افغانستان اور بھارت پاکستان کیخلاف سازشیں کررہے ہیں: خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے افغانستان، بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کی سلامتی کے خلاف سازشیں کررہا ہے، افغانستان کی سرزمین پر ہمارے بچوں کے قاتل بیٹھے ہیں، افغانستان کے ساتھ سرحد بند کرنا ہمارا حق ہے اور ہم سرحد بند کریں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کسی ایک قومیت کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ 'ہماری کوشش ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحد کی مکمل اور بہترمینجمنٹ ہوسکے، پاک افغان سرحد پر 25 کراسنگ پوائنٹس ہیں جہاں سے ہزاروں لوگ آتے ہیں،ہم نہیں چاہتے کہ یہ شارع عام ہوں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ جب تک بارڈرمینجمنٹ نہیں ہوتی، دہشت گردی کا مسئلہ برقرار رہے گا، پاک افغان بارڈر مینجمنٹ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے اس پر سیاست نہ کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا افغان سرحد 2 دن کیلئے کھولنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ 'اگر سرحد پار سے دہشت گرد آئیں گے اور ہمارے ہاں ایک دن میں دو دو دھماکے ہوں گے اور ہمارے عوام اور جوان شہید ہوں گے تو سرحد بند کریں گے'۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 'پانچ فوجی کل شہید ہوئے، سرحد بند کرنا ہمارا حق ہے، ہم نے 35 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی، افغانستان پاکستان کے ساتھ مل کر کارروائی کرے گا تو دہشت گردی ختم ہو گی'۔
وزیردفاع نے کہا وفاقی اور پنجاب حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرواتا ہوں کہ کسی ایک قوم کو ٹارگٹ نہیں کیا جا رہا، 8 مارچ تک بلاک شدہ شناختی کارڈز کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ایک حساس مسئلہ ہے، دہشت گردوں کی کوئی سرحد نہیں، وہ پورے ملک کے دشمن ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں بھی بڑے بڑے دہشت گرد مارے گئے ہیں، دہشت گردوں کا کوئی مذہب، نسل یا صوبہ نہیں ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی، اے این پی اور جماعت اسلامی کےارکان نے پنجاب اور سندھ میں پختونوں کی پکڑ دھکڑ پر تشویش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: افغان سرحد پر دہشت گردوں کے حملے میں 5 اہلکار جاں بحق: آئی ایس پی آر
صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ 'پنجاب اور سندھ میں پختونوں کی پکڑ دھکڑ کی جارہی ہے، مشرقی پاکستان ایسے ہی رویوں کی وجہ سے الگ ہوا تھا،اس معاملہ پر ایوان کی کمیٹی بنائی جائے'۔
غلام احمد بلور نے کہا کہ ہم پختونوں کی بلاجواز گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں، انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس ان کی پکڑ دھکڑ کے بعد پیسے لے کر چھوڑ دیتی ہے۔
ایل او سی پر فائرنگ کی تفصیلات پیش
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت دفاع کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی اشتعال انگیزیوں کی تفصیلات پیش کردی گئیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے ایوان کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ 'بھارت نے 4 سالوں کے دوران 1427 مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی'۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ 2013 سے لیکر اب تک بهارت نے ایل او سی پر 1170 اور ورکنگ باؤنڈری پر 257 مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر بھارت کو موثر جواب دیا جائے: آرمی چیف
انہوں نے بتایا کہ بهارتی فوج جان بوجھ کر شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہے، چارسالوں میں بهارتی جارحیت کے باعث 111 سویلین جاں بحق اور 457 زخمی ہوئے۔
زیر التواء کیسز کی تفصیل
اعلیٰ عدلیہ میں دوہری شہریت کےحامل ججز سے متعلق سوال پر وزارت قانون کی جانب سے ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ، لاہور اور سندھ ہائی کورٹ نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا جبکہ وفاقی شریعت عدالت، پشاور، بلوچستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوہری شہریت کے حامل ججز نہیں ہیں۔
وزارت قانون نے مزید بتایا کہ ملک کی پانچوں ہائی کورٹس میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 2 لاکھ 93 ہزار 230 ہے۔
ان میں سے لاہور ہائی کورٹ میں 1 لاکھ 59 ہزار 577 جبکہ سندھ ہائی کورٹ میں 83 ہزار 937 مقدمات زیر التوا ہیں۔
پشاور ہائی کورٹ میں 29 ہزار 831، بلوچستان ہائی کورٹ میں 6 ہزار 91 جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں 13 ہزار 794 مقدمات زیر التوا ہیں۔
ایم کیو ایم پرپابندی نہیں لگ رہی
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک اور سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ متحدہ قومی موومنٹ پر کوئی پابندی نہیں لگائی جا رہی۔
انہوں نے بتایا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے یا ختم کرنے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگا سکتا۔
پاک ایران گیس پائپ لائن سے متعلق سوال کے جواب میں وزارت پٹرولیم کا کہنا تھا کہ ایران پر کچھ عالمی پابندیاں ہیں جس کی وجہ سے یہ منصوبہ زیر التوا ہے۔
وزارت پٹرولیم کے مطابق ایران نے بھی ابھی تک اپنے حصہ کا کام بھی مکمل نہیں کیا،ایران پر بین الاقوامی پابندیاں ختم ہونے کے بعد منصوبہ کو 30 ماہ میں مکمل کرلیں گے، ہم نے اس معاہدے کے تحت ایران کوکسی قسم کا ہرجانہ ادا نہیں کرنا۔