صحت کے لیے نقصان دہ 6 عادتیں
صحت ایسی قیمتی نعمت ہے جس سے محرومی پر ہی اس کی قدر ہوتی ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ چند عام عادتیں اس کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہیں؟
مگر ان عادات کو ترک کرنا بھی بہت مشکل ہوتا ہے بلکہ ایسا اس وقت خاص طور پر ناممکن ہوجاتا ہے جب ہم عادتوں کو فائدہ مند سمجھتے ہیں۔
مگر ایسی ہی عادتوں کے بارے میں جانیں جو بظاہر تو کسی طرح خطرناک نہیں لگتی مگر وہ فائدے کی بجائے نقصان پہنچاتی ہیں۔
چھینک کو روکنا
اکثر لوگ چھین کو روکنے کے لیے منہ بند کرلیتے ہیں یا ناک کو دبا لیتے ہیں، مگر ایسا کرنے سے جسم کے اندر دباﺅ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے، جبکہ دماغ کی جانب جانے والا دوران خون متاثر ہوتا ہے۔ اسی طرح خون کی شریانیں اور نروس ٹشوز پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے اکثر سر میں درد رہنے لگتا ہے جبکہ خون کی شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے اور سننے کے مسائل کا سامنا بھی ہوسکتا ہے تو کبھی بھی چھینک کو نہ روکیں۔
پرفیوم کا استعمال
ویسے تو اس میں کوئی برائی نہیں اور کبھی کبھار ضرور کریں مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اکثر پرفیومز بنانے کے لیے یعنی ان میں تیز خوشبو پیدا کرنے کے لیے جو اجزاءاستعمال کیے جاتے ہیں وہ قدرتی آئل کے مقابلے میں سستے ہوتے ہیں۔ یہ اجزاءمتلی، قے، سر چکرانے اور غنودگی کا باعث بن سکتے ہیں۔ آنکھوں، گلے اور جلد میں خارش کی شکایت بھی ہوسکتی ہے، اگر ان کا استعمال کریں کسی کھلے اور ہوا دار کمرے میں کریں۔
کھانے کے فوری بعد دانتوں کی صفائی
ڈینٹسٹ طویل عرصے سے مشورہ دے رہے ہیں کہ کھانے کے کم از کم آدھے گھنٹے دانتوں کو برش کرنا چاہئے، اگر ممکن ہو تو یہ دورانیہ ایک گھنٹہ ہونا چاہئے، خاص طور پر اگر کھانا تیزابی ہو تو جس کے نتیجے میں دانتوں کی سطح اور نچلی طے متاثر ہوتی ہے۔ درحقیقت برش کھانے کی تیزابیت کو دانتوں کی گہرائی میں لے جاتا ہے جس کے نتیجے میں سطح کو نقصان اور دانتوں کی حساسیت کی شکایت ہوسکتی ہے۔
جراثیم کش صابن کا اکثر استعمال
بڑی تعداد میں فائدہ مند بیکٹریا ہماری جلد کی سطح پر ہوتے ہیں جو کہ جسم کو تحفظ دینے کا کام کرتے ہیں۔ اگر جراثیم کش صابن کا اکثر استعمال کیا جائے تو یہ فائدہ مند بیکٹریا بھی صاف ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں نقصان دہ بیکٹریا کے لیے ہمارے جسم میں داخل ہونے کا موقع پیدا ہوجاتا ہے۔ طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ ایسے صابن سے ہفتے میں دو سے زائد بار ہاتھ نہ دھوئیں یا خراش وغیرہ کے لیے استعمال کریں۔
تنگ کپڑے پہننا
اگرچہ آج کل تنگ جینز وغیرہ پہننا فیشن سمجھا جاتا ہے مگر یہ پتلون جلد اور اعصاب کو دبانے کا باعث بنتی ہے۔ ایسا ہونے سے عدم اطمینان کا احساس پیدا ہوتا ہے جو طویل المعیاد بنیادوں پر اعصابی نظام میں مسائل کا باعث بنتا ہے۔ اگر یہ بھی باعث فکر نہیں تو یہ بھی جان لیں کہ ایسا لباس ٹانگوں کے لیے ہوا کی فراہمی کو کم کرتا ہے جس سے خارش اور سنسناہٹ کا احساس ہوسکتا ہے جو کہ ٹانگوں کو سن کردیتا ہے۔
تازہ جوس
ہوسکتا ہے آپ کو علم نہ ہو کہ کسی پھل کا تازہ جوس کم مقدار میں ہی صحت کے یے فائدہ مند ہے، اگر امراض کے شکار افراد کے لیے تو یہ جوس نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں، جیسے انگور کا جوس موٹاپے کے شکار یا ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ لہذا جوس کا کم مقدار میں استعمال کرنا ہی بہتر ہوتا ہے۔