہیں۔ یہاں کھیلے جانے والے 24 ٹیسٹ میں سے 14 ڈرا ہوئے۔
• یہی وہ اسٹیڈیم ہے جہاں 1988 میں انگلینڈ کے سابق کپتان مائیک گیٹنگ اور پاکستان امپائر شکور رانا کے درمیان بدنام زمانہ تلخ کلامی ہوئی تھی۔ یہ واقعہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے لیے بھی ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا تھا۔
• 2006 میں یہاں آخری ٹیسٹ کھیلا گیا تھا۔ یہاں آخری ایک روزہ میچ 2008 میں کھیلا گیا تھا۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم
شہر: راولپنڈی/اسلام آباد
تعمیر: 1992
پہلا ٹیسٹ میچ: 1993 (پاکستان بمقابلہ زمبابوے)
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 25,000
اسلام آباد یونائیٹڈ؛ راولپنڈی ریمز؛ اسلام آباد لیوپرڈز کا ہوم گراؤنڈ۔
• یہ اسٹیڈیم پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے قریب ترین، روالپنڈی کے مضافاتی علاقے میں واقع ہے۔ یہاں پہلا ٹیسٹ میچ 1993 میں کھیلا گیا تھا۔
• 1996 کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران اِس اسٹیڈیم کو کافی زیادہ استعمال کیا گیا۔
• 2000 کی دہائی کے اوائل تک یہ مستقل طور پر ٹیسٹ میچز کا میدان بنا رہا۔
• یہاں کی پچز میچ کھیلنے کے لیے کافی سازگار رہیں۔
• اِس اسٹیڈیم میں آخری ٹیسٹ 2004 میں کھیلا گیا تھا۔
ارباب نیاز اسٹیڈیم
شہر: پشاور (خیبر پختونخوا)
تعمیر: 1984
پہلا ٹیسٹ میچ: 1995 (پاکستان بمقابلہ سری لنکا)
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 20,000
پشاور زلمی اور پشاور پینتھرز کا ہوم گراؤنڈ
• ارباب نیاز اسٹیڈیم 1980 کی دہائی کے اوائل میں ایک اہم کرکٹ میدان کے طور پر اُبھر کر سامنے آیا، مگر 1995 تک اِس اسٹیڈیم نے کسی بھی ٹیسٹ میچ کی میزبانی نہیں کی۔ یہ زیادہ تر ایک روزہ میچز کے لیے ہی استعمال ہوتا تھا۔
• یہاں کی پچز بڑی حد تک اسپنرز کے لیے سازگار رہیں۔
• یہاں 2003 میں آخری ٹیسٹ میچ کھیلا گیا تھا۔
ملتان کرکٹ اسٹیڈیم
شہر: ملتان (پنجاب)
یہاں کھیلا گیا آخری ٹیسٹ میچ: 2001 (پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش)
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 35,000
ملتان ٹائگرز کا ہوم گراؤنڈ ہے
• ملتان کرکٹ اسٹیڈیم نے پہلی بار ٹیسٹ میچ کی میزبانی 1981 میں اور آخری ٹیسٹ میچ کی میزبانی 2006 میں کی تھی۔
• یہاں کی پچ عام طو پر سیم باؤلرز کے لیے سازگار رہی ہے۔
• 1981 میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ میچ کے دوران ویسٹ انڈین فاسٹ باؤلر، سلویسٹر کلارک نے ایک تماشائی کو اینٹ دے ماری تھی جو اُن پر نارنگیاں پھینک رہا تھا۔ تماشائی کو اینٹ لگ جانے کی وجہ سے اُسے ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
• پاکستان نے 2005 میں اِسی میدان پر انگلینڈ کی مضبوط ٹیم کو شکست دی تھی، واضح رہے کہ اُسی سال انگلینڈ نے ایشز سریز میں آسٹریلیا کو شکست دی تھی۔
جناح اسٹیڈیم سیالکوٹ
شہر: سیالکوٹ (پنجاب)
تعمیر: 1920 کی دہائی.
پہلا ٹیسٹ میچ: 1985 (پاکستان بمقابلہ سری لنکا)
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 18,000
سیالکوٹ اسٹالین کا ہوم گراؤنڈ
• اِس اسٹیڈیم کو 1920 کی دہائی میں برٹش حکومت نے تعمیر کروایا تھا۔ 1950 کی دہائی میں اِس کا نام بدل کر جناح پارک رکھ دیا گیا۔ 1979 میں اِس میدان کو اپ گریڈ کیا گیا اور نام بدل کر جناح اسٹیڈیم رکھ دیا گیا تھا۔
• یہاں پہلا ٹیسٹ 1985 میں جبکہ آخری ٹیسٹ 1995 میں کھیلا گیا تھا۔
• پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف 1976 میں اپنا سب سے پہلا ایک روزہ میچ اِسی میدان پر کھیلا تھا۔ جبکہ پاکستان کے خلاف نیوزی لینڈ کا بھی یہ پہلا ایک روزہ میچ تھا۔
• جناح اسٹیڈیم اپنی گرین ٹاپ پچز کی وجہ سے مشہور ہے جو فاسٹ باؤلر کے لیے کافی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
• 1984 میں ہندوستانی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کی خبر موصول ہونے کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جاری ایک روزہ میچ درمیان میں ہی روک دیا گیا تھا۔ اُس وقت ہندوستان بیٹنگ کر رہا تھا۔
نیاز اسٹیڈیم
شہر: حیدرآباد (سندھ)
تعمیر: 1962.
پہلا ٹیسٹ میچ: 1973 (پاکستان بمقابلہ انگلینڈ)
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 15,000
حیدرآباد ہاکس کا ہوم گراؤنڈ
• 1984 میں نیاز اسٹیڈیم کے میدان میں دنیا کا 1000واں ٹیسٹ میچ (پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ) کھیلا گیا تھا۔
• سوئنگ باؤلر، جلاالدین نے پاکستان کے لیے پہلی ایک روزہ ہیٹ ٹرک حاصل کی تھی۔ انہوں نے یہ اعزاز 1983 میں نیاز اسٹیڈیم کے میدان میں آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ میچ کے دوران حاصل کیا تھا۔
• یہاں آخری ٹیسٹ میچ 1984 میں کھیلا گیا تھا، مگر پھر بھی نیاز اسٹیڈیم نے 2008 تک ایک روزہ میچز کی میزبانی جاری رکھی۔
• نیاز اسٹیڈیم کی پچ عام طور پر نرم اور بیٹنگ کے لیے سازگار رہی ہے۔
گجرانوالہ جناح اسٹیڈیم
شہر: گجرانوالہ (پنجاب)
پہلا ٹیسٹ میچ: 1991 (پاکستان بمقابلہ سری لنکا)
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 20,000
• یہاں پہلا اور آخری ٹیسٹ میچ 1991 میں کھیلا گیا تھا۔
• اِس اسٹیڈیم میں آخری ایک روزہ میچ 2000 میں کھیلا گیا تھا۔
• اِس اسٹیڈیم میں 1987 کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے درمیان ایک میچ منعقد ہوا تھا۔
• عہدِ حاضر کے عالمی سطح پر صف اول امپائر، پاکستان کے علیم ڈار نے اِسی میدان پر 2000 میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ایک روزہ میچ کے دوران اپنی بین الاقوامی امپائرنگ کا آغاز کیا تھا۔
شیخوپورہ اسٹیڈیم
شہر: شیخوپورہ (پنجاب)
تعمیر: 1995
پہلا ٹیسٹ میچ: 1996 (پاکستان بمقابلہ زمبابوے)
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 15,000
• اَس اسٹیڈیم نے دو ٹیسٹ اور دو ایک روزہ میچز کی میزبانی کی۔
ظفر علی اسٹیڈیم
شہر: ساہیوال (پنجاب)
تعمیر: 1955
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 35,000
• اِس اسٹیڈیم میں صرف دو ایک روزہ میچز کھیلے گئے تھے۔ ایک 1977 میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا گیا اور دوسرا 1978 میں ہندوستان کے خلاف کھیلا گیا تھا۔
• یہ گراؤنڈ 1978 میں ہونے والے اَس ایک روزہ میچ کے لیے کافی شہرت کا حامل ہے جس میں ہندوستان نے پاکستان کے آگے ہار مان لی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب سرفراز نواز اور عمران خان جیسے فاسٹ باؤلرز نے صرف بیٹسمین کو زخمی کرنے کی غرض سے باؤنسرز بھینکنے کا آغاز کیا تھا۔ اُن دنوں ایسی باؤلنگ کے خلاف کسی قسم کے قوانین یا ضابطے نہیں تھے۔
ایوب نیشنل اسٹیڈیم
City: Quetta (Balochistan)
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 20,000
کوئٹہ گلیڈیئٹرز اور کوئٹہ بیئرز کا ہوم گراؤنڈ۔
• حالانکہ اَس اسٹیڈیم میں صرف دو ایک روزہ میچز کھیلے گئے جبکہ یہاں ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا گیا، مگر پھر بھی 1978 میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان سب سے پہلے ایک روزہ میچ کی میزبانی کرنے کی وجہ یہ اسٹیڈیم کافی شہرت رکھتا ہے۔
باغِ جناح
شہر: لاہور
تعمیر: 1885
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 8,000
پہلا ٹیسٹ: 1954 (پاکستان بمقابلہ ہندوستان)
• باغِ جناح اسٹیڈیم لاہور کے وسیع لارینس گارڈنز کے اندر ہی واقع ہے۔ اِسے برٹش حکومت نے تعمیر کروایا تھا۔
• یہ پاکستان کا سب سے پہلا بین الاقوامی کرکٹ گراؤنڈ تھا۔
• 1959 میں قذافی اسٹیڈیم تعمیر ہونے کے بعد یہاں ٹیسٹ میچ ہونا بند ہو گئے۔
• یہ اسٹیڈیم اب زیادہ تر کلب کرکٹ کے مقابلوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
• اِس اسٹیڈیم میں پاکستان کا واحد کرکٹ میوزیم بھی موجود ہے۔
ڈی ایچ اے کرکٹ اسٹیڈیم
شہر: کراچی
تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش: 8,000
پہلا اور واحد ٹیسٹ: 1993 (پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ)
ندیم ایف پراچہ ڈان کے سینیئر کالم نگار ہیں۔ وہ ٹوئٹر پر NadeemfParacha@ کے نام سے لکھتے ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیے گئے تبصروں سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تبصرے (5) بند ہیں