نازیبا گفتگو معاملہ: مسلم لیگی خواتین قانون سازوں پر بھی تنقید
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف کی جانب سے نازیبا گفتگو کرنے پر وزیر اعظم نواز شریف سمیت حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کی خاموشی پر سوالات اٹھاتے ہوئےاس معاملے پر سخت مؤقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی خواتین ونگ اسلام آباد کی صدر فوزیہ ارشد کی سربراہی میں خواتین کے وفد نے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور مسلم لیگ ن کی قیادت کی مجرمانہ خاموشی شرمناک ہے، اور وزیر اعظم اس خاموشی سے قوم کی ماؤں اور بہنوں کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔
خواتین کے وفد نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کرنے پر مسلم لیگ ن کی خواتین قانون سازوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
یاد رہے کہ ضلع شیخوپورہ سے منتخب مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی کی جانب سے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی مراد سعید کی بہنوں کے خلاف نازیبا گفتگو کرنے پر پی ٹی آئی ممبران نے 10 مارچ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے جاوید لطیف کی ممبرشپ معطل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:6 مواقع جب پاکستانی سیاستدانوں نے خواتین کی توہین کی
پی ٹی آئی کے اطلاعات سیکریٹری نعیم الحق کے مطابق جاوید لطیف کی جانب سے آرٹیکل 35 کی غیر قانونی خلاف ورزی کرنے پر ان کے خلاف قومی اسمبلی کی نااہلیت کا ریفرنس اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے پاس بھیجنے کا باضابطہ فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ آئین کا آرٹیکل 35 خاندان کی حفاظت سے متعلق ہے، جس کے مطابق شادی، خاندان اور ماں سمیت بچوں کی حفاظت جیسے معاملات کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے۔
نعیم الحق کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت جو شخص فحش اور غیر مہذب زبان استعمال کا مرتکب ہو وہ پارلیمنٹ کا میمبر نہیں بن سکتا۔
اس کے علاہ ان کا کہنا تھا کہ سرعام خواتین کو غیر قانونی طور پر بدنام کرنے کے خلاف پی ٹی آئی نے سوات کی شرعی عدالت میں بھی مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی کے خلاف درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو 'غدار' کہنے پر پی ٹی آئی اور لیگی ارکان میں جھگڑا
نعیم الحق کے مطابق اس کے علاوہ چادر اور چاردیواری کے تقدس کی حفاظت کے لیے پی ٹی آئی مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی کے خلاف ملک گیر احتجاج بھی شروع کرے گی۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے فلور پرعمران خان کو تنقید کا نشانہ بنانے اور انہیں غدار قرار دینے پر ملسم لیگ ن کے جاوید لطیف اور پی ٹی آئی کے مراد سعید کے درمیان 9 مارچ کو قومی اسمبلی کے باہر ہاتھاپائی بھی ہوئی تھی۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے مرکزی صحن میں جھگڑے کے بعد پی ٹی آئی کے مراد سعید نے جاوید لطیف کو اس وقت مکا مارا جب وہ پارلیمنٹ سے باہر آ رہے تھے۔
بعد ازاں میڈیا سے بات کے دوران مراد سعید کا کہنا تھا کہ جاوید لطیف نے پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف نازیبا الفاظ بولے تھے، جس وجہ سے انہوں نے مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی پر جسمانی حملہ کیا۔
یہ خبر 12 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی